مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عدالت میں کہا کہ میرے کیس میں کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں نہیں آنے دیا جا رہا، کیس میں عوام سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔لاہور کی احتساب عدالت میں جسٹس جواد الحسن کے روبرو خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 دسمبر تک توسیع کر دی گئی۔کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں خواجہ سعد رفیق نے جسٹس جواد الحسن سے درخواست کی کہ میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں جس پر انہیں بولنے کی اجازت دی گئی۔خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ اوپن کورٹ میں ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے، ہر کوئی کیس سن سکتا ہے، مگر میرے کیس میں عوام سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرے کیس میں کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں نہیں آنے دیا جا رہا ہے، پولیس ہر پیشی پر وکلاء، رپورٹرز اور سائیلین کو کمرہ عدالت میں آنے سے روکتی ہے۔اس موقف پر جج جوادالحسن نے پولیس سے مکالمہ کیا کہ وہ وکلاء اور رپورٹرز کو میری عدالت میں آنے سے نہیں روکیں اور اگر آپ سیکیورٹی نہیں کر سکتے تو میں یہاں رینجرز بلا لوں گا۔جسٹس جواد الحسن نے کیس کی سماعت میں لیگ رہنما سعد رفیق کو اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد جانے کی بھی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ خواجہ برادران کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں راستوں کو کنٹیرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیا گیا تھا۔
پیراگون ریفرنس، کورٹ رپورٹرز کورپورٹنگ کی اجازت۔۔
Facebook Comments