ammar yousaf ko insaaf na mila to ahtejaaj ka aelan

پی ایف یوجے کا ڈان گروپ سے اظہاریکجہتی۔۔

 پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی ڈان کے دفتر کے باہر پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ڈان کے ایڈیٹر ظفر عباس اور کارکنوں سے یکجہتی کامظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے کی قیادت پی یو جے کےصدر قمرالزمان بھٹی نے کی۔اس موقع پر سینئر صحافی اور پی ایف یوجے کے خزانچی ذوالفقار علی مہتو ۔پی یو جے کے جنرل سیکرٹری خواجہ آفتاب حسن ۔انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے نمائندے راجہ اشرف۔ سینئر صحافی اور سیفما کے سربراہ امتیاز عالم۔ لیبر پارٹی کے فاروق طارق۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ جبیں۔سول سوسائٹی کی رہنما سیدہ دیب۔سینئر صحافی امتیاز احمد اور  اکمل۔ڈان ورکرز یونین( سی بی اے) کے صدر اصغر خان۔سیکرٹری منصور ملک۔فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری پرویز الطاف سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے ڈان اسلام آباد کے دفتر پر حملے اور ایڈیٹر ظفر عباس کو دھمکی آمیز فون کالز کو آزادی صحافت پر حملے کے مترداف قرار دیا۔صدر پی یو جے کے قمرالزمان بھٹی کاکہنا تھاکہ آزادی صحافت کا تحفظ یقینی بنائے بغیر مضبوط جہموریت اور مضبوط ریاستی ڈھانچے کا قیام ممکن نہیں ہے۔انہوں نے واقعہ کی شفاف تحقیقات کروانے اور ڈان کے دفتر پر حملہ کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ پی یو جے صدر نے ڈان کی انتظامیہ کو بھی خبردار کیا کہ وہ اپنے ادارے میں ملازمین کی تنخواہوں میں کی گئی کٹوٹیوں کا اقدام فوری طور پر وآپس لے ۔جبکہ ویج ایورڈ کی راہ میں رکائوٹوں کا سلسلہ روکا جائےاور ادارے میں چھانٹیوں سے گریز کیا جائے جبکہ آزادی صحافت سمیت تمام ایشوز پر پی یو جے اور سی بی اے یونین کے قائدین سے ملاقاتیں کر کے مذاکرات کیے جائیں ۔پی ایف یو جے کے خزانچی ذوالفقار علی مہتو کاکہنا تھا کہ آج پی ایف یو جے کی کال پر پورے ملک میں ڈان کے کارکنوں سے یکجہتی کے مظاہرے کیے جا رہے ہیں ۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے   آزادی صحافت کے معاملے پر صحافتی اداروں اور صحافیوں کو دبانے کی کوشش کی تو پھر ہمارا احتجاج ملک گیر سطح پر تحریک کی صورت میں ابھرے گا۔ اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے نمائندے راجہ اشرف ۔سفیما کے سربراہ امتیاز عالم۔ لیبر پارٹی کے رہنما فاروق طارق۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ جبیں ۔سول سوسائٹی کی رہنما سیدہ دیپ سمیت دیگر مظاہرین نے ڈان اسلام آباد کے محاصرے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت طلباء یونینز۔ ٹریڈیونینز اور معاشرے کے پسے طبقات کو دبانے اور میڈیا کی آزادی کو سلب کرنے بجائے انہیں ان کے حقوق دے تاکہ ایک صحت مند اور پر امن معاشرہ وجود میں آسکے۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ حقوق مانگنے والوں پر غداری کے الزمات لگانے سے ریاست بھی کمزور ہو گی اور حکومتوں کا اپنا نظام بھی متاثرہوگا۔۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں