بلاگ: محمد طحٰہ خان
پتہ نہیں وہ کونسا منحوس دن تھا جب میں نے جرنلزم میں گریجویشن کا سوچا اور شعبہ ابلاغ عامہ میں داخلہ لیا۔ جی ہاں صحیح پڑھا آپ نے وہ منحوس دن ہی تھا میرے مطابق۔ باہر سے میڈیا کا شعبہ جتنا رنگین اور اچھا معلوم ہوتا ہے، لیکن یقین کیجیے اندر سے اتنا ہی گندہ ہے۔ آپ صحافت یا میڈیا سے متعلق کوئی ڈگری مکمل کر کے جب نوکری کی تلاش میں انڈسٹری کے چکر لگاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ تو ابھی فریش ہیں اور فریشیز کو تو پہلے انٹرن شپ کرنی پڑتی ہے۔
اچھا جی۔۔۔ وہ بھی کوئی مسئلہ نہیں، کر لیں گے انٹرن شپ۔ کسی طریقے سے بس انڈسٹری میں گھس جاؤں، باقی تو میں اپنی جگہ خود بنا لوں گا، اچھا خاصا قابل ہوں، سی جی پی اے بھی 3.5 تھی، ہائے یہ میری معصوم سوچ۔ بڑا آیا یونیورسٹی کا ٹوپر۔ پرچی ہے پرچی۔ میڈیا میں پرچی چلتی ہے یہ جی پی وی پی کیا ہوتی ہے بھائی، انٹرن شپ کرنی ہے؟ اسٹارٹ لینا ہے؟ ریفرنس تو ہوگا کوئی؟ نہیں ہے؟ پھر تو معذرت بھائی الیکشن کا انتظار کرو۔ پھر شاید تمہارا کچھ بنے۔ کیونکہ الیکشن سیل کیلئے ہی زیادہ تر فریشیز رکھے جاتے ہیں۔ اور اگر کوئی ریفرنس نکل بھی گیا یا قسمت ساتھ دے گئی اور میڈیا میں داخل ہو بھی گئے تو سن لو۔ خبردار جو تم بیمار پڑے، چھٹی نہیں ملے گی۔
اچھا سر ٹھیک ہے چھٹی نہیں چاہیے پر ایک مہینہ ہونے کو ہے، اور تنخواہ کا کچھ پتہ نہیں، کچھ پتہ چل جاتا تو اچھا ہوتا، ہاں تو ایک مہینہ ہی تو ہوا ہے آجائے گی سیلری بھی، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ اب تو میڈیا بھی جوائن کر لیا اور کام بھی سیکھ گیا ہوں، اب سوچ رہا ہوں کسی بڑے چینل میں کام کیا جائے، تین سال ہوگئے، صحیح ہے اتنا تجربہ تو سوئچ کرنے کیلئے۔ ہا ہا ہا بڑا چینل۔۔۔ پرچی ہے پرچی؟ نہیں بھائی اب کیسی پرچی؟ کام آتا ہے مجھے۔
ہاں تو جو لوگ اس بڑے چینل میں ہیں انہیں بھی آتا ہے کام تو۔ خیر سے بڑے چینل میں اپلائی کیا۔ سی وی بنائی اچھی سی۔ اور ایک دوست ہے وہاں اس کے ہاتھ بھیجتا ہوں، کیا پتا جلدی ہوجائے۔ پرچی پرچی۔۔ کیا لڑکا کام کرنے والا ہے؟ کونسے چینل کا ہے؟ چھوٹا چینل ہے۔ نہیں یار اس کو نہیں رکھنا۔ سی وی تو دیکھ کیا زبردست بنائی ہے۔ کچھ بھی ہے، ہے تو چھوٹے چینل کا ناں، پیسے بھی کم مانگے گا اور ہماری ویلوو بھی کم کروا دے گا، کم پیسوں میں زیادہ کام کرکے۔ یہ چھوٹے چینل والے میڈیا کے طور طریقے نہیں۔۔
(محمدطحہٰ خان)