وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں پاس ہونے والے ہتک عزت قانون کا حصہ نہیں بنی ہے۔کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران شرجیل میمن نے کہا کہ گورنر پنجاب کے پاس بل گیا تو انھوں نے اس پر دستخط نہیں کیے، پیپلز پارٹی کبھی آزاد صحافت کے خلاف قانون نہیں لاتی، آزاد صحافت کے لیے کام کرتے رہیں گے۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ صحافی نصراللّٰہ گڈانی کے قتل میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا، پولیس نے نصراللّٰہ گڈانی قتل میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کیا ہے، ولی بابر سمیت دیگر صحافیوں کے قاتل بھی پی پی پی حکومت نے گرفتار کیے، جان محمد مہر کے قاتل بھی جلد گرفتار کرلیے جائیں گے۔انہوں نے نصراللّٰہ گڈانی کے اہل خانہ کو1 کروڑ روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔دریں اثنا سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی وسطی پنجاب حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ہتک عزت قانون پر بھی پیپلز پارٹی کو لا علم رکھا گیا تھا، ہم نے اس حکومت کو ووٹ دیا ہے ہم اس جرم میں برابر کے شریک ہیں، پنجاب حکومت کسانوں سے 3900 روپے من گندم خریدنے کا وعدہ کر کے مکر گئی۔پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ووٹ اس لیے نہیں دیا تھا، پنجاب ہتک عزت بل پر بھی پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی، پیپلز پارٹی اظہار رائے پر یقین رکھنے والی جماعت ہے صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی رہنما سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی مریم نواز صوبے کے عوام کی بہتری کیلئے کام کریں گی، افسوس ہے کہ حکومتی اقدامات سے عوام اور صحافی مطمئن نہیں، پیپلزپارٹی نے مریم نواز کو اس لیے ووٹ نہیں دیا تھا کہ ہتک عزت جیسے قوانین پاس ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے پیپلز پارٹی نے ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی، آپ نے ایک ہی دن بل ٹیبل پر رکھا اور منظور کیا،پیپلز پارٹی کا کوئی بندہ موجود نہیں تھا۔حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے تحقیق کی پیپلز پارٹی کے لوگوں نے کہا ہم اس بل کا حصہ نہیں بنے، آپ کے قائم مقام گورنر نے اس بل پر دستخط کیے، پیپلز پارٹی کسی جگہ بھی موجود نہیں تھی، پیپلزپارٹی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھی۔پی پی رہنما نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آزادی اظہار رائے پر یقین رکھنے والی جماعت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے،پیپلز پارٹی نے کبھی کسی صحافتی تنظیم یا صحافی بھائی پر پابندی یا الزام نہیں لگایا، پیپلز پارٹی کبھی آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کا نہیں سوچے گی، ہم کوشش کررہے ہیں یہ بل ابھی واپس ہو۔