bushra iqbal ka sabiq shohar ko khiraj e aqeeda

پھر یوں ہوا کہ مر کے دکھانا پڑا مجھے

خصوصی رپورٹ۔۔

معروف ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی نماز جنازہ اور تدفین سے متعلق پی ٹی آئی کے ایم پی اے جمال صدیقی نے بتادیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ  عامر لیاقت حسین کی نماز جنازہ  آج بعد از نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔ جمال صدیقی نے کہا کہ عامر لیاقت کی نماز جنازہ عبداللّٰہ شاہ غازیؒ کے مزار کے قریب ہوگی، عامر لیاقت مرحوم کا بیٹا  جمعہ کی صبح  11 بجے کراچی پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کی تدفین عبداللّٰہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ہوگی۔دوسری طرف عامر لیاقت حسین کی صاحبزادی دعائے عامر نے اپنے والد کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا۔ عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد پولیس حکام نے کہا تھا کہ موت کی وجہ جاننے کیلئے ان کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا تاہم ان کی بیٹی نے پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا۔ دریں اثنا عامر لیاقت کے انتقال پر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ افسوس ناک خبر ملی ہے کہ رکن اسمبلی عامر لیاقت کا انتقال ہوگیا، ایوان کی کارروائی فوری روکنی چاہیے۔ انہوں نے عامر لیاقت کے انتقال کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا۔ان کے انتقال پر صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور سیاسی شخصیات نے نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی ناگہانی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت و  بلند درجات کے لیے دعا کی۔ انہوں نے مرحوم کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی اور صبر جمیل کی بھی دعا کی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت کے لیے دعائے مغفرت کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا کرے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے صحافت سے لے کر سیاست تک ایک متحرک زندگی گزاری، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے تحریر و تقریر سے لے کر زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، ان کے انتقال کی خبر سے سخت صدمہ ہوا۔سابق صدر آصف علی زرداری نے عامر لیاقت کے انتقال پر افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کی خبر انتہائی افسوس ناک ہے۔ آصف زرداری نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا بھی کی ہے۔

عامر لیاقت سال 2002 سے سال 2007 کے درمیان رکن قومی اسمبلی رہے اور انھیں پرویز مشرف کے دور حکومت میں مذہبی امور کا وزیر بنایا گیا، تاہم 2018 کے انتخابات میں وہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ مارچ 2022 میں چھوڑ دیا تھا، جس پر عوام کی طرف سے عامر لیاقت کو لوٹا اور غدار کہا گیا۔عامر لیاقت جیو کے علاوہ اے آر وائی، ایکسپریس، بول ٹی وی اور 24 نیوز سے وابستہ رہے، رمضان کی خصوصی نشریات کے دوران وہ ہاٹ پراپرٹی تصور کیے جاتے تھے۔ جیو پر رمضان ٹرانسمیشن کے ایک پروگرام میں انھوں نے چھیپا فاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا سے ایک لاوارث بچہ لے کر ایک جوڑے کو دیا تھا جس وجہ سے بھی انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔رمضان ٹرانسمیشن کے پروگرام ’انعام گھر‘ میں ان کے بعض جملے اور حرکات کو بھی ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا تھا، پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی نے سنہ 2016 میں اس پروگرام کو تین روز کے لیے روک دیا تھا۔بول چینل پر ان کے پروگرام ’ایسا نہیں چلے گا‘ میں انھوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں اور بلاگرز پر ذاتی حملے بھی کیے، پیمرا نے شہریوں کی شکایات پر یہ پروگرام بند کر دیا اور انھیں عوام سے معذرت کی ہدایت جاری کی۔عامر لیاقت حسین نے پہلی شادی سیدہ بشریٰ اقبال سے کی تھی، جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ تاہم یہ تعلق 2020ء میں طلاق کی صورت ختم ہوگیا۔ اسکے بعد 2018ء میں  ماڈل اور اداکارہ سیدہ طوبیٰ سے دوسری شادی کی، سیدہ طوبیٰ رمضان ٹرانسمیشن میں عامر لیاقت کے ساتھ بطور میزبان بھی نظر آئیں۔ فروری 2022ء میں سیدہ طوبیٰ انور نے خلع لے لیا۔ 5 فروری 2022ء کو ضلع لودھراں کے موضع ڈانوراں سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ سیدہ دانیہ شاہ سے تیسری شادی کی اور یہ شادی بھی زیادہ دیر نہ چل سکی۔

عامرلیاقت کے انتقال کے حوالے سے ڈرائیور جاوید اور ملازم ممتاز کا کہنا تھا کہ  2گھنٹے سے گھر کی بجلی بند تھی اور جنریٹر چل رہا تھا، اچانک جنریٹرکادھواں بھرنے سے میری اور عامر بھائی کی طبیعت خراب ہوئی۔ملازم ممتاز نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ جنریٹر ایک ہفتہ قبل ہی خریدا تھا لیکن کچھ دنوں سے خراب چل رہا تھا۔ملازم کا کہنا تھا کہ میں گھرکا مرکزی دروازہ کھول کر باہر آیا تو ڈرائیور جاویدکی آواز آئی کہ عامر لیاقت کی طبیعت خراب ہورہی ہے، ہم دونو ں نے کے کمرے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی۔دوسری جانب عامر لیاقت کے ڈرائیور جاوید نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 7 سال سے عامر لیاقت کے ساتھ کام کررہا ہوں، دھواں بھرنے کے بعد جب میں نے ممتاز اور باہر موجود دکانداروں کو آواز دی اور ہم واپس عامر لیاقت کے کمرے میں ان کے پاس پہنچے تو وہ فرش پر گرے ہوئے تھے، اس کے بعد فوری ریسکیو کو بلاکر انہیں ہسپتال منتقل کیاگیا، ایمبولیس میں عامر لیاقت کے ساتھ ہی تھا۔ڈرائیور نے مزید بتایا کہ ہسپتال جاکر معلوم ہوا کہ وہ انتقال کرچکے ہیں جس کے بعد ہم نے عامر لیاقت کے اہل خانہ کو اطلاع دی جس پر اہل خانہ نے کہا کہ گھر جاو اور پولیس کو بیان ریکارڈ کراؤ۔ایک نجی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ  ڈاکٹر نے بتایا کہ جب عامر لیاقت کو لایا گیا تو ان کے ناک سے خون آ رہا تھا ، اس لیے وجہ موت جاننے کیلئے پوسٹ مارٹم بہت ضروری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اگر انہوں نے کوئی دوا لی تھی تو کہیں وہ ری ایکشن تو نہیں کر گئی ، موت کی حتمی وجہ کا تعین پوسٹ مارٹم سے ہی کیا جا سکے گا ۔علاوہ ازیں پولیس نے معروف ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کے گھر کو سیل کردیا۔عامر لیاقت کی وجہ موت جاننے کے لیے پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے، عامر لیاقت کے بیڈ روم سے پولیس نے شواہد اکٹھے کر لیے، اہلخانہ کی طرف سے پوسٹ مارٹم کروانے سے منع کرنے کے بعد ان کی میت کو سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ  عامر لیاقت کے گھر میں صرف اہلخانہ کو جانے کی اجازت دی ہے، عامر لیاقت کے زیر استعمال کمرے کو بھی سیل کردیا ہے،  لاونج تک جنریٹر کے دھوئیں کی بو تھی ، بیڈروم اور اسٹڈی روم میں نہیں تھی، عامر لیاقت کے کمرے سے 2 موبائل فونز اور دیگر چیزیں ملی ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت دوپہر 12 بجے سو کر اٹھے، رات میں ان کی طبعیت خراب تھی، ملازم نے اسپتال جانے کا کہا تو انہوں نے منع کردیا، عامر لیاقت کی طبعیت ساڑھے بارہ بجے کےقریب بگڑی۔حکام کا کہنا ہے کہ ان کی دوائیاں اور دیگر اشیاء بھی کمرے سے ملی ہیں،  موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی،اہل خانہ نے فی الحال پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا ہے۔

ڈاکٹر عامر لیاقت انتقال کے پر ان کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کا ردِعمل سامنے آگیا ہے، دانیہ شاہ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے سابق شوہر کےانتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں  لکھا کہ ’’زندگی بہت غیریقینی ہے، ہم چاہتے کچھ ہیں، کسی چیز کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ملتا کچھ اورہے‘‘۔ یاد رہے کہ دانیہ شاہ نے عامرلیاقت کےخلاف خلع کا دعویٰ دائررکھاہے اور ان دنوں لودھراں میں اپنے والدین کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔۔ عامر لیاقت کی  خوش دامن اور تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کی والدہ کا پیغام سامنے آیاہے جس میں انہوں نے کہا کہ تین چار دن پہلے عامر نے کال کر کے کہا کہ میں صلح کر نا چاہتا ہوں میں نے کہا کہ ابھی ہمیں ٹائم دیں ۔ جیونیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عامر لیاقت کی ساس نے کہا کہ میں نے ٹیلیفون کال پر عامر کو کہا کہ ابھی آپ تھوڑا خود سنبھالیں ، معاملہ بہت بگڑ چکا ہے ، صلح پر ہمیں سوچنا پڑے گا ، عامر نے کہا کہ ٹھیک ہے امی آپ سوچیں ۔ دانیہ شاہ کی والدہ کا کہناتھا کہ عامر لیاقت کے انتقال پر ہم خود بھی بہت زیادہ پریشان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت کسی ذہنی دباﺅ کا شکار نہیں تھے ، عامر نے کہا کہ خلع ہوتی رہتی ہے اور صلح بھی ہو جاتی ہے ، طلاق ہوتی تو پھر سوچے ، ابھی تو خلع ہی ہے ، عدالت میں جج موقع دیتا ہے صلح کیلئے ، انہوں نے بھی ہمیں موقع دیا ہے صلح کیلئے ، ابھی شروعات تھی۔پولیس کو تفتیش میں مدد فراہم کرنے پر دانیہ شاہ کی والدہ کا کہناتھا کہ ہم سے کس چیز کی تفتیش ہو گی ، ہم کوئی اس کے پاس تھوڑی بیٹھے تھے ، یہ تو اس کے پاس جائیں جہاں وہ رہتا تھا ، میڈیکل رپورٹ آئے گی، ہمارا کیا تعلق ہے پولیس کے ساتھ، ہماری جیسے ہی لڑائی ہوئی ہم نے خلع کا دعویٰ دائر کر دیا ، ہم بڑے لوگ تو نہیں جو ہم نے عامر پر دباﺅ ڈالا ہو گا، اس نے ہمیں ٹارچر کیا اس لیے خلع کا دعویٰ دائر کیا ، ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں