تحریر:لالا عبدالرزاق پٹھان
پاکستان میں صحافت ایک مقدس فریضہ ہے۔ یہ صرف خبریں پہنچانے کا ذریعہ نہیں بلکہ معاشرے میں حق اور سچ کا پرچم بلند رکھنے کی ذمہ داری بھی ہے۔ جب بھی حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی، تاریخ نے گواہی دی کہ سچائی ہمیشہ فتح یاب ہوئی۔ مگر آج، پیکا ایکٹ جیسے قوانین کی صورت میں، سچائی کے راستے میں دیواریں کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ قانون بظاہر سائبر کرائم کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ صحافیوں، لکھاریوں اور حق بات کہنے والوں کی زبان بندی کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ جو بھی سچ بولنے کی کوشش کرے، اس پر جھوٹے مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔ جو باطل کے خلاف کھڑا ہو، اسے دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اور جو عوام کو حقائق سے آگاہ کرے، اسے مجرم بنا دیا جاتا ہے۔ یہ سب ایک ایسے ملک میں ہو رہا ہے جہاں آئین ہر شہری کو آزادیٔ اظہار کا حق دیتا ہے۔
پیکا ایکٹ صرف ایک قانون نہیں، بلکہ آزادیٔ صحافت پر حملہ ہے۔ یہ قانون اس اصول کے خلاف ہے جس پر ایک جمہوری ریاست کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ ایک آزاد صحافت کسی بھی ملک کی جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، مگر آج پاکستان میں صحافت کا یہ ستون کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آج صحافیوں کو اس قدر دباؤ میں رکھا جا رہا ہے کہ وہ اپنے قلم کو حقائق لکھنے کے لیے اٹھاتے ہوئے خوفزدہ ہیں۔ انہیں ہر وقت یہ اندیشہ رہتا ہے کہ ان کے الفاظ کا انجام کیا ہوگا۔ مگر سچائی کی ایک اپنی طاقت ہوتی ہے۔ سچ وہ روشنی ہے جسے کوئی قانون، کوئی طاقت اور کوئی دھمکی مٹا نہیں سکتی۔
صحافت محض خبر لکھنے کا نام نہیں، یہ مظلوم کی آواز بننے، حق کے لیے کھڑے ہونے اور باطل کو للکارنے کا عمل ہے۔ لیکن جب اس عمل کو جرم بنا دیا جائے، تو یہ صرف صحافیوں کا مسئلہ نہیں رہتا، بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک خطرہ بن جاتا ہے۔ کیونکہ جب سچائی کا گلا گھونٹا جائے گا، تو جھوٹ کا بازار گرم ہوگا۔
یہ وقت ہے کہ ہم بطور قوم اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ آزادیٔ اظہار کوئی رعایت نہیں بلکہ ایک بنیادی حق ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پیکا ایکٹ جیسے قوانین نہ صرف صحافت بلکہ جمہوریت کے مستقبل کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ عوام کو یہ جاننا ہوگا کہ سچ کی حفاظت کرنا ان کی بھی ذمہ داری ہے۔جب حقائق کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، تو سچائی کا راستہ اور زیادہ روشن ہو جاتا ہے۔ قلم کی طاقت وہ ہے جو کسی بھی ہتھیار سے زیادہ مضبوط ہے۔ اور یہ وہ طاقت ہے جو ہر خوف، ہر دھمکی، اور ہر دباؤ کو شکست دے سکتی ہے۔ صحافت کبھی ہار نہیں سکتی، کیونکہ سچائی ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔