پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ پر صدر پاکستان کی جانب سے دستخط کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قانون کے خلاف اور آزادی صحافت کے لئے اپنی جدوجہد جہد جاری رکھیں گے۔ پی ایف یو جے کے ساتھ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس 14 فروری کو عالمی سطح پر اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کرے گی۔ پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی اور سیکرٹری جنرل رانا محمد عظیم نے کہا ہے کہ انہیں توقع تھی کہ صدر آصف علی زرداری اس ایکٹ پر دستخط کر کے اسے نافذالعمل نہیں کریں گے بلکہ اسے حکومت کو واپس بھیجیں دیں گے مگر انہوں نے پاکستانی میڈیا کے مشترکہ مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس پر دستخط کر دئے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ پی ایف یو جے لیڈرشپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ بل کی منظوری سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے تاکہ اس ایکٹ کو بہتر کیا جا سکے مگر اسے نظر انداز کیا گیا اور میڈیا تنظیموں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باوجود اس ایکٹ کومنظور کر لیا گیا جس سے نہ صرف آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی گئی بلکہ عوام کے معلومات جاننے کے جمہوری حق کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ پی ایف یو جے لیڈر شپ نے اعادہ کیا ہے کہ وہ پیکا ایکٹ کے خلاف اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے اور اس کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا حق استعمال کرے گی۔ اس کے لئے رٹ پٹیشن تیار کر لی گئی ہے جو جمعرات کے روز فائل کی جائے گی۔دریں اثناسیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سچ عوام تک پہنچا، سوشل میڈیا سے فیک نیوز بھی آئیں، سوشل میڈیا سے لوگوں کی تذلیل بھی کی گئی، ہم جعلی خبروں کی مذمت کرتے رہے، فیک نیوز ہے کیا اس کا تعین ہونا چاہیئے۔رانا عظیم نے کہا کہ پیکا کے ذریعے سارے میڈیا کو پابند سلاسل کرنا درست نہیں، بہت سی چیزیں جو بے نقاب ہوتی تھیں انہیں اب بچانا ہے، پیکا ایکٹ آزادی صحافت کے خلاف ہے، سوشل میڈیا کی وجہ سے حکومت کو کچھ معاملات سے پیچھے ہٹنا پڑا۔
پیکاکے خلاف رٹ پٹیشن آج فائل کریں گے، پی ایف یوجے۔۔
Facebook Comments