پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام کالے قانون پیکا آرڈیننس کے خلاف اور آزادی اظہار رائے کے حق میں احتجاجی کیمپ کا پانچواں اور آخری روز۔ لاہور پریس کلب کے باہر صحافی کارکنوں اور رہنماؤں نے شدید احتجاج کیا۔ سیاسی، سماجی، سول سوسائٹی اور مزدور تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی بڑی تعداد میں شریک ہو کر صحافی برادری سے اظہارِ یکجہتی کیا۔پی یو جے کے احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف، پیپلزپارٹی خواتین ونگ پنجاب کی صدر اور سابق وفاقی وزیر ثمینہ خالد گھرکی، لیگی ایم پی اے مرزا جاوید ، پیپلزپارٹی پنجاب کی فنانس سیکرٹری مسز ناصرہ شوکت محمود ، خواتین ونگ پنجاب کی انفارمیشن سیکرٹری عقیلہ یوسف اعوان، خواتین ونگ ننکانہ کی جنرل سیکرٹری شانزے ، ن لیگ لیبر ونگ پنجاب کے صدر سید مشتاق حسین، تنویر نثار گجر اورسابق ڈپٹی میئر رانا اعجاز حفیظ ، سینئر صحافی رئیس انصاری، لاہور پریس کلب کے سابق صدر ارشد انصاری، پی یوجے کے صدر ابراہیم لکی، سابق صدور قمرزمان بھٹی اور احسن ضیاء سمیت دیگر نے خطاب کیا۔احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف نے کہا کہ پیکا آرڈیننس جیسے کالے قانون کو حکمران انتقامی ہتھکنڈوں کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہم نیازی سرکار کے اس قانون کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس قانون کے خلاف صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں اور ن لیگ صحافیوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ حکمران ایسے قوانین بنا کر ملک کو بحرانوں میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ ثمینہ خالد گھرکی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ میڈیا اور صحافتی کارکنوں کا ساتھ دیا ہے ،میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے کےخلاف تمام پالیسیوں کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گی۔ صحافیوں کے مفادات کا ہر محاذ پر دفاع کریں گے، پیکا آرڈیننس نہ صرف صحافیوں بلکہ بائیس کروڑ عوام کی آواز دبانے کی سازش ہے۔لیگی ایم پی اے مرزا جاوید نے کہا کہ پیکا قانون کی آڑ میں اظہار رائے کی آزادی کو سلب نہیں ہونے دیں گے۔سینئر صحافی رئیس انصاری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، حکمران پیکا آرڈیننس جیسے قانون بنا کر آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا چاہتے ہیں، ہم ایسا ہر گزنہیں ہونے دیں گے۔ ارشد انصاری نے کہا کہ حکومت نے پیکا آرڈیننس واپس نہ لیا تو پورے ملک کی صحافی برادری سڑکوں پر ہو گی،ہمیں سخت احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے، ورنہ ملک بھر کے ہر چھوٹے بڑے شہر سے صحافی اسلام آباد پہنچ کر حکمرانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ پی یو جے کے صدر ابراہیم لکی نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات کے پیش نظر پی یو جے کی ایگزیکٹو باڈی کے فیصلے کے مطابق احتجاجی کیمپ کو عارضی طور پر ختم کررہے ہیں ، پیکاآرڈیننس کو واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کسی بھی وقت دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ پی یو جے کی کور کمیٹی نے اسلام آباد کی طرف مارچ سمیت ہر قسم کی احتجاجی کال کے اختیارات مرکزی قائد ارشد انصاری کوسونپ دیئے ہیں۔ وہ جب بھی صحافی برادری کو کال دیں گے ، پی یو جے ان کے شانہ بشانہ ہو گی۔ ابراہیم لکی نے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر کیمپ کے تمام شرکاء کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جنرل سیکرٹری پی یو جے خاور بیگ نے احتجاجی کیمپ میں نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقع پر پی ایف یو جے کے خزانچی ذوالفقار علی مہتو، پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی کے صدرافضال طالب، ایپنک کے سیکرٹری جنرل منصور ملک،لاہور پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری سالک نواز،مجلس عاملہ کے رکن رضوان شمسی، خواجہ نصیر، پی یو جے کی مجلس عاملہ کے رکن شبیر صادق، ریاض بھٹی، فہیم گوہر بٹ، ظہیر شہزاد، کاشف سلیمان، اعجاز مرزا، وسیم نیاز، شہزاد ملک، رفیق خان،غلام مرتضیٰ باجوہ، صلاح الدین بٹ، قیصر چوہان، اصغر خان، جمال احمد،شہباز خان،سمیرا بٹ ، شہزاد ملک، حبیب چوہان، مبشر حسن، فرزانہ چودھری، درخشندہ علمدار، لیگی رہنما غلام مصطفیٰ باجوہ ایڈووکیٹ اور ہارون بھٹہ ایڈووکیٹ سمیت مختلف صحافتی تنظیموں، سول سوسائٹی اور طلبہ تنظیموں کے رہنما اور کارکن بھی موجود تھے۔ احتجاجی کیمپ کے اختتامی روز پیکاآرڈیننس کی واپسی، میڈیا کارکنوں کی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں میں کٹوتیوں کی روک تھام سمیت چودہ مختلف قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ قراردادیں خزانچی ندیم شیخ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری عامر ملک اور مجلس عاملہ کے رکن رانا ذوالفقار نے پیش کیں۔
