ptv se 1200 se zaid postein khatam kardin

پرویزالہی کی حلف برداری، بائیکاٹ یا کوئی اور وجہ؟؟

خصوصی رپورٹ۔۔

گھڑی پر رات کے دو بج کر نو منٹ ہوئے ہیں، ایوان صدر میں پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ حلف لے رہے ہیں اور سرکاری ٹی وی پر کرنٹ افیئرز کا پروگرام ’نشر مقرر‘ کے طور پر معمول کے مطابق جاری ہے۔یہ بدھ کی رات کی بات ہے اور نشر مقرر ہونے والے پرواگرم میں موضوع بحث سپریم کورٹ کا اسی رات آنے والا فیصلہ تھا۔ اس پروگرام کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی کی سکرین پر سائڈ ونڈو میں حلف برداری کی تقریب بھی دکھائی جا رہی تھی۔اگرچہ حلف برداری کی خبر کے ٹکرز بھی سکرین کے نیچے چل رہے تھے مگر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلی کی حلف برداری کی اس سرکاری تقریب کے لیے پروگرام کو کٹ نہیں کیا گیا۔یہ منظر 23 جولائی سے تھوڑا محتلف تھا جب صبح سویرے آٹھ بجے حمزہ شہباز کی اسی عہدے کی حلف برداری تقریب فل سکرین پر پورے اہتمام سے نشر کی گئی تھی۔

بدھ کی نصف شب ہونے والی یہ حلف برداری کی تقریب معمول کے مطابق مختصر سی تھی لیکن اس نے ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ تقریب کے ختم ہونے کے فوراً بعد تحریک کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ’وزیر اعلیٰ کا حلف ایوان صدر سے براہ راست نہ دکھانے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، یہ لوگ اگلے مہینے اپنی نوکریوں پر نہیں رہیں گے۔اگرچہ اس تقریب کو مکمل ہوئے تو 12 گھنٹوں سے زیادہ ہو چکے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اب بھی یہ بحث جاری ہے کہ پی ٹی وی نے براہ راست حلف برداری کی تقریب مکمل اہتمام سے کیوں نہیں دکھائی گئی۔

تو ہوا کیا تھا کیا واقعی سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ کو ’اوپر‘ سے اس ضمن میں احکامات موصول ہوئے تھے کہ ایوان صدر کی تقریب کو باقاعدہ نشر نہ کیا جائے؟بی بی سی نے اس حوالے سے پی ٹی وی اور وزارت اطلاعات کے عہدیدارن سے موقف لینے کی کوشش کی مگر کوئی اہلکار آن ریکارڈ جواب دینے کو تیار نہ تھا۔تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی وی کے چند عہدے داروں نے بتایا کہ ایوان صدر کی جانب سے سرکاری ٹی وی کو ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی کہ اس تقریب کی کوریج کے لیے ٹیم کو ایوان صدر بھیجا جائے۔تاہم متعلقہ حکام کہتے ہیں کہ ’یہ کہنا کہ پی ٹی وی نے تقریب کا مکمل بائیکاٹ کیا، درست نہیں۔پی ٹی وی حکام کی جانب سے بی بی سی کے ساتھ ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں سرکاری ٹی وی پر تین منٹ تک مرکزی نشریات کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹی سی ونڈو میں حلف برداری کی تقریب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

پی ٹی وی عہدیدارن کا دعویٰ ہے کہ سرکاری ٹی وی کی لاہور گورنر ہاؤس میں کوریج کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی مگر تقریب وہاں منعقد ہی نہیں کی گئی۔ ایک انتظامی افسر کا کہنا تھا کہ ’یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سرکاری تقریب ہو مگر سرکاری ٹی وی اس کی کوریج نہ کرے‘ تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ ’جب بھی کوئی تقریب ہوتی ہے تو اس کے لیے سرکاری طور پر پی ٹی وی کو درخواست کی جاتی ہے لیکن جب حلف برداری کی تقریب لاہور سے اسلام آباد شفٹ ہوئی تو پی ٹی وی اسلام آباد کو ایوان صدر سے کوئی درخواست نہیں بھجوائی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ایوان صدر میں ہمارا کیمرہ ہوتا ہے اور اسی سنگل کیمرے سے بنائی کی فوٹیج سکرین پر چلائی گئی اس امر کے باوجود کہ ہم سے باضابطہ کوریج کی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ایک اور عہدیدار کے مطابق اس معاملے میں ’ہو سکتا ہے کہ متعلقہ ذمہ داران نے اپنے تئیں جو درست سمجھا ہو وہی فیصلہ کیا ہو۔دوسری جانب ایوان صدر میں موجود ایک عہدیدار نے پی ٹی وی ذرائع کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ایوان صدر نے وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب کی کوریج کے لیے آگاہ نہیں کیا تھا۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انتظامی افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ پی ٹی وی کی ٹیم ایوان صدر میں تقریبات کی کوریج کے لیے ہمیشہ موجود ہوتی ہے ہمیں کسی بھی تقریب یا خطاب کو آن ائیر کرنے کے لیے انھیں سگنل بھجوانا ہوتا ہے اور مطلع کرنا ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’گذشتہ روز بھی ایسا ہی کیا گیا تاہم وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری کو پی ٹی وی نے ایک چھوٹی سی ونڈو مین کٹ کر کے دکھایا۔ بدھ کی صبح فواد چوہدری نے میڈیا پر ایک مرتبہ پھر اس معاملے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک ریاست کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ آج جو آپ نے حرکت کی ہے یہ ہم معاف نہیں کریں گے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت مایوس کُن ہے، ایوانِ صدر میں سرکاری تقریب ہے، سپریم کورٹ کا حکم ہے، اس کے بعد آپ نے جو حرکت کی ہے اس کو آسانی سے نہیں لیا جائے گا۔اُنھوں نے کہا کہ ’پرویز الٰہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب بن چکے ہیں اور پی ٹی وی پر تقریب دکھانے یا نہ دکھانے سے فرق نہیں پڑتا، لیکن ایک رکھ رکھاؤ ہوتا ہے، ایک ریاست کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن کو ملحوظ (خاطر) نہیں رکھا گیا۔اوپر‘ سے پریشر تھا یا نہیں لیکن اعلیٰ عہدے داروں سے ہونے والی گفتگو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سرکاری ٹی وی کے نیوز روم میں اوپر سے آنے والے احکامات فقط ایک چینل سے نہیں آتے۔

سرکاری ٹی وی میں کام کا تجربہ رکھنے والے صحافی کہتے ہیں کہ بہت سے فیصلے موقع محل اور سیاسی صورتحال کو دیکھ کر کرنے ہوتے ہیں اور ایسا ہر حکومتِ وقت میں کیا جاتا ہے یہ کچھ انہونی بات تو نہیں ہوا۔پی ٹی وی کی ٹوئٹر فیڈ پر بھی اس حلف برداری کی کوئی ویڈیو یا تصویر پوسٹ نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ٹویٹ موجود ہے۔اسی طرح سرکاری ریڈیو کے ٹوئٹر پر اس حوالے سے خبر صبح تقریباً آٹھ بجے شائع کی گئی۔سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ صدرِ پاکستان کو پاکستانی وفاق کا نمائندہ تصور کیا جاتا ہے۔پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے اس کو ’شرمناک اور اوچھی‘ حرکت قرار دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ پی ٹی وی پرویز الٰہی کی حلف برداری براہِ راست نہیں دکھا رہا جو اس کی ذمہ داری ہے۔اُنھوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی وی شریف خاندان کی ذاتی ملکیت نہیں، خاص طور پر تب جب تمام شہری اپنے بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی کی فیس ادا کرتے ہیں۔‘ شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی وی ریاست کا چینل ہے اور صدر سربراہِ ریاست ہیں، اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔(بشکریہ بی بی سی اردو)۔۔

آزاد صحافت پر یقین رکھتے ہیں، گورنرپنجاب۔۔
آزاد صحافت پر یقین رکھتے ہیں، گورنرپنجاب۔۔
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں