تحریر: سید ندیم حیدر زیدی
پولیس کے ہاتھوں ساہیوال میں ایک اور سانحہ ہو گیا۔ اس سانحے کے بعد ایک بار پھر ہر طرف سے پولیس ریفارمز کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں، کوئی کہتا ہے کہ پولیس کو فوج کی کمان میں دے دیا جائے، کوئی کہتا ہے کہ ناصر درانی ہی واحد حل ہے، کوئی کہتا ہے کہ پولیس پر سیاسی دباؤ ختم کیا جائے اور کوئی کہتا ہے کہ پولیس کی چھانٹی کی جائے، غرض یہ کہ جتنے منہ اتنی خواہشیں۔ان خواہشوں کو دیکھیں تو کچھ منطقی سوالات جنم لیتے ہیں ، جیسے کہ
کیا پولیس سے سیاسی دباؤکے تحت کام لینے والے سیاستدان پولیس کو اپنے دباؤسے آزاد کریں گے؟کیا پولیس میں چھانٹی کرنے کے لیے کوئی ایسا فرشتہ پیدا ہو گیا ہے جس کی کی ہوئی چھانٹی کو عوام ، سیاسی پارٹیاں اور معزز عدلیہ من و عن تسلیم کر لیں؟ایسے جتنے بھی سوالات ہوں اُن سب کا ایک ہی جواب ہے اور وہ ہے (نہیں)۔ مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اس پولیس کا کوئی حل ہے ہی نہیں،ہر مسئلے کا کوئی نا کوئی حل موجود ہوتا ہے مگر اس کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد کیلے یک زبان ہو کے فلک شگاف آواز میں مطالبہ کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس راشی اور بدعنوان ترین پولیس کا بھی حل موجود ہے جس کے لیے نا ہی اسے فوج کی کمان میں دینے کی ضرورت ہے اور نا ہی کسی چھانٹی کی۔ سیاسی دباؤ یا افسر شاہی کے اثرورسوخ کے باوجود یہی پولیس بالکل ٹھیک کام کر سکتی ہے۔
یہ سو فیصد ممکن ہے کہ
﴿ راشی اور غیر ذمہ دار پولیس سدھر جائے
﴿ کوئی سیاستدان یا اعلیٰ پولیس افسر، ماتحت پولیس سے کوئی غیر قانونی کام نا کروا سکے اور نا ہی کسی کو کوئی رعایت دلوا سکے
﴿ پولیس شہریوں سے عزت سے پیش آئے
﴿ پولیس کبھی کسی بے گناہ کو تنگ نہ کرے
﴿ پولیس کبھی کسی گناہگار کو نا چھوڑے
﴿ کبھی کوئی شہری کسی جعلی پولیس مقابلے میں قتل نا ہو
﴿ رشوت دے کے پولیس کی نوکری حاصل کرنے والا دی ہوئی رشوت کے پیسے بھی پورے نا کر سکے
﴿ پاکستان سے 90% سے زیادہ جرائم کا مکمل خاتمہ ہو جائے
﴿ منشیات فروشی کا جڑ سے قلع قمہ ہو جائے
﴿ راہ چلتے نظر آنے والی کوئی بھی قانون شکنی پولیس ریکارڈ پر آنے سے نہ چُھپے
﴿ قبضہ اور بھتا مافیا قصہ پارینا بن جائیں
﴿ پولیس عام شہریوں کیلئے اور عام شہری پولیس کیلئے اپنی جانیں بھی داؤ پر لگانے سے گریز ننہ کریں
﴿ یہی پولیس دنیا کی بہترین دوست پولیس قرار پائے
ان تمام مقاصد کے حصول کیلئے چند معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں پولیس ایک صوبائی شعبہ ہے اس لئے میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ وہ فوری طور پر وفاقی پولیس اسلام آباد، پنجاب پولیس اور خیبر پختونخوا پولیس پر مندرجہ ذیل اصلاحات کا نفاذ کرے، مجھے یقین ہے کہ ان اصلاحات کی افادیت کو دیکھتے ہوئے بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی اپنی حکومتوں کو یہ اصلاحات اپنانے پر مجبور کر دیں گے۔
﴿ پولیس APP اور ویب سائیٹ کا قیام عمل میں لایا جائے
﴿ وفاق، پنجاب اور پختونخوا کے تمام تھانوں کا ریکارڈ فوری طور پر پولیس ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کیا جائے
﴿ پنجاب، پختونخوا اور وفاق کی پولیس حدود کو یکجا کیا جائے تاکہ پولیس کو کسی حد کا اختتام مجرموں کا پیچھا کرنے سے نا روکے
﴿ FIR کے اندراج کے لیے پولیس APP کے ساتھ ساتھ ایک ٹول فری نمبر جاری کیا جائے، جس پر کوئی بھی شکایت کنندہ اپنی بایومیٹرک تصدیق کے بعد اپنی شکایت درج کروا سکے ، جہاں اس کی شکایت کی ریکارڈنگ بھی محفوظ رہے اور خود کار نظام اسے اس کی شکایت کا اندراج نمبر بھی جاری کرے۔ ایسا کرنے سے پولیس اہلکاروں کی بدنیتی کی بدولت FIRمیں غلط دفعات کے اندراج یا ضرور ی دفعات کو نظرانداز کرنے کے امکانات بالکل صفر ہو جائیں گے
﴿ جھوٹی شکایت درج کروانے والوں کیلے سخت سزا سامعین کی جائے
﴿ سب انسپیکٹر اور اس سے اوپر کے تمام پولیس افسران کی یونیفارم میں Body Cam نصب کیے جائیں
﴿ پولیس کی تمام موبائل گاڑیوں میں اینڈرائیڈ ٹریکر ، ویب سائیٹ سے منسلک کمپیوٹر ٹرمینل،آڈیو ویڈیو سرولنس سسٹم اور نادرا کا بایومیٹرک ویریفیکیشن سسٹم نصب کیا جائے
یہ کرنے سے مندرجہ ذیل یقینی فوائد حاصل ہو ں گے جن کی اس معاشرے کواشد ضرورت ہے
﴿ کسی کا جعلی شناختی کارڈ اس کے کام نہیں آئے گا
﴿ نادرا کے بایو میٹرک ویریفیکیشن سسٹم اور تمام تھانوں کے کریمنل ریکارڈ پر مشتمل پولیس ویب سائیٹ پر موجود ڈیٹا بیس کی بدولت کسی بھی شخص کے تھمب سکینر پر انگوٹھا رکھتے ہی اس کا پورا ریکارڈ پولیس موبائل میں موجود کمپیوٹر ٹرمنل پر ظاہر ہو گا اور انتہائی مطلوب ملزم یا مجرم کی موجودگی کی نشاندی پر خود کار نظام آس پاس کی دیگر پولیس موبائل گاڑیوں کو بھی اطلاع کرے گا تاکہ اس مجرم کو پکڑنے کیلے وہ بھی مدد کو پہنچیں ، مطلوب شخص کو کسی بھی قیمت پر گرفتار کرنا پولیس کی مجبوری ہو گی اور اس طرح کوئی بھی مطلوب شخص کسی پولیس اہلکار کو رشوت دے کے مزید آزادی نہیں خرید سکے گا ۔۔
﴿ آڈیو ویڈیو سرولنس سسٹم کی بدولت کسی بھی بے گناہ کی گرفتاری تو دور کی بات ،پولیس اہلکاروں کا عام شہریوں سے تضحیک آمیز رویہ اور رشوت ستانی کا بازار بالکل ختم ہو جائے گا، جو فوری طور پر پولیس کا وقاربلند کرنے اور پولیس پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کا باعث بنے گا
﴿ اینڈرائیڈ ٹریکنگ سسٹم کی بدولت کو پولیس موبائل گشت کے نام پر نکل کے گشت کے سوا کچھ اور نہیں کر سکے گی۔ اس سے پولیس کی گاڑیوں کا غلط استمعال اور گشت کے نام پر کہیں جا کر سو جانے والے پولیس اہلکاروں کا یقینی سدباب ہو گااور پولیس اہلکاروں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے علاقے کے چپے چپے پر گشت کرنی پڑے گی
﴿ آڈیو ویڈیو سرولنس سسٹم کی بدولت ناجائز فروشوں کو کہیں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی اور کوئی پولیس مقابلہ مشکوک قرار نہیں پائے گا
﴿ ویڈیو سرولنس سسٹم کی بدولت سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قائم ہونے والی ناجائز تجاوزات کا بھی یقینی خاتمہ ممکن ہو گا جو قبضہ اور بھتا مافیا کیلے موت ثابت ہو گا
﴿ ویڈیو سرولنس سسٹم کی بدولت عوام میں رائج معمولی قسم کی قانون شکنیاں بھی دم توڑ دیں گی جیسے کہ ون وے کی خلاف ورزی، اوور لوڈنگ، غلط پارکنگ وغیرہ وغیرہ
﴿ پولیس ویب سائیٹ پر موجود ڈیٹا بیس کو ایکسائیز سے منسلک کرنے سے کسی بھی گاڑی کے چوری شدہ ہونے کی تشخیص بھی موقع پر ممکن ہو جائے گی
اگر آپ بھی ان پولیس اصلاحات کو قابل عمل اور فائدہ مند سمجھتے ہیں تو ان کے نفاذ کیلئے اپنی آواز اٹھائیں اور ارباب اختیار کو مجبور کریں کہ وہ انہیں نافذ کرے کیونکہ یہ ہم سب اور ہمارے بچوں کی حفاظت کا معاملہ ہے اور اس سے ہمارے ملک کا وقار بھی بلند ہو گا جو موجود زنگ آلود پولیس نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں تارتار ہے۔(سید ندیم حیدر زیدی)۔۔