کوئٹہ پریس کلب پر تالا لگا کراس کی جبری بندش اور اس کے اطراف بھاری تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کے واقعہ پر ملک بھر سے صحافی تنظیموں نے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔۔کراچی پریس کلب نے انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کوآزادی صحافت پرحملہ اورآئین کے آرٹیکل 19 کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ہفتہ کی شب کراچی پریس کلب سے جاری مذمتی بیان میں صدر سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد اور مجلس عاملہ نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے معاملے کی اعلی سطح پر تحقیقات کرائی جائیں،اگر24گھنٹوں میں کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی ختم نہ کی گئی توکراچی پریس کلب کی جانب سے بھرپوراحتجاج کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ پریس کلب کی بندش صحافیوں کی آزادی اور ان کے حقوق پر حملہ ہے، جو ناقابل قبول ہے۔یہ قدم صحافیوں کو خاموش کرنے کی سازش ہے ،انہوں نے کہاکہ درپیش خطرات اورچیلنجز کے باوجود صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے اور اس طرح کے اقدامات انہیں خوفزدہ نہیں کر سکتے۔پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے اور پریس کلب کی تالہ بندی اس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے وفاقی حکومت، وفاقی وزارت اطلاعات اوربلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی اعلی سطح پر تحقیقات کرائی جائیںاور فی الفورکوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی ختم کی جائے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو آزادی صحافت پر حملہ اور آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اپنے ایک بیان میں کے یو جے کے صدر طاہر حسن خان جنرل سیکریٹری سردار لیاقت اور مجلس عاملہ نے کہا ہے کہ معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں، 24گھنٹے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، پریس کلب کی بندش صحافیوں کی آزادی اور ان کے حقوق پر حملہ ہے، جو ناقابل قبول ہے۔انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم صحافیوں کو خاموش کرنے کی سازش ہے اور ہم اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ یونین نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو درپیش خطرات اور چیلنجز کے باوجود وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے اور اس طرح کے اقدامات انہیں خوفزدہ نہیں کر سکتے ۔۔سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی ، جنرل سیکریٹری شوکت نوناری سمیت عہدیداران و اراکین ایگزیکٹو کمیٹی نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے اقدام کی پرزور مذمت کرتے ھوئے آزادی صحافت کیخلاف غیر آئینی اقدام قرار دیا ھے، ایک بیان میں انہوں نے فی الفور کوئٹہ پریس کلب تالہ بندی کے خاتمہ، مذموم کاروائی کے پس پردہ عوامل و عزائم کی تحقیقات اور زمہ داروں کیخلاف کاروائی کی جانے کا مطالبہ کیا ھے، انہوں نے کہا ھے کہ اس طرح کے اوچھے غیر آئینی ہتھکنڈوں سے آزادی صحافت پر قدغن نہیں لگایا جاسکتا اور نہ ھی صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا خوفزدہ کیا جاسکتا ھے نہ ھی جرنلسٹس کو انکی پیشہ وارانہ زمہ داریوں کی ادائیگی سے روکا جاسکتا ھے، کوئٹہ پولیس و انتظامیہ کے اقدام سے ملک بھر کی صحافی برادری میں غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ھے، سکھر پریس کلب کوئٹہ پریس کلب کیساتھ کھڑا ھے اور انکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ھیں،راولپنڈی / اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ بلوچستان یکجہتی فورم کے سیمینار کو رکوانے کے لیے پریس کلب انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے اور صدر پریس کلب عبدالخالق رند کی جانب سے ناجائز مطالبہ مسترد کرنے پر پریس کلب کوئٹہ کو تالا لگانے کو بدترین حکومتی بوکھلاہٹ اور سرکاری دہشت گردی قرار دیا ہے، صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک، سیکریٹری آصف بشیرچودھری، فنانس سیکریٹری ندیم چودھری اور مجلس عاملہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پہلے ہی آزادی صحافت کے انڈیکس میں آخری نمبروں پر موجود اور صحافت کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔۔آر آئی یو جے نے پریس کلب پر تالا بندی کو غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے صحافتی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا ہے_ آر آئی یو جے نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سے واقعے کے فوری نوٹس لینے اور جوڈیشل تحقیقات کے زریعے ڈپٹی کمشنر اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین محکمانہ اور قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔۔پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ بلوچستان یک جہتی فورم کے سیمینار کو رکوانے کے لے پریس کلب انتظامہ پر دباؤ ڈالنے اور صدر پریس کلب عبدالخالق رند کی جانب سے ناجائز مطالبہ مسترد کرنے پر پریس کلب کوئٹہ کو تالا لگانے کو بدترین حکومتی بوکھلاہٹ اور سرکاری دہشت گردی قرار دیا ہے۔ صدر پی یو جے زاہد رفیق بھٹی ۔ جنرل سیکرٹری حسنین ترمذی ، نائب صدر حسنین اخلاق ، اور مجلس عاملہ کی جانب سے جاری بیان مں کہا گیا ہے کہ جس طرح کوئٹہ میں ایک ریاستی اہلکار کی جانب سے پریس کلب کی تالہ بندی کی گئی اور پنجاب میں جس طرح ایک متنازعہ بل پاس کروانے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے حکومت کے مستقبل کے بارے میں صحافی برادری کےلیے عزائم روشن نظر آرہے ہیں ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اگر اس سلسلے میں حکومت بلوچستان نے اپنی پالیسی جلد واضح نا کی اور اس دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث ریاستی اہلکاروں کو قرار واقعی سزا نہ دی تو ہم ریاست کے خلاف بھرپور مہم چلانے پر بالکل بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، انھوں نے کوئٹہ کے صحافیوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔