پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک کتاب کے مطابق اچھی تحریر کیلئے ٹھنڈی آنکھ اور کھلا دل ہونا چاہئے،لاہور ہائیکورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کےفیصلے میں 627 پیراگراف لکھے،سپریم کورٹ نے بھٹو کیس میں 963پیراگراف لکھے،فوجداری مقدمات میں اتنا طویل فیصلہ شائد اور کوئی موجود نہ ہو،ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا، اس پر اب رائے دی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے،بعض اوقات عدالتی رپورٹنگ میں ایسا ایسا ماضی کا پس منظر بیان کیا جاتا ہے جو ہم بھول چکے تھے،میں بھی بہت سال پہلے لکھا کرتا تھا،اچھا لکھنے کیلئے پڑھنا بھی ضروری ہے،چیف جسٹس پاکستان کا کہناتھا کہ میری والدہ سعیدہ قاضی عیسیٰ بھی آرٹیکل لکھتی رہیں،اس زمانے میں بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا،آج کل کا زمانہ بہت آسان ہو گیا ہے فون اٹھاؤ اور جو کہنا ہے کہہ دو،ان کا کہناتھا کہ گالم گلوچ کا کلچر آج ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے،میں نے سب سےپہلےمیڈیا قوانین مرتب کرکے اسے کتاب کی شکل میں شائع کیا۔قبل ازیں سپریم کورٹ، پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی حلف برداری تقریب منعقد ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پریس ایسوسی ایشن کے ممبران سے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے بھی شرکت کی۔