عوام پاکستان پارٹی کے کنونیئر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے نئے پیکا ترمیمی بل پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے ’زباں بندی کا قانون‘ اور آزادیٔ صحافت پر حملہ قرار دیا تھا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ ترمیمی بل فوری طور پر واپس لیا جائے اور تمام سٹیک ہولڈرز بشمول صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے بعد کوئی مناسب قانون سازی کی جائے تاکہ اختلاف رائے کو دبانے کی بجائے ایک متوازن اور شفاف قانون بنایا جا سکے۔عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیکا کے ذریعے آزادیوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک بیان میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو ملک انٹرنیٹ بند کر دیتا ہو وہاں ترقی نہیں ہو گی، پیکا کے ذریعے آزادیوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پی پی اور (ن) لیگ کا اتحاد مفاد کا اتحاد ہے۔دوسری جانب لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا، پاکستان میں افراط زر میں کمی آئی ہے مگر مہنگائی مزید بڑھی ہے، شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کے لئے بیٹھے ہیں۔علاوہ ازیں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت 3 سال جیل اور 6 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا، عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کی پھر سزا کیا ہوگی؟
پیکا بل زباں بندی کا قانون ہے، شاہد خاقان عباسی۔۔
Facebook Comments