صحافیوں پر تواتر کے ساتھ حملے ہورہے ہیں، حق اور سچ بولنا اور لکھنا جرم بنا دیا گیا ہے، ایک صحافی پر حملہ پوری صحافی برادری پر حملہ ہے، یہ حملے حکومت کی سرپرستی میں ہورہے ہیں، پرویز شوکت اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا، وزیراعظم اور وزیرداخلہ مصلحت سے بالاتر ہوکر واقعہ کی تحقیقات کرائیں اس کا نوٹس لیتے ہوئے مجرمان کی گرفتاری کا فوری حکم دے۔ ان خیالات کا اظہار کراچی یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) اور کراچی ایپنک کے زیراہتمام کراچی پریس کلب پر ہونے والے ہونے والے مظاہرے سے شرکاء نے کیا۔ مظاہرے سے سابق ایم پی اے اور ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی کے رکن فیصل رفیق، ایم پی اے ہربن داس، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اسلم غوری، سندھ کے امیر عبدالکریم عابد، لطیف اللہ برکی، انجمن نوجوان اسلام کے صدد محمد خالد نور، سینئر ایڈووکیٹ سید سلطان احمد، کے ایم سی یونین کے صدر ذوالفقار شاہ، مسلم لیگ ن سندھ کے نائب صدر اقبال خاکسار، کے یو جے کے صدر شکیل یامین کانگا، جنرل سیکرٹری فواد محمود، پی ایف یو جے نائب صدر انیس حیدر، پیپلز لیبر بیورو کے امین بلوچ، دارا ظفر، رانا یوسف، چیف ایڈیٹر انداز شہر ایم قمر نعیم، اسد زیدی، محمد سہیل، رانا پروین، علمدار حیدر، روزنامہ مطالبہ کے چیف ایڈیٹر منیر کھوکھر، دی نیوز کے صدر سعید پاشا نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ فیصل رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار کی وساطت سے وزیراعظم پاکستان عمران خان،وزیرداخلہ شیخ رشید سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ایف یو جے ورکرز کے صدر پرویز شوکت پر حملے میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے، صحافی ملک کا اہم ستون ہیں جب صحافی ہی اس ملک میں محفوظ نہیں تو عام عوام کا کیا حال ہوگا۔ اسلم غوری نے کہا کہ صحافیوں پر غنڈہ عناصر کا تشدد سمجھ سے بالاتر ہے حکومت کو چاہیے کہ پرویز شوکت پر حملے میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا جائے۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ میڈیا ورکرز جن میں صحافی بھی شامل ہیں، کے ساتھ مختلف اداروں میں جو زیادتیاں ہورہی ہے اس کے لئے ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے ہم کے یو جے ورکرز کے پلیٹ فارم سے اعلان کرتے ہیں کہ جن اداروں میں ورکروں پر ظلم ہوگا ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور عملی طور ان کا ساتھ دیں گے۔ ویج ایوارڈ پر عملد درآمد کرنا پوری پرنٹ میڈیا کی ذمہ داری لیکن اس پر صرف جنگ عملدرآمد ہورہا ہے۔ ہم دیگر ادارے کے ورکرز کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ آئیں انشااللہ ہم آپ کی جنگ بھی لڑیں گے۔
