سینٹ انسانی حقوق فنکشنل کمیٹی نے پیمرا کی جانب سے چینلز کو بھیجے گئے ایس ایم ایس کی تحقیقات کیلئے سب کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، روزنامہ جنگ کے مطابق فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں جو سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا میڈیا پر مبینہ پابندیوں کے حوالے سے معاملات زیر غور آئے معروف صحافی حامد میر بھی کمیٹی روم میں موجود تھے ، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ پیمرا میڈیا پر قدغن میں ملوث ہے ،کمیٹی اجلاس میں دو چینلز کے دو کلپس دکھائے گئے جس میں پیمرا کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس نہ دکھانے کی ہدایت کی گئی تھی ، پیمرا نے بتایا کہ اس نے کوئی پابندی نہیں لگائی ،سپریم کورٹ میں حامد میر کی پٹیشن پر ہی ایک کوڈ آف کنڈکٹ بنایا گیا ، پیمرا اس کوڈ پر عمل درآمد کراتا ہے ۔پیمرا حکام نے کہا کہ پیمرا کے خلاف سارا دن ٹی وی پر پروگرام ہوتے ہیں،چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس روکنے کا ایس ایم ایس بھیجا اور یہ بھی بتا یا جائے کہ کیا آصف زرداری کا انٹر ویو اور مریم نواز کی کوریج روکنے کا پیغام بھی بھیجا گیا ؟ پیمرا افسر نے کہا کہ میرے علم میں نہیں ، سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ کچھ سال پہلے ڈی چوک میں دھرنا ہوا۔۔پیمرا کہا ں تھا ؟ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ اختر مینگل اور ڈاکٹر عبدالمالک کے جلسوں کی کوریج روکی گئی ، کیا آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی پابندی ہے ؟ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا حکومت کا موقف جاننے کیلئے فردوس عاشق اعوان کی موجودگی ضروری ہے ،چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ میڈیا پر پابندی سے یورپی یونین بھی ایکشن لے سکتی ہے، کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہےکہ چیئرمین پیمرا قانون اور آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ، چینلز کو بھیجے گئے مبینہ ایس ایم ایس کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے اس پیغام کی فرانزک رپورٹ دے گی، چیئرمین نے کہا چیف جسٹس کو اسی حوالے سے بات کرنے کیلئے سینیٹ کی ہول کمیٹی (پورے ایوان ) میں دعوت دی جائے گی ،سب کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ دے گی ۔
پیمرا کے چینلز کو ایس ایم ایس، تحقیقات شروع
Facebook Comments