pia ko plots mein adjust kia jarha hai

پی آئی اے کو پلاٹوں میں ایڈجسٹ کیاجارہا تھا،رؤف کلاسرا۔۔

سینئر صحافی، کالم نویس اور اینکرپرسن رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ۔۔اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا کہ نجکاری کمیشن کے افسران سال سوا سال کی ”محنت ‘‘ کے بعد ایک خریدار ڈھونڈ لائے ہیں جو مقامی پراپرٹی ڈیلر ہے یا کہہ لیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا مالک ہے۔مزے کی بات ہے کہ اس پراپرٹی ڈیلر نے پی آئی اے کی بولی دس ارب روپے لگائی ہے اور نجکاری کمیشن نے جو کنسلٹنٹ ہائر کیا تھا کہ پی آئی آے کی بولی کے کاغذات تیار کرے اور اسے اچھی قیمت پر بیچے اور ٹیکنکل مدد فراہم کرے ‘ اسے سوا دوارب روپے فیس دی گئی تھی۔دنیانیوز میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔ اسلام آباد میں مذاق چل رہا ہے کہ اس پراپرٹی ڈیلر نے نجکاری کمیشن کو یہ بھی کہا تھا کہ کیا وہ دس ارب روپے کے بدلے اتنی مالیت کے پلاٹ لے کر قیمت ایڈجسٹ کر لیں گے؟ یوں پی آئی اے کو پلاٹوں میں ایڈجسٹ کیا جارہا تھا۔یوں اگر ایف سولہ طیاروں کے بدلے گندم ایڈجسٹ کرائی جاسکتی ہے تو پی آئی اے جہازوں کی قیمت میں پراپرٹی ڈیلر اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دس ارب روپے کے پلاٹ ایڈجسٹ کیوں نہیں کراسکتا؟شوکت عزیز کا کسی نے کیا بگاڑ لیا تھا کہ اب موجودہ حکومت کا کچھ بگاڑ سکیں گے اگر پی آئی اے طیاروں کے بدلے پلاٹ ایڈجسٹ ہو جائیں جن پر کل کو پی آئی اے افسران/ملازمین ہاؤسنگ سوسائٹی بھی بنا لیں۔ کچھ پلاٹوں کا کوٹہ نجکاری کے قابل اور ذہین اعلیٰ افسران کو بھی دیا جاسکتا ہے جو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دور کی کوڑی لائے تھے کہ غیرملکی سرمایہ کار اگر پی آئی اے خریدنے آیا تو وہ اپنا منافع ڈالروں میں لے گا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں