تحریر: جاوید صدیقی۔۔
پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو بام عروج اور آزادانہ ماحول سابق صدر و جنرل پرویز مشرف کو سہرا جاتا ہے۔۔دور پرویز مشرف پیمرا حقیقی معنوں میں آزاد اور خود مختیار ہونے کے سبب فیصلے کیا کرتا تھا ۔۔ان ہی وقتوں میں پاکستان کے بڑے بزنس مینوں کو موقع فراہم کیا کہ وہ میڈیا انڈسٹری میں شامل ہوکر روزگار کے مواقع پھیلائیں اور ایسا ہی ہوا۔۔لیکن !!:پھر ۔۔۔۔۔؟؟
آصف زرداری اور اس کے بعد نواز شریف کا دور اقتدار آیا، ان ادوار میں میڈیا انڈسٹری رکھیل بن کر رہ گئی۔۔۔میڈیا مالکان کے درمیان اختلافات پیدا کئے گئے اور پھر منظور نظر میڈیا ہاؤس کو نوازاگیا، یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں ہے۔۔حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جس جس میڈیا ہاٶس نے بے انتہا فائدہ اٹھایا اسی نے سب سے زیادہ ملازمین کو بیروزگار کیا ۔۔وقت کبھی یکساں نہیں رہتا قانون قدرت ہے جو ظلم ناانصافی بربریت حق تلفی کرتا ہے تو اسے اللہ تعالی سخت گرفت میں جگڑ لیتا ہے بیشک اللہ سے بڑی طاقت کسی کی بھی نہیں ۔۔۔مدینہ ثانی اور نیا پاکستان کے دعویداروں بلخصوص وزیر اعظم عمران خان پر اب بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جن چینلز نے اپنے ملازمین فارغ کئے ہیں انہیں پابندکیا جائے کہ وہ فی الفور واپس جاب پر رکھ لیں بصورت ان کے نئے پروجیکٹ کو روک لیں کہ جب تمہیں چھوٹے ملازمین کو تنخواہ دینے کی سکت نہیں تو کس طرح نئے بزنس شروع کر رہے ہو ۔۔۔
مدینہ ثانی ریاست میں اب وہ کچھ نہیں ہونا چاہیئے جو سابقہ دو حکومتوں میں ہوتا رہا ہے ۔۔مجھے خبر ملی کہ مالکان کا کہنا ہے کہ ہم نے جونیئر انٹرن شپ والے لوگوں کو فارغ کیا ہے تو مجھے مالکان پر بہت ترس آیا۔۔۔کیونکہ ان کی سادگی کہہ لیں یا لا علمی کہ جتنے بھی بڑے چینلز سے فارغ ہونے والے کئی کئی سال سے وابستہ تھے ان میں کم از کم پندرہ سے بیس سال کا عرصہ رہا تھا لیکن وہ افسران جنہیں مالکان چالیس لاکھ سے اسی لاکھ تک تنخواہ دیتے ہیں ان کا بال بھی بھیگا نہیں ہوا ۔۔۔مدینہ ثانی میں کیا متاثرین میڈیا ملازمین کا ازالہ ہوگا کہ نہیں اس کا یہی حل ہے کہ میڈیاانڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ تنخواہ 5 لاکھ اور کم از کم 50 ہزار ہونی چاہیئے اس کے ساتھ دیگر مراعات جن میں بیوی بچے ماں باپ کا میڈیکل اور لائف کیساتھ ساتھ گروپ انشورنس بینیوینٹ فنڈ گریجیویٹی بھی لازمی قرار دی جائے ۔۔۔
آخر میں ایک بار پھر واضع کرتا چلوں کہ میڈیا کے ڈاٶن سائزنگ سے تمام متاثرین وہ ہیں جو ادارے کے مخلص اور ادارے کی ترقی کیلئے وہ مخلصانہ خدمات پیش کی جس کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے بہتر یہی ہے کہ ماکان اپنے مخلص سچے اور ایماندار پرانے ملازمین کی بے دخلی پر ضرور سوچیں ان کی واپسی ان کیلئے اللہ تعالی کی جانب سے بڑا انعام ہوگی جو مخلص اور سچے کی قدر کرتے ہیں وہ ہمیشہ فائدے میں رہتے ہیں ۔۔(جاوید صدیقی، صحافی، کالم کار، محقق، تجزیہ نگار )۔۔