تحریر: شوکت علی مظفر
نامور گلوکار عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور اُن کے سب سے زیادہ گیت لکھنے والے افضل عاجز میں کسی بات پر تو تو میں میں ہوگئی۔ برسوں کا ساتھ لمحوں میں اختتام پذیر ہونے لگا تو عطاء اللہ نے کہا”افضل میرے بعد کیا کرو گے؟”
افضل عاجز نے عاجزی سے مسکراتے ہوئے جواب دیا”لالہ! ہم تو غریب لوگ ہیں سبزی کی ریڑھی لگا کر بھی گھر چلا لیں گے، لیکن میں تو یہ سوچ رہا ہوں، میرے بعد آپ کا کیا ہوگا؟”بات آئی گئی ہوگی، لیکن اُس کے بعد سے عطاء اللہ کا کوئی نیا گانا سننے کو نہیں ملا ہوگا جو مشہور ہوا ہو۔۔ لیکن افضل عاجز نے کئی گیت لکھے اور زبانِ زد عام بھی ہوئے۔
یہ بات اس لیے بھی یاد آرہی ہے کہ غریدہ فاروقی سمیت جتنے بھی اینکر ہیں، ان کے پیچھے لکھنے والے ہوتے ہیں۔ وہ لکھ دیتے ہیں، یہ پڑھ دیتے ہیں یعنی یہ بھی اَداکار ہوتے ہیں جو صرف ڈائریکٹر کی ہدایات پر چلتے اور رائٹر کے جملے بولتے ہیں۔ غریدہ سے پہلے اگر کسی اور اینکر سے بھی پیپرا کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ بھی آئیں بائیں شائیں کرنے لگتا۔ نوے فیصد اینکرز اَزخود سینئر بھی بن جاتے ہیں اوراَز خود ماہرینِ دنیا و آخرت بھی۔ مَلک نے ٹھیک کہا تھا، پیرا شوٹر صحافی ہمیشہ نیچے کی طرف جاتا ہے کیوں کہ کوئی بھی پیراشوٹ نہیں بن سکا جو انسان کو اوپر کی طرف لے جاسکے۔ (شوکت علی مظفر)