لاہور پریس کلب کے صدر اور پی ایف یو جے کے رہنما اعظم چوہدری کے گھر پر حملہ، سفید ڈالے میں نامعلوم افراد نے آ کر گھر کی بیل دی اعظم چوہدری صاحب کا بیٹا باہر نکلا تو اس سے اعظم چوہدری صاحب کے متعلق پوچھا اس نے بتایا کہ وہ گھر نہیں ہیں جس پر انہوں نے زبردستی گھر کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور ان کو روکنے پر ان کے بیٹے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، محلہ داروں کے اکھٹے ہونے پر ڈالے میں بیٹھ کر چلے گئے پی ایف یو جے اس کی شدید مذمت کرتی ہے اعظم چوہدری نا صرف لاہور پریس کلب کے صدر ہیں بلکہ پی ایف یو جےکے کے اہم رہنما بھی ہیں ان کے گھر پر اور ان کے بیٹے پر حملہ اور ان کو دھمکیاں کسی صورت قبول نہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزمان کو گرفتار کریں ورنہ ملک بھر میں شدید احتجاج ہو گا ۔ دریں لاہور پریس کلب کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور پریس کلب کے صدرمحمد اعظم چوہدری کے گھر پر ” نامعلوم ڈالے پرسوارافراد “کی داخلے کی کوشش، بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا ، ملزمان کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر لاہورپریس کلب کی گورننگ باڈی کاشدید تشویش اور غم و غصہ کا اظہار۔ نامعلوم افراد کا حملہ کھلی دہشت گردی ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔لاہور پریس کلب کے صدر محمد اعظم چوہدری، سینئرنائب صدر شاداب ریاض، نائب صدر ظہیر احمد بابر، سیکرٹری عبدالمجید ساجد، جوائنٹ سیکرٹری حسن تیمور جکھڑ، فنانس سیکرٹری حافظ فیض احمد اور اراکین گورننگ باڈی نے اپنے مذمتی بیان میں کہاکہ صدر لاہور پریس کلب کی عدم موجودگی میں ان کے گھرآکر ان کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنانااورسنگین نتائج کی دھمکیاں دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک میں خاص وعام کسی بھی شہری کی جان مال اور عزت محفوظ نہیں رہی ، نامعلوم افراد کی جانب سے دن دیہاڑے کھلے عام حملہ کرنا ساری صحافی برادری پر حملہ ہے جس کی صرف مذمت ہی نہیں کی جانی چاہیے بلکہ اعلی سطح تحقیقات کروا کر ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ صدر لاہورپریس کلب گذشتہ کئی روز سے صحافی کالونی میں قبضہ مافیا کے خلاف فرنٹ پر ہیں اور ان کے خلاف کارروائیاں کروارہے ہیں۔گورننگ باڈی نے مزید کہاکہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو فوری منظر عام پر لاکر ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر ملک کی تمام صحافی برادری احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگی۔
پریس کلب کے صدر کےبیٹے پرتشدد
Facebook Comments