وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نیب میں زیر حراست ملزم پارلیمنٹ میں کیمروں کے ساتھ انٹرویوز نہیں دے سکتا۔ آصف زرداری کا انٹرویو پیمرا رولز کے مطابق روکا گیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات کا فیصل جاوید کی صدارت میں اجلاس ہوا، غوث نیازی نے کہا کہ بتایا جائے کہ زرداری کا انٹرویو روکنے کی وجوہات کیا ہیں؟ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہا انٹرویو تین مختلف وجوہات کے بنا پر روکا گیا۔ نیب میں زیر حراست ملزم پارلیمنٹ میں کیمروں کے ساتھ انٹرویوز نہیں دے سکتا۔ کیمرے لانے کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت ضروری ہوتی ہے، انٹرویو پیمرا رولز کے مطابق روکا گیا۔ پارلیمنٹ کے رولز کو بائی پاس کر کے انٹرویو دیا گیا،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق ایوان نے کہا کہ کیا احسان اللہ احسان نیب کی زیر حراست تھے یا ریمانڈ پر تھے؟ کیا ان کے انٹرویو پارلیمنٹ کے اندر تین تین کیمروں کے ساتھ ہوئے؟ پیپلز پارٹی کی قیادت کی کردار کشی کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ جھوٹی خبروں کو روکنے کے لئے متعلقہ قوانین میں ترمیم ہونی چاہئے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ فیک نیوز، کسی کو ٹارگٹ کر کے یا ٹیمپرنگ کے معاملے پر ہر طرف تشویش ہے۔ کہیں سینسرشپ نہیں لگانا چاہتے، ذمہ دارمیڈیا چاہتے ہیں،آج کے حالات میں پیمرا میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے،سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے، پی ٹی اے کو جھوٹی خبروں سے متعلق لائحہ عمل تیار کرنے کا کہا تھا، ان گائیڈڈ میزائل سوشل میڈیا پر چل رہے ہوتے ہیں۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ آصف زرداری کو اگلے اجلاس میں بلاکر ان کو سنا جائے، آصف زرداری کو ایک گواہ کے طور پر کمیٹی میں لانا چاہتا ہوں، چیئرمین فیصل جاوید نےآصف زرداری کو کمیٹی میں بلانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری رکن قومی اسمبلی ہیں اور متعلقہ کمیٹی بھی موجود ہے،اے پی پی کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےفردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے پر کوئی قدغن نہیں، نیب کی زیر حراست مقدمات کا سامنا کرنے اور پروڈکشن آرڈر پر پارلیمان میں آنے والے ارکان اسمبلی پر قوانین اور قواعدو ضوابط لاگوہوتے ہیں، پیمرا کا ضابطہ اخلاق اور قوانین بھی زیر تفتیش ملزمان کے انٹرویوز کی اجازت نہیں دیتے۔رحمٰن ملک نے کہا کہ ایسی قانون سازی ہو کہ میڈیا پر کسی کی کردار کشی نہ ہو، میرا مقصد میڈیا پر پابندی یا قدعن لگانا نہیں ہے،آئی این پی کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات نشریات نے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر جھوٹی خبریں اور کردارکشی کی روک تھام کیلئےپیمراایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا۔پیمرا نے ایکٹ پر نظرثانی کیلئے خصوصی کمیٹی بنا دی۔پیمرا کمیٹی رواں ماہ کے آخر میں اپنی تجاوز اور جھوٹی خبروں کی روک تھام کیلئے روڈمیپ کمیٹی میں پیش کریگی ۔معاون خصوصی اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پیمرا ایکٹ پر نظرثانی کی ضرورت ہے،پیمرا قانون میں سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کی کوئی گائیڈ لائن نہیں ،جھوٹی خبریں حکومت ،ریاست اور کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے بہتر نہیں،سوشل میڈیا پر ان گائیڈڈ میزائلوں کے ذریعے لوگوں کی نجی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،میڈیا ریاست کا مضبوط اور طاقتور ستون ہے،حکومت کسی بھی صورت میں میڈیا پرسنسر شپ نہیں چاہتی، مگر ذمہ دار میڈیا ملک کی ضرورت ہے
پیمرا ایکٹ میں تبدیلی کا فیصلہ۔۔
Facebook Comments