tarjuman balochistan hukumat ka dora karachi press club

پریس کلب کا سفید پوش ملازم بائیک سے محروم۔۔

چوروں کو مؤثر سزائیں نہ ہونے کے باعث کراچی شہر میں موٹر سائیکل کی چوریاں معمول بن گئیں ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کے علاقے صدر سے چور  کراچی پریس کلب کے شریف النفس اور سفید پوش ملازم محمد یاسین کی موٹر سائیکل لے اڑے ۔محمد یاسین کے مطابق وہ پریس کلب سے اپنی ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد صدر میں اے ون بیکری کے پاس بائیک کھڑی کرکے ٹھیلے سے پھل خرید رہے تھے، پانچ دس منٹ بعد جب وہ اپنی بائیک کی جانب گئے تو بائیک وہاں موجود نہیں تھی جس کے بعد وہ رکشہ کرکے گھر گئے اور ون فائیو کو اطلاع دی۔۔پریس کلب کا سفید پوش ملازم یاسین  ایک جانب تو اپنی ذاتی سواری موٹر سائیکل سے محروم ہوکر اب اس تیز رفتار شہر میں پیدل ہوگئے ہیں تو دوسری جانب وہ اپنی موٹر سائیکل کی بازیابی کی امید میں پولیس اسٹیشن کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں ۔ آج کے تیز رفتار دور میں کوئی بھی محدود آمدنی والا اور نوکری پیشہ شخص اپنی ذاتی موٹر سائیکل کے بغیر بالکل ادھورا محسوس ہوتا ہے ۔ نوکری پیشہ افراد کے پاس کھانے کے لئے پیسے ہوں یا نہ ہوں لیکن اس کے پاس رابطوں کے لئے سیل فون اور اس کے بعد فوری آمدورفت کے لئے موٹر سائیکل کا ہونا سب سے بنیادی ضرورت بن گیا ہے ۔اچانک اپنی موٹر سائیکل سے محروم ہونے کے بعد محمد یاسین کے لئے دفتر آمد و رفت اور گھر کے روزمرہ کام نمٹانا وبال جان بن گیا ہے اور بائیکیا یا رکشہ کے بھاری کرائے ان کی بساط سے باہر ہیں ۔اس صورت حال میں کیا کراچی پولیس محمد یاسین کی چوری شدہ موٹر سائیکل برآمد کرکے اس چور اور شہر بھر میں سرگرم موٹر سائیکل چوروں کے منظم اور طاقتور گروہ کو گرفتار کرسکے گی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں