پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف لاہورپریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ احتجاجی مظاہرے میں سی پی این ای، ایمنڈ، پی بی اے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، اے پی این ایس،پی یوجے، لاہورپریس کلب ،پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی ، ایسوسی ایشن فوٹوجرنلسٹس آف لاہور، کیمرہ مین ایسوسی ایشن ،وکلائ برادری ، پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی پاکستان ، پاکستان کسان اتحاد ، ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ، انقلابی پارٹی ، پنجاب ٹیچرزایسوسی ایشن ، حقوق خلق پارٹی ، پنجاب پروفیسر زایسوسی ایشن ، میڈیا ورکرز ایسوسی ایشن ، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ، تاجر برادری ، جمعیت علماءاسلام ،ملی مسلم لیگ، پرائیویٹ نرسنگ کالج ایسوسی ایشن سمیت سیاسی سماجی تنظیموں اور ان کے نمائندوں اور صحافیوںکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں احتجاجی پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے اور بازوﺅں پر کالی پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ولاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے پیکا ایکٹ کو آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کے خلاف کالاقانون قراردیتے ہوئے یکسرمستردکرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے ایک ایسا قانون پاس کیاہے جس کی مثال ماضی کے مارشل لاءکے ادوار میں بھی نہیں ملتی ،پیکا ایکٹ صحافیوں کا گلادبانے کے مترادف ہے ہم حکومت کا دہرامعیار نہیں چلنے دیں گے۔ انھوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف ہرفورم پر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ ہم آج احتجاج کرکے اپنے گھروں یا دفترں میں جابیٹھے گے بلکہ ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی ، جلسے جلوس منعقد کئے جائیں گے ، اسمبلیوں کا بائیکاٹ کیا جائے گااور پیکا ایکٹ کی منسوخی تک صحافی برادری چین سے نہیں بیٹھے گی۔ ارشد انصاری نے کہاکہ یہ بل وزارت داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے جسے وزارت اطلاعات نے تمام قواعد کو یکسرپس پشت ڈال کر منظور کروایا ہے۔انھوں نے کہا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے آئندہ لائحہ عمل جلد طے کریں گے۔ انھوں نے احتجاجی مظاہرے میں صحافیوں کے شانہ بشانہ شرکت کرنے والی تمام سیاسی وسماجی تنظیموں اور ان کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پرسی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیکاایکٹ کی منظوری حکومت وقت کی اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے ، ہم آزادی صحافت پر ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کو نہیں مانتے اور آزادی صحافت کے لئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔پی بی اے کے نمائندے نوید کاشف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت وقت کا پیکا ایکٹ عجلت میں منظور کرنا ان کی بدنیتی کو اجاگرکرتاہے لیکن صحافی اپنے حقوق کے لئے متحد ہیں اور وہ ہرپلیٹ فارم پر اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ ایمنڈ کے سیکرٹری جنرل حافظ طارق نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ پیکاایکٹ صحافی دشمن قانون ہے اور حکومت اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ایسے قوانین پاس کرکے صحافیوں کو پابند نہیں کرسکتی۔ اے پی این ایس کے صدر امتنان شاہد نے کہاکہ شعبہ صحافت پر قدغن لگانے کے لئے حکومتی پاس کردہ پیکا ایکٹ کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور صحافی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی جائے گی۔ پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر نے پیکا ایکٹ پاس ہونے پر حکومتی رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک جانب تو حکومت بنیادی انسانی حقوق کی آزادی کی بات کرتی ہے اور دوسری جانب ایسے ظالمانہ قوانین بناتے ہیں جس سے ملک انتشار کا شکار ہورہا ہے، ان کے اس رویے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ پی یوجے دستورکے سیکرٹری جنرل رحمان بھٹہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیکا ایکٹ صحافیوں کو ان کے فرائض منصبی کی ادائیگی سے روکنے کا کالاقانون ہے اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن نصر اللہ ملک نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کے خلاف حکومتی سازش کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے اور تمام صحافیوں اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ ملکر ملک گیر ا حتجاجی تحریک چلائیں گے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک محمد احمد خان بچھڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کے خلاف یہ ایکٹ پاس کرتے ہوئے حکومت کو شرم آنی چاہیے، اس ایکٹ کے بعد ایک نئی شق ہے جس کے تحت سوشل میڈیا پروڈکشن اینڈ ریگولیٹ کی اتھارٹی قائم ہوگی، اس حکومت نے ہمیشہ صحافیوں کے خلاف قانون پاس کروائے ، پی ٹی آئی کی تمام قیادت اس پیکا ایکٹ کے خلاف ہے۔ جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاءالدین انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ہمیشہ حکومت کے غیر انسانی وغیرقانونی قوانین کے خلاف جدوجہد کی ہے اور ہم آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں اور پیکاایکٹ کے کالے قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔تاجر رہنما ءنعیم میر نے کہاکہ تاجر برادری ایسے قوانین کے خلاف صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔جمعیت علماءاسلام کے رہنما حافظ غضنفر اعوان نے میڈیا کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی کالے قانون کا نفاذ معاشرے میں نئے انتشار کا باعث بنے گاحکومت ہوش کے ناخن لے اور پیکا ایکٹ کو ختم کیاجائے۔ایپکا کے صدر مختار گجر نے پیکا ایکٹ کو غیر انسانی و غیر اخلاقی قانون قراردیتے ہوئے فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ وہ آزادی صحافت میں صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ وکیل رہنماءربیعہ باجوہ نے اس موقع پر کہاکہ پیکا ایکٹ صرف صحافیوں کو ان کے فرائض کی ادائیگی سے ہی روکتا ہے، پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں پر نافذ کی جانے والی اس قدغن کو ختم کیاجائے، ہم صحافیوں کے ساتھ ان کے حقوق کی حفاظت کی جدوجہد میں برابرشامل ہیں۔ تاجر رہنما سہیل بٹ نے صحافیوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کو ظالمانہ قانون قراردیا اور اسے فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تحریک کے نتیجے میں پیکاکالا قانون جلد ختم ہو گا ، میں اعلی عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں معاملے کو سلجھائے ایسا نہ ہو حالات اس جگہ پہ چلے جائیں جہاں غیر جمہوری قوتوں کو موقع ملے ،اس لیے اس معاملے کو جلد سے جلدسلجھائیں،وائی ڈی اے پنجاب صحافی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آواز بلند کرے گی۔ انجمن تاجران لاہورکے صدر میاں طارق نے کہاکہ صحافی معاشرے کا بہترین طبقہ ہے جو مسائل کو اجاگر کرتے ہیں لیکن پیکا ایکٹ کے ذریعے انھیں پابند کرناغیر انسانی وغیراخلاقی ہے جس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں اور صحافیوں کی جدجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اینکرزایسوسی ایشن کی نمائندہ بتول راجپوت نے پیکاایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے فی الفورکالعدم قراردینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کی حقوق کی جنگ میں ہم تمام صحافتی تنظیموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے کہاکہ ہم متنازعہ قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں، فیک نیوز پر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔احتجاج میں صحافیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی اور اس عزم کا اظہار کہ کہ اپنی قیادت کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور پیکا ایکٹ ختم کرائیں گے۔