پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) نے دوہزارسولہ کے پیشہ ورانہ الیکٹرانک جرائم ایکٹ (پیکا ایکٹ) میں مجوزہ ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے آزادی اظہار اور انسانی حقوق کے تحفظ کی درخواست کی ہے۔پی ایف یوجے کے صدر افضال بٹ اور سیکریٹری ارشد انصاری نےدوہزارسولہ کے پیکاایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں آزادی اظہار اور آن لائن صحافت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں، علاوہ ازیں یہ ملک میں پہلے ہی مجروح انسانی حقوق کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ڈرافٹ ترمیم میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے قیام کی تجویز ہے جسے آن لائن مواد کو بلاک کرنے، سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کرنے اورجعلی خبریںشیئر کرنے پر افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے، جو کہ حکام کی جانب سے ایک مشکوک عمل ہو گا، جس پرپی ایف یوجے کو گہری تشویش ہے۔ پی ایف یوجے کا کہنا ہے کہ یہ دفعات اختلافی آوازوں کو دبا کر، تنقیدی صحافیوں کو خاموش کر کے اور آزادی اظہار کے بنیادی حق کو کمزور کرنے کے لیے غلط استعمال ہو سکتی ہیں۔مزید برآں،سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی تعریف کو اس حد تک وسیع کیا جانا کہ اس میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر بھی شامل ہوں گے، اس بات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس سے ضرورت سے زیادہ ضابطے اور سنسرشپ کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔ یونین قیادت کا کہنا ہے کہ پی ایف یوجے کو خدشہ ہے کہ اس سے آن لائن تقریر پر سرد مہری کی فضا قائم ہو سکتی ہے، کیونکہ افراد اور صحافی خود کو مقدمے سے بچنے کے لیے خود سنسر کریں گے۔پی ایف یوجے حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ان تجاویز پر دوبارہ غور کرے اور اس حوالے سے صحافیوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کے ساتھ بامعنی مشاورت کرے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزادی اظہار کے تحفظ اور پاکستان میں آزاد و خودمختار میڈیا کو فروغ دینے کے اپنے عہد کی پاسداری کرے۔