national press club mein taziati reference ka ineqad

پولیس کیوں گھسی، اسلام آباد پریس کلب  کا موقف

صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار، سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضانے نے اپنے مشترکہ بیان میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سیکرٹری فنانس اور سینئر کرائم رپورٹرصغیر چوہدری کو وفاقی پولیس کی جانب سے جان سے مارنے اور اغواء کرنے کی کوشش کی بھر پور مذمت کی ہے۔سیکرٹری فنانس و سینئر کرائم رپورٹر صغیر چوہدری اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے وفاقی پولیس و ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث شہر میں لگائے جانے والے متنازعہ بینرز کی فوٹیج بنا رہے تھے جس پر ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ انسپکٹر اسجد نے اپنی نا اہلی پر پردہ ڈالنے کی خاطر صغیر چوہدری کو فوٹیج ڈیلیٹ کرنے کا کہا اور بعد ازاں وردی اور سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو انہیں پکڑ کر تھانے منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر پولیس اہلکاروں نے تین مختلف سرکاری و پرائیویٹ گاڑیوں پر صغیر چوہدری کا پیچھا کرنا شروع کر دیا اور راستے میں بندوق تان کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے گاڑی روکنے کی کوشش کی جبکہ متعدد بار صغیر چوہدری کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ کر کے انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی تاہم خوش قسمتی سے سیکرٹری فنانس صغیر چوہدری پریس کلب پہنچ جانے میں کامیاب ہوئے لیکن اختیارات کے نشے میں بپھری ہوئی غنڈہ گرد وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب میں داخل ہونے کے لئے سیکورٹی گارڈ کو رائفل کے بٹ مارے اور غلیظ گالیاں دیتے ہوئے پریس کلب میں داخل ہو کر صغیر چوہدری پر بندوقیں تان لیں کہ اس دوران سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا و دیگر سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد اکھٹی ہو گئی اور سیکرٹری فنانس کو غنڈہ گرد پولیس سے چھڑوایا گیا۔صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار اور سیکرٹری پریس کلب انور رضا و دیگر صحافیوں کی بڑی تعداد نے وفاقی پولیس کی اس غنڈہ گردی پر   مذمت کی ہے۔وفاقی پویس کے اعلیٰ افسران نے واقعے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے دو پولیس اہلکاروںکو معطل کر دیا ہے تاہم پریس کلب اسلام آباد کی جانب سے اس واقعے کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس کو درخواست دے کر ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ اسجد محمود اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف ڈیوٹی پر مامور سینئر صحافی کے قتل و اغواء کی کوشش،غلیظ گالیاں دینے،پریس کلب کے سکیورٹی پر معمور عملہ کو بٹ مارنے،بغیر اجازت پریس کلب میں داخل ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔۔دریں اثنا پپواپنی خبر پر قائم ہے اور مزید انکشاف کیا ہے کہ ۔۔  دو گھنٹے تک پولیس اہلکاروں کو اسلام آباد پریس کلب میں یرغمال بنائے رکھا گیا۔۔تعاقب کرنیوالی پولیس کی گاڑی بھی بند کر دی گئی۔۔دو ایس ایچ اوز کو بھی بٹھا لیا گیا۔۔پپو کے مطابق  سرینا چوک سے پریس کلب تک پولیس کی گاڑی سائرن بجاتی آئی ، لیکن جناب رپورٹر صاحب نے رکنے کی زحمت تک نہیں کی۔۔ پریس کلب  کے اندر پولیس اہلکاروں کی تضحیک کی گئی۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں