photo journalist ke dono dhareyh mutehhad

پھر نہ کہنا کہ خبر نہیں ہوئی

تحریر: افضل بٹ

نیشنل پریس کلب کی نومنتخب باڈی کا احسن فیصلہ ،آئین کے تحت اپنے پہلے ہی اجلاس میں ووٹرز لسٹ کی سکروٹنی کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے ۔ہمارے کچھ دوستوں کو شکوہ تھا کہ انہیں ووٹنگ لسٹ پر اعتراض کیلئے مناسب وقت نہیں دیا گیا ، اب پہلے ہی اجلاس میں گورننگ باڈی نے سکروٹنی کمیٹی بنا کر انہیں   موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ پریس کلب کے آئندہ الیکشن کا انتظار کرنے کی بجائے اب پوری تیاری اور چھان بین کے بعد ووٹنگ لسٹ پر اعتراض جمع کرائیں تاکہ بروقت غلطیوں کی اصلاح ہو سکے ۔

جڑواں شہروں کے تمام اراکین پریس کلب سے بھی میری گزارش ہو گی کہ پنجاب حکومت کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ  کیلئے فہرست ارسال کرنے سے قبل سکروٹنی کے عمل کا حصہ ضرور بنیں ، اگر کسی عامل و اہل صحافی کو ممبر شپ نہیں مل سکی تو اس کی نشاندہی کریں تاکہ وہ ممبر بن سکے۔  کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری کوتاہی کی وجہ سے کوئی عامل و مستحق صحافی اور اس کا خاندان پلاٹ سے محروم رہ جائے ۔

 اسی طرح اگر جعلی دستاویز اور غلط بیانی کے ذریعے کسی غیر صحافی نے پریس کلب کی ممبر شپ حاصل کر لی ہے تو اس کی ممبر شپ ختم ہونا بھی بہت ضروری ہے تاکہ کوئی غیر صحافی پلاٹ لینے نہ پائے۔

عزیز صحافی دوستو ! ووٹنگ لسٹ اوپن ہے ،اگر کوئی صحافی سامنے آ کر یا تحریری طور پر اعتراض نہیں کرنا چاہتا تو مجھے ( انباکس )ایسے فرد کی نشاندہی کر سکتا ہے جو جعل سازی سے پریس کلب کا ممبر بن چکا ہے ، میں جرنلسٹس پینل کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ جس پر اعتراض ثابت ہو گا اس کیخلاف کارروائی ضرور ہو گی تاہم اسے کبھی یہ نہیں بتاؤں گا کہ اعتراض کرنے والا صحافی کون تھا۔

باشعور صحافی دوستو ! اب آپ کو بھی حالات پر نظر رکھنی چاہئے  تاکہ پریس کلب کے آئندہ الیکشن میں کمپین کے دوران  اپوزیشن سے یہ سوال کر سکیں کہ  آپ نے ووٹنگ لسٹ کو شفاف بنانے کیلئے پورا سال عملی طور پر کیا قدم اٹھایا اور کتنے ووٹوں پر اعتراض کیا تھا ؟

اسی طرح جب موجودہ عہدیدار الیکشن کمپین کیلئے آپ کے پاس آئیں تو ان سے بھی آپ سوال کر سکیں گے کہ ووٹنگ لسٹوں میں جن خرابیوں کی نشاندہی اپوزیشن کی طرف سے کی گئی تھی   ان کو دور کرنے کیلئے آپ نے کیا اقدامات کئے ہیں  ؟آپ کے تعاون کا منتظر۔۔افضل بٹ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں