خصوصی رپورٹ
پیمرا نے اپنے ریگولر شوز کی میزبانی کرنیوالے اینکرزکے دیگر ٹاک شوز میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی ہے اور چینلز مالکان کو ہدایت دی ہے کہ ٹاک شوز میں اچھی شہرت اور وسیع تجزبہ رکھنے والے مہمان بلائیں، عدالتوں میں زیر سماعت معاملات پر ٹاک شوز میں رائے زنی نہ کی جائے، لائیو پروگراموں کو تاخیری نظام سے منسلک کریں ، اینکر اپنے ذاتی خیالات کو فیصلے کے انداز میں پیش نہ کرے ، غلط انفارمیشن ، قیاس آرائی اور من گھڑت باتوں پر لوگوں کو گمراہ کرنے والوں کو اپنا پلیٹ فارم استعمال نہ کرنے دیں، عدلیہ یا اداروں کیخلاف غیر مناسب تجزیئے اور منفی پروپیگنڈے پر کارروائی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا ضابطے کے تحت اینکر کا رول یہ ہے کہ پروگرام کو معروضی حقائق ، غیر متعصبانہ اور غیر جانبداری کیساتھ چلائیں، اپنے ذاتی خیالات کو فیصلے کے انداز میں پیش نہ کرے۔
پیمرا کے مطابق ریگولر شوز کی میزبانی کرنیوالے اینکرز اپنے یا کسی دوسرے ٹاک شوز میں ایکسپرٹ کی حیثیت سے بھی شریک نہیں ہوسکتے، چینل کے مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنا پلیٹ فارم کسی ایسے شخص کو ہرگز استعمال نہ کرنے دے جو ڈس انفارمیشن ، قیاس آرائی اور من گھڑت باتوں پر لوگوں کو گمراہ کرے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ ٹاک شوزکے شرکاء اور مہمانوں کے انتخاب میں نہایت احتیاط سے کام لیا جائے، صرف ایسے مہمان ٹاک شوزمیں مدعو کئے جائیں جو اچھی شہرت کے حامل ہوں، وسیع تجربہ رکھتے ہوں، موضوع بحث پر کسی تعصب کے بغیر ایک تجربہ کار ماہر کے طور پر غیرجانبدارانہ رائے کیساتھ مناسب طور پر موضوع پر پوری دسترس رکھتے ہوں۔پیمرا نے ہدایت کی ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت معاملات پر ٹاک شوز میں رائے زنی نہ کی جائے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق پیمرا کے ایک اعلامیہ جاری کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح حکم موجود ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ آرائی نہیں ہو سکتی ۔ پیمرا نے تمام نیوز چینلز کو ہدایت جاری کی کہ زیر سماعت مقدمات /معاملات پر بحث و مباحثہ، تبصرہ یا قیاس آرائی نہ کی جائے اس ضمن میں نیوز چینلز کسی کو اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔پیمرا نے خبر دار کیا کہ عدلیہ یا کسی بھی ریاستی ادارے کیخلاف غیر مناسب تجزیہ آرائی، متعصبانہ اور منفی پروپیگنڈہ کرنے والے کیخلاف کارروائی ہوگی۔پیمرا نے چینل مالکان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے لائیو پروگراموں کو تاخیری نظام سے منسلک کریں۔
دریں اثنا تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزراء بھی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ٹاک شوز سے متعلق نوٹیفکیشن پر برس پڑے۔پیمرا کے نوٹیفکیشن پر وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری، وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے بھی تنقید کی۔فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ردعمل میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کے بیان سے اتفاق کیا اور پیمرا کے نوٹیفکیشن کو احمقانہ، غیر منطقی اور غیر ضروری قرار دے دیا۔شیریں مزاری نے پیمرا کے نوٹیفکیشن پر ایک دلچسپ بحث چھیڑ دی اور استفسار کیا کہ کیا کسی کو سیاسی امور کا ماہر ہونے کے لیے سیاست میں ڈگری کی ضروری ہے؟انہوں نے مزید استفسار کیا کہ جیسے میرے پاس انسانی حقوق کی کوئی ڈگری نہیں، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ٹی وی پر جاکر انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنے کی اہل نہیں؟سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرنے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’کیا خوب فیصلہ ہے؟‘پیمرا کو آزادی اظہار کو دبانے کے بجائے کوئی بہتر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کو فیک نیوز پر قابو پانے کےلیے اقدامات کرکے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔وفاقی وزراء اور پارٹی کی سینئر قیادت کی طرف سے تنقید کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی وضاحت بھی سامنےآگئی۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی اینکر کو آزادی اظہار سے نہیں روکا گیا، ہر اینکر کا اپنا ایک شو ہے، جس پر وہ جس موضوع پر چاہے بات کرسکتا ہے۔پیمرا کی ایڈوائزری میں عدالتی احکامات کے مطابق پہلے سے موجود ضابطے کو دہرایا گیا ہے، قیاس آرائی سے بچنے کے لیے اس کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اینکرز اپنے شو میں تمام مسائل اور ہر موضوع پر بحث کرسکتے ہیں،کسی اینکر کو آزادی اظہار رائے سے نہیں روکاگیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغا م میں کہا ہے کہ اینکرز اپنے شو میں تمام مسائل اور ہر موضوع پر بحث کرسکتے ہیں، کسی اینکر کو آزادی اظہار رائے سے نہیں روکاگیا،پیمراایڈوائزری پہلے سے موجود ضابطہ اخلاق کا اعادہ ہے،ضابطہ اخلاق کے تحت عدالتوں میں زیر بحث کیسزپربات نہیں کی جاسکتی ہے۔
علاوہ ازیں پیمرا نے اپنے اعلامیہ سے متعلق وضاحت جاری کردی،پیمرا کا کہنا ہے کہ کسی صحافی یا اینکر کے ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی نہیں لگائی گئی ، اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کا کوئی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا۔پیمرا کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کے ہدایت نامے کو بعض چینلز نے غلط انداز میں پیش کیا، پیمرا کاہدایت نامہ پہلے سے پیمرا ایکٹ کے تحت موجود قوانین کی روشنی میں جاری کیاگیا۔وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی صحافی یا اینکر کے ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی نہیں لگائی گئی ،میراتھن ٹرانسمیشن میں گروپ ڈسکشن اور اس میں اینکرز کی شرکت پر بھی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔پیمرا کا کہنا ہے کہ زیر سماعت مقدمات کو زیر بحث نہ لانے سے متعلق پہلے سے موجود قوانین کی روشنی میں ہدایت جاری کرتے ہیں ،آئین پاکستان کے تحت اظہار رائے کی آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔(خصوصی رپورٹ)