press club mein aaj children maila lagega

پلاٹ کی تقسیم نامنظور،لاہور پریس کلب ۔۔

لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کا ہنگامی اجلاس صدر ارشد انصاری کی زیرصدارت منعقد ہوا۔اجلاس کی ابتداءتلاوت کلام پاک سے کی گئی ۔ اجلاس میں نائب صدر امجد عثمانی ، سیکرٹری زاہد عابد، جوائنٹ سیکرٹری جعفربن یار ، فنانس سیکرٹری سالک نواز ، شہباز چوہدری ، عمران شیخ ، رانا شہزاد ، اعجاز مرزا ، عالیہ خان ، فاطمہ مختار، عابد حسین اور سید بدر سعید نے شرکت کی جبکہ سینئرنائب صدر شیراز حسنات اور ممبرگورننگ باڈی محسن بلال شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہ کرسکے ۔

گورننگ باڈی اجلاس میں درج ذیل فیصلے متفقہ طور پر کئے گئے:۔

۱۔لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی نے پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے صحافیوں کےلئے پلاٹس کی تقسیم کو صحافی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی ناکام سازش قراردیتے ہوئے مسترد کریا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ لاہور پریس کلب کے سلوگن پلاٹ فار آل یعنی “پلاٹ سب کے لئے” کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

۲۔ نگران حکومت کی جانب سے صرف رپورٹرز، کیمرہ مین اور فوٹوگرافرزکو پلاٹس دینے کے اعلان کو بھی صحافیوں کو تقسیم کرنے کی مذموم حرکت قراردیتے ہوئے مطالبہ کیاگیا کہ اب تک پلاٹس نہ لینے والے لاہو رپریس کلب کے تمام ممبران کو فیز ٹو کے تحت بلاتفریق چھت فراہم کی جائے ۔

۳۔ اجلاس میں نیوزرومز کے کارکن صحافیوں ، پروڈیوسرز اور اسائنمنٹ ایڈیٹر ز کو پلاٹ سے یکسر مائنس کرنے جبکہ سرکاری میڈیاپی ٹی وی، ریڈیوپاکستان اور اے پی پی کے کارکن صحافیوں کو اس سکیم میں سرے سے شامل ہی نہ کرنے کی مذمت کی گئی اورپھر عجلت میں لولی پاپ کے طور پر صرف نجی میڈیاہاﺅسزکے نیوز رومز کو پندرہ فیصد کوٹہ دینے کے عمل کو رد کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کی تعریف وزیراعلی نہیں پی ایف یوجے اور پریس کلبزہی کریں گے۔اجلاس میں کہاگیاکہ نیوزروم کے صحافی میڈیا ہاﺅسزمیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کےلئے ان کی چھت کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔

۴۔گورننگ باڈی نے صحافیوں کے لئے امتیازی پلاٹس تقسیم کے خلاف متفقہ طور پر مرحلہ وار احتجاجی تحریک چلانے پر اتفاق کیا اور پہلے مرحلہ میں وزیراطلاعات پنجاب اور سابق صدر لاہورپریس کلب عامرمیر کی ممبرشپ منسوخ کرتے ہوئے ان کی تصویر سابق صدور کی گیلری سے ہٹادی جبکہ نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی جانب سے لاہورپریس کلب کے خلاف متعصبانہ رویہ کی بھی مذمت کی۔

۵۔گورننگ باڈی نے پنجاب کی نگران حکومت کے خلاف متفقہ لائحہ عمل تیارکرنے کے لئے لاہور کے تمام صحافتی گروپوں اور تنظیموں کا اجلاس بھی کل 22 جنوری بروز سوموار بوقت دوپہر 2.00بجے لاہورپریس کلب میں طلب کرلیاجس میں سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہرگروپ اور تنظیم کو شرکت کی دعوت دے دی گئی ۔

۶۔ اجلاس کے دوران گورننگ باڈی کو مختلف میڈیاہاﺅسز سے تعلق رکھنے والے نیوزرومزکے سینکڑوں صحافیوں کی جانب سے دستخط شدہ احتجاجی مراسلہ دیاگیا جس میں نگران وزیراعلی کے ناروا اقدامات کی شدید مذمت کی اور اسے لاہورپریس کلب اور صحافیوں کے اتحاد پرحملہ قراردیتے ہوئے گورننگ باڈی کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کیا جبکہ گورننگ باڈی نے اس احتجاجی مراسلہ کو اپنی میٹنگ منٹس کا حصہ بناتے ہوئے علیحدہ سے جاری کرنے بھی فیصلہ کیا۔

صدر لاہورپریس کلب ارشد انصاری نے گورننگ باڈی کے اجلاس کی کارروائی کو سمیٹتے ہوئے نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ :۔

۱۔ لاہورپریس کلب کے تمام ممبران کو مساوی رقبہ کے پلاٹس دیئے جائیں۔

۲۔پلاٹوں کی تقسیم پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت لاہورپریس کلب کی فراہم کردہ فہرستوں پر کی جائے۔

۳۔ صدر ارشد انصاری نے واضح کیا کہ ہمیں رپورٹرز، کیمرہ مین اور فوٹوگرافرز کو پلاٹس کی تقسیم پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ لوگ ہمارے ساتھی اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے دوست ہیں لیکن نیوزرومز میں سالہاسال سے کام کرنے والے سب ایڈیٹرز ، کاپی ایڈیٹرز اور ادارتی ایڈیٹرز کو نظراندازکرکے صحافیوں کی طاقت کو تقسیم کرنے کی مکروہ سازش کی گئی جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ پلاٹس کی غیر منصفانہ تقسیم کی سازش کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور مخصوص لوگوں کو نوازنے کے بجائے سب صحافیوں کو بلاامتیازقانون کے مطابق پلاٹس دلوانے کے لئے ہر حد تک جائیں گے۔جس کے لئے احتجاج کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی کا آپشن بھی موجود ہے۔

۴۔گورننگ باڈی کے ہنگامی اجلاس کے بعد صدر ارشد انصاری نے نثارعثمانی آڈیٹوریم میں مختلف میڈیاہاﺅسز سے تعلق رکھنے والے نیوزروم کے کارکن صحافیوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی آر کو اس گھناﺅنی سازش کا ذمہ دار قراردیااور اعلان کیاکہ کل سوموار سے لاہورپریس کلب میں سیاہ پرچم لہرائیں جائیں گے اور کارکن صحافی کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کریں گے ۔

سیکرٹری

لاہور کے مختلف میڈیا ہاﺅسز کے نیوزرومزکے نمائندوں کی جانب سے لکھے گئے احتجاجی مراسلے کا متن

بخدمت جناب صدر لاہورپریس کلب ومنتخب عہدے داران

عنوان: نگران وزیراعلی پنجاب کے بیان اور اعلان پر نیوزروم کے صحافی کارکنوںکا احتجاجی مراسلہ

گزشتہ روز نگران وزیراعلی پنجاب کی طرف سے ایک غیر آئینی اور غیر قانونی اعلان سامنے آیا جس میں انھوں نے لاہورپریس کلب کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ۔ یہی نہیں انھوں نے صحافت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے نیوزروم کوشعبہ صحافت ہی سے خارج قراردے دیا۔ اس غیر معمولی صورت حال پر لاہور کے جملہ میڈیا ہاﺅسزکے نیوزرومز میں کام کرنے والے کارکن صحافی بڑی تعداد میں آج لاہورپریس کلب میں جمع ہوئے جس میں اس مسئلے پر سیر حاصل گفتگو ہوئی کہ ہم نگران وزیراعلی پنجاب کی طرف سے لاہور پریس کلب پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وزیراعلی کو نیوزروم میں کام کرنے والے صحافیو ں کے حوالے سے اپنے بیان کو واپس لے کر معذرت کرنی چاہیے ۔ یہ لاہورپریس کلب اور صحافی کمیونٹی کی شناخت کا مسئلہ ہے ۔ ہم لاہورپریس کلب اور صحافی کمیونٹی پر ہرقسم کے حملے کومسترد کرتے ہیں اور لاہورپریس کلب کے عہدیداران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ :۔

۱۔ لاہورپریس کلب ہماراگھر ہے اس کی شناخت پر حملہ نامنظور

۲۔نیوزروم مائنس فارمولہ نامنظور

۳۔صحافیوں میں کوئی تفریق وتقسیم نامنظور

۴۔پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن کے ایکٹ کے تحت پلاٹ پریس کلب کے کونسل ممبران کا آئینی حق ہے۔

۵۔پنجاب کے ہرپریس کلب کے ہر رکن کو اسی کے شہرمیں قانون کے مطابق پلاٹ دیئے جائیں۔

۶۔پلاٹ فار آل اور لاہورکی حدود میں پلاٹ لاہور کے ہرصحافی کا حق ہے۔

۷۔لاہورپریس کلب کے کونسل ممبران کو پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت “فیزٹو” دیاجائے۔

۸۔وزیراعلی کے غیرآئینی اور غیرقانونی اقدام کو تمام پلیٹ فارمز پر چیلنج کیاجائے جس کے لئے ہم لاہورپریس کلب کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

۹۔تمام یوجیز(صحافتی تنظیموں) کو اس مقصد کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے۔

منجانب:

کارکن صحافی نیوزروم و کونسل ممبران لاہورپریس کلب

سیکرٹری

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں