تحریر: نعیم حنیف
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق میڈیا مالکان کو واجبات کی ادائیگیاں شروع ہو گئی ہیں جوکہ صحافی کارکنوں اور ورکرز کیلئے کسی بھی قسم کی خوشخبری نہیں ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے مالکان کو واجبات کی ادائیگی کے باجود اداروں میں کارکنوں کے معاشی قتل کا سلسلہ بدستور جاری ہے ورکرز کو بحال نہیں کیا جا رہا تنخواہوں میں کٹوتی بھی اسی رفتار سے کی جا رہی ہے اور اس طرح میڈیا مالکان کی جیبیں گرم ہونے کے باوجود کارکنوں کا نوالہ چھیننے کا سلسلہ جاری ہے ۔۔کاش میڈیا مالکان کو واجبات کی ادائیگی کو ورکرز کی نوکریوں اور معاوضے کے ساتھ منسوب کیا جاتا تو یہ خوشی کی بات ہوتی ۔۔اداروں میں جاری ورکرز کے معاشی قتل اور کٹوتیوں پر مزید سنجیدگی سے بات ہونی چاہیئے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو اپنی تحریک تیز کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنا چاہیئے۔۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا مگر ایک روز سے ذیادہ کیمپ نہیں لگایا گیا میری درخواست ہے کہ فوری طور پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ بلائی جائے کلب کے باہر باقائدگی سے احتجاجی کیمپ لگایا جائے اور تحریک کو تیز کیا جائے تا کہ صحافی برادری پر چھائے بھوک اور بیروزگاری کے بادل چھٹ سکیں۔۔
(نعیم حنیف، ممبر جوائنٹ ایکشن کمیٹی)