سندھ ہائی کورٹ کی میڈیا کو عدالتی کارروائی کی کوریج کی اجازت، وکلاء کا کہنا ہے کہ پیمرا کو اگلے احکامات تک کسی بھی قسم کی سخت کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وکلاء نے رپورٹرز کو آگاہ کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو عدالتی کارروائی کی کوریج کرنے والے نجی ٹی وی چینل کے رپورٹرز کے خلاف کسی بھی قسم کی زبردستی کارروائی سے اگلے حکم تک روک دیا۔ وکیل نے کہا کہ عبوری حکم نجی ٹی وی چینلز کے کورٹ رپورٹرز کی جانب سے دائر درخواست پر دیا گیا جس میں پیمرا کے خط کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں ٹی وی چینلز کو کیس کے حتمی حکم تک عدالتی کارروائی کے حوالے سے ٹکرز/ہیڈ لائنز نشر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ درخواست گزار شاہد حسین، محمد اصغر، عرفان الحق، امین انور اور شوکت کورائی نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ وہ صحافی ہیں اور اپنے اپنے نجی ٹی وی چینلز کے لیے مقدمات کی عدالتی کارروائی کو کور کر رہے ہیں۔ ان کے وکیل عبدالمعیز جعفری اور ایم طارق منصور نے کہا کہ پیمرا کی غلط ہدایات عدالتی کارروائی کی کوریج پر مکمل پابندی کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غلط خطوط پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 میں ترامیم کے مترادف ہیں، جنہیں منصفانہ ٹرائل اور قانون کے مطابق عمل کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ غلط ہدایات عوامی اہمیت کے معاملات سے متعلق معلومات کے حق کی خلاف ورزی کرتی ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت محفوظ ہیں۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے ایسی ہدایات کے ذریعے عدالتی کارروائی کی کوریج پر پابندی لگانے کی کوشش کی جو آئین کی روح اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ غیر آئینی حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے کہا کہ عدالتی رپورٹرز کو عدالتی کارروائی کی کوریج کے دوران انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ بعض اوقات ججز کے آبزرویشنز کے حوالے سے عدلیہ کے حوالے سے منفی تاثر جاتا ہے۔ عدالت نے پیمرا، وزارت اطلاعات اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے تبصرے طلب کیے اور اس دوران پیمرا کو درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے اگلے حکم تک روک دیا۔