Pakistani sahafio ki zindagiyan khatre mein

پاکستانی صحافیوں کی زندگیاں خطرے میں۔۔

برطانوی سیکورٹی حکام اور یورپین خفیہ اداروں نے برطانیہ میں رہنے والے پاکستانی صحافیوں، تجزیہ کاروں کو خبردار کیا ہے کہ ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اور وہ نشانے پر ہیں۔۔ یہ انکشاف برطانوی اخبار گارجین نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے ایسے پاکستانی صحافی جو اسٹیبلشمنٹ کو ہدف تنقید بناتے ہیں کو وارننگ دی گئی ہے کہ انہیں نشانہ بنایاجاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق لندن میں گزشتہ ماہ ایک ایسے ملزم پر فردجرم عائد کی گئی ہے جو ہالینڈ میں رہنے والے پاکستانی بلاگراحمد وقاص گورایہ کے قتل کی سازش میں ملوث بتایاجاتا ہے۔تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کو بھی میٹروپولیٹن پولیس نے تھریٹ سے آگاہ کیا ہے۔ کالم نگار گل بخاری کو بھی میٹروپولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ وہ اپنے گھرکا ایڈریس کسی سے شیئر نہ کرے۔۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سابق برطانوی ہائی کمشنر لائل گرانٹ کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ میں پاکستانی صحافیوں  کو کسی غیرقانونی دباؤ کا سامنا ہے تو برطانوی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیئے۔

دوسری طرف پاکستان نے برطانیہ سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی رپورٹ پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ برطانوی میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس پر مبنی معلومات پر بات نہیں کرسکتے۔ جب کہ وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ رپورٹ قابل مذمت ہے۔ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر معظم علی خان کا کہنا ہے کہ ہائی کمیشن نے برطانوی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ گارجین /آبزرور رپورٹ کی تحقیقات کرے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم متعدد پاکستانی ہٹ لسٹ پر ہیں اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کو لکھ کر معلومات طلب کی ہیں کہ آخر کس بنیاد پر پاکستانی شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے۔ ان معلومات کی تصدیق بھی کی جائے۔ ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ گارجین  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہم نے ان کی وزارت سے تصدیق کی درخواست کی ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ اس خبر کی صداقت جاننا ضروری ہے۔ پاکستان نے بھی اس غیرتصدیق شدہ میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسلام آباد غیرملکی افراد پر کریک ڈائون کررہا ہے۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ امور کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ غلط بیانیے اور غیرثابت شدہ رپورٹ جو کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی نیوز ادارے کی جانب ہو، قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کسی بھی ملک کے شہری، بشمول پاکستانی شہری جو کہیں بھی مقیم ہوں انہیں دھمکیاں دی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ ان غلط معلومات کا تسلسل ہے، جس کی مہم پاکستان کے خلاف چلائی جارہی ہے تاکہ ملک اور ریاستی اداروں کو بدنام کیا جاسکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک پارلیمانی جمہوریت ہے، جہاں متحرک سول سوسائٹی، آزاد میڈیا اور خودمختار عدلیہ ہے جو کہ بغیر امتیازی سلوک کے اپنے تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کررہے ہیں۔ جب کہ دفتر خارجہ نے گارجین  کی رپورٹ پر کہا کہ برطانوی سیکورٹی ذرائع اس بات پر پریشان ہیں کہ پاکستان جو کہ برطانیہ کا دوست ملک ہے بالخصوص انٹیلی جنس امور پر اچھے تعلقات ہیں وہ غالباً برطانوی سرزمین پر ہدف کی تیاری کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلاوطن پاکستانی جو کہ اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہیں انہیں حکام نے خبردار کیا ہے کہ انہیں ٹارگٹ کیا جائے گا۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں