پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی حمایت سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کے یو جے، ایمنڈ ، پی بی اے ، سی پی این ای، اے پی این ایس، وکلاء، اساتذہ، ہیومن رائٹس کے کارکنان اور سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ اس موقع پر حکومت سے فوری طور پر کالے قانون پیکا ایکٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا اور شرکاء نے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ صحافی تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا کہ ہم قانون سازی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن آزادی صحافت سمیت ہر معاملے پر قانون سازی سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے میں یقین رکھتے ہیں۔ لیکن حکومت نے ایک گھنٹے کے شارٹ نوٹس پر مذاکرات کی دعوت دی اور پھر برق رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیکا ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی سے منظور کروادیا جس سے حکومت کی بدنیتی صاف ظاہر ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم اس قانون کو نافذ ہونے سے کو روکنے کے لیے قانونی چارہ جوئی اور احتجاج سمیت ہر راستہ اختیار کریں گے۔ احتجاجی جلسے سے پی بی اے کے قاضی اطہر،سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق، رہنماء ڈاکٹر جبار خٹک، کے یو جے کے صدر طاہر حسن خان، جنرل سیکریٹری لیاقت کاشمیری، ایمنڈ کے اظہر عباس، پی ایف یو جے کے رہنماء مظہر عباس، خورشید عباسی، لالہ اسد پٹھان، جاوید چوہدری، ایوب جان سرہندی، کراچی پریس کلب کے سابق صدور امتیاز خان فاران، سعید سربازی، ٹریڈ یونین رہنماء ناصر منصور، کراچی بار کے سکریٹری رحمان کورائی، پروفیسر توصیف احمد، سی آر اے رہنماء شاہد انجم، جے یو آئی کے رہنماء قاری عثمان و دیگر نے خطاب کیا جبکہ بڑی تعداد میں جرنلسٹس، کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن، پریس فوٹو گرافرز کی تنظیم پیپ بھی موجود تھے۔