lahore press club mein 300 members muattil

فیز ٹو، الزام نہیں معلومات

خصوصی رپورٹ۔۔

فیز ٹو کے حوالے سے چند مزید معلومات جو پورے فیز ٹو کا پراسیس ہے۔۔سب سے پہلے ساڑھے بارہ لاکھ روپے ترقیاتی کاموں کی فیس ہے جو بروقت ادائیگی پر ساڑھے بارہ لاکھ اگر بروقت ادائیگی نہیں ہوتی ہے تو ہر سال اس میں بیس فیصد اضافہ ہوگا جیسے ایف بلاک کے دوستوں کو اضافی بجٹ برداشت کرنا پڑا تھا اور صحافی کالونی کے ممبران  ابھی تک مالکانہ حقوق اور رجسٹری سے محروم ہیں اور اس وجہ صحافی کالونی بینادی سہولیات سے بھی محروم ہے اب آگے آتے ہیں فیز ٹو کی جانب دوبارہ جس میں اہم انکشاف کرنے  لگا ہوں ساڑھے بارہ لاکھ روپے ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ فیز ٹو کے ممبران کو فی مرلہ اراضی کے تین لاکھ دس ہزار روپے فی مرلے کی ادائیگی الگ سے کرنے پڑا گی اور یہ انکشاف اس وقت ہوگا جب ممبران چار سے پانچ لاکھ روپے جمع کروا چکے ہونگے۔

اس حوالے جو میں بات کرنے جا رہا ہوں اس کو سول سیکریٹریٹ کے بیٹ رپورٹرز جن میں خالد رشید صاحب ، قیصر کھوکھر صاحب ، معین اظہر صاحب ، امین حفیظ صاحب ، بابر ڈوگر صاحب ، کے ساتھ تمام فیز ٹو کے ممبران جاکر میری جو معلومات میں دینے لگا ہوں چیک کر سکتے ہیں کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ابھی تک فیز ٹو کی اراضی کی ادائیگی کے لئے کابینہ کی منظوری ابھی عمل میں نہیں آئی ہے اور دوسرا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بھی صحافیوں کے لئے فیز ٹو کی اراضی کے لئے چالیس کروڑ روپے کی پہلی قسط پر ہی اعتراض لگا دیا ہے جس کے باعث حکومت کی فیز ٹو کی اراضی کی ادائیگی کی قسط روک دی گئی ہے جبکہ اس کی مزید دس اقساط کی ادائیگی کے بعد فیز ٹو کے ممبران اپنے پلاٹوں کے مالک بن سکتے ہیں اس لئے حکومت نے پچھلے تجربات سے دیکھتے ہوئے صحافیوں کو فیز ٹو کی جگہ فائنل نہیں کی ہے صرف جرنلسٹ گروپ کی جانب سے درخواست پر اشتہار جاری کیا ہے جس میں لندن کے ایک مشہور صحافی کا مرکزی کردار ہے

ایف بلاک کے حوالے سے میری معلومات ابھی تک سچ ثابت ہوئی ہے صحافی کالونی اور بی بلاک اور ای بلاک کے متنازع پلاٹوں کو تو اس سال جرنلسٹ گروپ نے نظر انداز ہی کردیا ہے اور ابھی فیز ٹو کے ممبران کے زریعے ایک سال مزید حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے پورے سال میں دیگر صحافتی گروپوں کی پراسرار خاموشی بھی سب کے سامنے ہے۔

پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے  اعتراض کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ الیکشن نکالا جائے اور بعد میں حکومت کے خلاف مظاہرے کرکے اپنے کپڑے صاف کرکے ہزاروں صحافیوں کو نئی مشکلات میں ڈال دیا جائے گا۔اور پانچ مرلے والا پلاٹ بارہ لاکھ پچاس ہزار کی بجائے اراضی کی قیمت فی مرلہ تین لاکھ دس ہزار سال کر اس کی قیمت ساڑھے پندرہ لاکھ روپے الگ سے اور ڈیرہ لاکھ روپے ڈیمارکیشن کی فیس ڈال کر پانچ مرلے کے پلاٹ کی قیمت ساڑھے ساڑھے 29 لاکھ روپے ہو جائے گی

یہ میری نے روڈا اور ڈی جی پی ار کے چند اعلی افسران کی معلومات ہیں باقی سب دوست صحافی ہیں سیکریٹریٹ ، روڈا میں جاکر معلومات لے سکتے ہیں شکریہ(فاؤنڈر گروپ)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں