anchors association ne bhi peca act challenge kaardia

پیکاقانون کے تحت تمام مقدمات خارج کرنے کا حکم۔۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پیکاآرڈیننس کو غیرآئینی کہہ کر کالعدم قرار دینے کے بعد اس ایکٹ کے تحت ہونےوالی تمام کارروائیاں بھی ختم ہوگئی ہیں۔۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے  پیکا کی سیکشن 20 کے تحت درج مقدمات بھی خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حکام کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کر کے ان کے خلاف لئے گئے ایکشن کی رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے حکام پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے کسی کو گرفتار کرسکتے ہیں، آپ اپنے عمل پر پشیماں تک نہیں اور دلائل دے رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق مراد سعید کی شکایت پر محسن بیگ سمیت صحافی بلال غوری اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے خلاف بھی مقدمات خارج کردیئے گئے اور کہا کہ شکایت کنندہ ہتک عزت کے دیگر قوانین کے تحت درخواست دائر کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ  اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کا چار صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کیا۔پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پی ایف یو جے، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز اور سینئر صحافیوں کی درخواستیں منظور کرلی گئیں۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 19 شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔ آزادی اظہار رائے اورمعلومات تک رسائی کے حقوق معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہیں جنہیں دبانا غیرآئینی اورجمہوری اقدار کے منافی ہے۔۔اظہار رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے، اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔پیکا ترمیمی آرڈیننس کا نفاذ آئین کے آرٹیکل 9،14،19 اور 19اے کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس غیرآئینی ہونے کے باعث کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت نے ہتک عزت کو قابل دست اندازی جرم بنانے والی پیکا کی سیکشن 20 بھی کالعدم قرار دیدی جبکہ اس سیکشن کے تحت درج مقدمات بھی خارج ہوں گے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ شکایت کنندگان داد رسی کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا کہ وفاقی حکومت سے توقع ہے وہ ہتک عزت کے قوانین کا جائزہ لے کر ہتک عزت آرڈیننس 2002 کو موثر بنانے کیلئے پارلیمنٹ کو مناسب قانون سازی کی تجویز دے گی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اختیارات کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہوا جس کے نتیجے میں شہریوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں