apns journlists award enteries ki taarikh mein toseeh

پیکاآرڈیننس فی الفور واپس لیاجائے،اے پی این ایس۔۔

اے پی این ایس پنجاب کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع قانون پیکا کو فی الفور منسوخ کیا جائے یہ قانون آزادی اظہار کو سلب کرنے کی ایک کوشش ہے جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی دعویدار پی ٹی آئی کے منشور سے بھی متصادم ہے۔ اے پی این ایس پنجاب کمیٹی کا اجلاس گزشتہ دنوں چیئر مین ممتاز احمد طاہر کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس نے حکومت سے اپیل کی کہ پرنٹ میڈیا خصوصاً ریجنل اخبارات کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کیے جائے۔ ایڈورٹائزنگ بجٹ میں 100؍ فیصد اضافہ کیا جائے اور اخبارات کو ادائیگیوں کا نظام بہتر بنایا جائے ۔ اراکین نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ڈالر مہنگا ہونے اور حکومت کے ٹیکسوں اور دیگر اخباری لوازمات اور تنخواہوں کے بجٹ میں اضافہ اور سرکاری اشتہارات کی کمی نے چھوٹے بڑے تمام اخبارات کیلئے زندہ رہنا مشکل کردیا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ میڈیا بحران کا حل اے پی این ایس ،سی پی این ای اور اخباری کارکنان کی تنظیموں کے باہمی اتحاد میں مضمر ہے ۔ اے پی این ایس کے سینئر نائب صدر جمیل اطہر،کمیٹی کے وائس چیئر مین سید منیر جیلانی (ڈیلی پیغام)سید سجاد بخاری (ڈیلی ابتک )عرفان اطہر (ڈیلی جرأت)پیر سید عرفان شاہ (ڈیلی رات)شاہد محمود (ڈیلی تجارتی رہبر )اور نور اللہ (ڈیلی جنگ) نے پرنٹ میڈیا کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کے آخر میں اے پی این ایس کی ایسوسی ایٹ ممبر شپ کے لیے موصول شدہ درخواستوں پر سروے کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں غور کیا گیا ۔اجلاس نے ان درخواستوں پر اپنی سفارشات مرتب کیں ۔ اجلاس میں ممتاز احمد طاہر (ڈیلی آفتاب )،جمیل اطہر (ڈیلی تجارت)، سید منیر جیلانی (ڈیلی پیغام)،سید سجاد بخاری (ڈیلی ابتک)، احمد علی بلوچ (ڈیلی کائنات بہاولپور)،عرفان اطہر (ڈیلی جرأت)،پیر سید عرفان شاہ (ڈیلی رات)،شاہد محمود (ڈیلی تجارتی رہبر )، نور اللہ (ڈیلی جنگ)، عمران اطہر (ڈیلی بزنس)، صفدر علی خان (روزنامہ سرزمین )،ابرار مصطفی (ڈیلی وفاق ) اور محسن سیال (ڈیلی بزنس نیوز)نے شرکت کی۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں