ایف آئی اے نے پیکا سیکشن 20 کو غیر آئینی قرار دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل حکومتی مداخلت پر واپس لے لی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا آرڈی ننس کی شق 20 کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے خلاف آج ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم حکومت کی مداخلت پر ایف آئی اے نے اپیل واپس لے لی۔ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ہم نے وزارت داخلہ اور حکومت سے اجازت لیے بغیر درخواست دائر کی اب یہ اپیل فوری واپس لی جارہی ہے۔اسی ضمن میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کیا ہے کہ ایف آئی اے کی اپیل کو فوری واپس سمجھا جائے، یہ اپیل حکومتی پالیسی اور اصول کے خلاف ہے، حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے اور اسے اہمیت دیتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیکا ایکٹ کے خلاف اپیل دائر کرنے کا سخت نوٹس لیا ہے، بشام کے دورہ کے باعث اپیل دائر کرنے کا تھوڑی تاخیر سے علم ہوسکا جب کہ وہاں موبائل فون کے سگنل بھی نہیں تھے۔قبل ازیں ایف آئی اے نے فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی قانونی جواز کے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ایف یو جے کو ریلیف دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی غلط تشریح کی۔ایف آئی اے کی سپریم کورٹ میں دی گئی درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا کے سیکشن 20 کو بغیر کسی قانونی جواز کے غیر فعال کیا، سیکشن 20 کے غیر فعال ہونے سے قانون شکنوں کو قانون کی خلاف ورزی کرنے کی ترغیب ملے گی، 8 اپریل 2022ء کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ حکومت میں پیکا ترمیمی آرڈی ننس جاری کیا گیا تھا جسے پی بی اے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور پیکا کے سیکشن 20 کے تحت ایف آئی اے کے بے جا اختیارات کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔کیس کے عدالتی فیصلے میں ہتک عزت کو قابل دست اندازی جرم بنانے والی پیکا شق 20 بھی کالعدم قرار دے دی گئی تھی جبکہ پیکا قانون پر ایف آئی اے کا اختیار سے تجاوز پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا تھا جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے پیکا سیکشن 20 کے تحت درج مقدمات بھی خارج کر دیے گئے تھے۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)