تحریر: سیدعون شیرازی، سینئر جوائنٹ سیکرٹری نیشنل پریس کلب۔۔
آئیں کراچی ، لاہور اور اسلام آباد پریس کلب کا موازنہ کریں۔
آج کل یار لوگ تنقید کر رہے ہیں کہ اگر نیشنل پریس کلب نے ایک بار 250 روپے جیسی خطیر اور بڑی رقم بطور سالانہ فیس لے لی ہے تو وہ کارڈ کیلئے 250 روپے کیوں مانگ رہے ہیں ، جی ہاں اڑھائی سو سالانہ فیس یعنی ہر ماہ کے 20 روپے اور 83 پیسے
اپوزیشن کے کچھ دوستوں نے کہرام مچا رکھا ہے ، حالانکہ ان کی ماہانہ فیس کے بیس روپے جو وہ ایک وقت میں دو روٹیاں کھاتے ہیں اس کی سبسڈی میں ہی پورے ہو جاتے ہیں
اب ذرا آگے چلتے ہیں ، جب اسلام آباد پریس کلب 250 روپے سالانہ فیس کا ظلم کر رہا ہے تو دیگر پریس کلبز کتنی سالانہ فیس لے رہے ہیں تو اس سلسلے میں کراچی میں علی عمران جونئیر سے رابطہ کیا تو لاہور میں ممبر گورننگ باڈی سید بدر سعید سے
معلوم ہوا کہ کراچی پریس کلب سالانہ 1200 روپے جب کہ لاہور پریس کلب سالانہ 1000 روپے بطور فیس لیتا ہے جب کہ اس میں کارڈز شامل نہیں
یعنی اسلام آباد کا پریس کلب لاہور سے 4 گنا جب کہ کراچی سے تقریبا 5 گنا کم سالانہ فیس لیتا ہے
لیکن یار لوگوں کو اعتراض ہے کہ ایک مہینے کے 20 روپے 83 پیسے فیس دینی ہے لیکن ساتھ میں مکمل سہولیات بھی درکار ہیں
تھوڑا آگے بڑھیئے
چشم کشاء تفصیلات سنیں کراچی ہریس کلب کو سالانہ 5 کروڑ کی گرانٹ ملتی ہے ، لاہور پریس کلب کو بھی گرانٹ میں خطیر رقم ملتی ہے لیکن اسلام آباد پریس کلب کو سالانہ ملنے والی 50 لاکھ کی گرانٹ بھی گزشتہ 5 سالوں سے مرکزی حکومت نے نے بند کر رکھی ہے
لیکن اس کے باوجود نہ اسلام آباد کے صحافیوں کو ملنے والی سبسڈی کم ہوئی اور نہ ہی ان کی فیملی کیلئے ایونٹس
جہاں رمضان میں ایک سال میں عید گفٹس اور افطاریوں کو چھوڑ کر 8 لاکھ سے زائد صحافیوں کے بچوں کو کیش کی صورت میں بطور انعام ایک ہزار فی بچہ دیا جاتا ہے ، یہ گزشتہ سال کی تفصیلات ہیں اس سال بھی اسی طرح کا پروگرام ہو گا، اس رمضان ابھی تک 600 سے زائد بچوں کی رجسٹریشن ہو چکی جب کہ اس کے علاوہ گزشتہ سال خاموشی سے مستحق صحافیوں کی 28 لاکھ روپے سے مدد کی گئی، دو افطار ڈنر اور خواتین گالا الگ سے ہے
تو میرے اپوزیشن کے بھائیوں اگر 250 روپے کارڈ کے لیے مانگے گئے ہیں تو یہ کوئی انوکھی ڈیمانڈ نہیں
پریس کلب میں آنے والا ایک ایک روپیہ اپنے ممبران پر صرف ہوتا ہے،اگر تمام ممبران کارڈ فیس دیں تو وہ ساڑھے 8 لاکھ بنے گی جو پریس کلب کا ایک مہینے کا صرف بجلی کا بل آتا ہے، الحمدللہ اب اس سے جان چھوڑانے کیلئے سولر کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے جس پر اپوزیشن والے چار جملے تعریف کے نہ کہہ سکے
جاتے جاتے یہ عرض کرنا بھی ضروری ہے کہ کراچی اور لاہور پریس کلب میں ممبران کو اجازت نہیں کہ وہ اپنے ساتھ زیادہ ساری تعداد میں نان ممبرز لائیں لیکن کھانا سبسڈائز ملے، لیکن یہاں تو صورتحال ہی نرالی ہے جس کا دوستوں کو بخوبی علم ہے
باقی کی تفصیلات پھر کسی دن
نیشنل پریس کلب اسلام آباد ہمارا گھر ہے ، ہم سب کو اس کی اونر شپ لے کر اس کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے۔آپ کا بھائی۔سید عون شیرازی،سینئر جوائنٹ سیکرٹری۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد