خصوصی رپورٹ۔۔
قارئین محترم۔پاکستان اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن کا وفد بندۂ نا چیز کی قیادت میں کراچی کے دورے پر ہے21 اگست کو لاہور سے کراچی پہنچے تھے۔اپنے اپنے اخبارات کیلئے کراچی کی معروف اسپورٹس شخصیات کے انٹرویوز کا سلسلہ جاری ہے 26 اگست کو قوی امید ہے لاہور واپسی ہو جاۓ گی۔پہلے دن سرسید یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کا وزٹ کیا ڈائریکٹر اسپورٹس مبشر مختار نے وفد کا انتہائی پرتپاک استقبال کیا۔مبشر مختار نے پاکستانی اسپورٹس جرنلزم کے لیجنڈ اور دبنگ اسپورٹس صحافی اے پی پی کے سابق سینئر اسپورٹس رپورٹر احسان قریشی اور نواۓ وقت کے اسپورٹس ایڈیٹر قمر احمد کو بھی مدعو کر رکھا تھا احسان قریشی کی روائتی دبنگ گفتگو سے سب بہت محظوظ ہوۓ۔ بعد میں وفد کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔ یونیورسٹی کے وزٹ کے دوران وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسن سے اسپورٹس وفد کی خصوصی ملاقات کروائی گئی۔ڈاکٹر منور حسن نے وفد کو ویلکم کہا اور اسپورٹس اور میڈیا کے حوالے سے معلومات افزا گفتگو کی.انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے جتنی ترقی میڈیا نے آج کی ہے اتنی کبھی نہیں تھی۔جدید ٹیکنالوجی نے معلومات تک رسائی کو بہت آسان کر دیا ہے۔الحمداللہ تعلیمی میدان میں سرسید یونیورسٹی پرائیویٹ سیکٹر میں ٹاپ پر ہے اور کھیل کے میدان میں سر سید یونیورسٹی نے کئی کامیاب ایونٹس کا انعقاد کر کے اپنی برتری ثابت کی ہے۔یونیورسٹی کے بے شمار کھلاڑی قومی اور انٹرنیشنل سطح پر ملک وقوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔ اس میٹنگ کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسن نے پاکستان اسپورٹس جرنلسٹس فیڈرشن کے ارکان اور سینیئر جرنلسٹوں کو سندھ کی روائیتی اجرک اور ہاکی کے سووینئر کا تحفہ دیا۔
قارئین محترم اب آتے ہیں ہاکی کی طرف،اس وقت پاکستان ہاکی فیڈریشن کا باقاعدہ کوئی وجود نظر نہیں آرہا صرف دو دھڑے اپنی اپنی برتری ثابت کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوۓ ہیں دونوں دھڑوں کے سربراہوں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے ملک سے محبت اور محب وطن ہونے کا ہر پارٹی دعوی کرتی ہے لیکن کھیلوں کے حوالے سے یہ زیرو ہی ہیں ( ارشد ندیم کی حوصلہ افزائی کھیلوں سے محبت اور حادثاتی گولڈ میڈل کا ملنا کھیلوں کا فروغ ہرگز نہیں ہے) یہ “سیاسی چورن” بیچنا تو ہو سکتا ہے کھیلوں سے محبت نہیں۔ملک میں کھیلیں تباہ ہو چکی ہیں قومی کھیل تباہی کے دھانے پر ہے ہاکی کے معاملے کو حل کرنے کو ارباب اختیار تیارنہیں۔اپنے اپنےمبینہ گماشتوں کو کھیلوں کی تنظیموں/ فیڈریشنز پر قبضہ کرنے کے لیۓ چھوڑ رکھا ہے چاہے یوتھ پروگرام والی وزارت ہو چاہے آئی پی سی کی وزارت ہو جن کو عوام نے مسترد کر دیا ان ہارے ہوۓ لوگوں کو اسپورٹس میں عیاشیوں کیلۓ بھیجا جا رہا ہے تا کہ کھیلوں کے شعبے میں آخری کیل اچھی طرح ٹھونکی جا سکے۔ اولمپکس سے پاکستان تقریبا آؤٹ ہو چکا ہے،پاکستان اسپورٹس بورڈ،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور آئی پی سی کی مبینہ عیاشیاں عروج پر ہیں کہاں ہیں انصاف کے پیکر معززچیف جسٹس اور ملک کی اصل سپر پاور آرمی چیف کیوں نہیں تباہ ہوتی ہوئی کھیلوں کو بچانے کیلۓ کوئی اقدام نہیں کر رہے یاد رکھیں تباہی کے دھانے پر کھڑی کھیلیں اگر ختم ہو گئیں تو قوم اور آئیندہ آنے والی نسلیں اپ کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔قارئین محترم لکھتے لکھتے تھوڑا جزباتی ہو گیا اگر کوئی بات غلط کہہ دی ہو تو پلیز درگزر کر دیجئےگا۔
قارئین محترم آب آتے ہیں ہمارے وفد کی سندھ کے اسپورٹس لورز گورنر کامران ٹیسوری سے ملاقات کی طرف۔ کراچی پریس کلب کے معزز سینئر ممبرز امین یوسف اور شمس کریو( ممبر گورننگ باڈی) کی وساطت سے گورنر ہاؤس ملاقات کیلۓ درخواست کی گئی جو گورنر سندھ نے قبول کر لی پریس سیکرٹری فیصل فاروقی کی بندۂ نا چیز کو موبائل پر کال آئی سلام و دعا کے بعد اگلے دن دوپہر 2 بجے گورنر سندھ سے ملاقات کا وقت بتایا گیا۔ملاقات کروانے پر جناب شمس کریو،امین یوسف اور پریس سیکرٹری فیصل فاروقی کا بہت بہت شکریہ۔ وقت مقررہ پر وفد گورنر ہاوس پہنچ گیا وہاں پر پہنچ کر پتا چلا کہ تین ملاقاتیں یک جا کر دی گئیں ہیں جن میں سی ایس ایس کے پاس آؤٹ ہونے والے نۓ افسران کے حوالے سے تقریب۔کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی اور پاکستان اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن کے وفد کی گورنر سے ملاقات تھی۔بظاہر تو ایسا لگا کہ شائید گورنر کے پاس وقت کی کمی کے باعث ایسا کیا گیا ہو لیکن اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب صاحب نے پریس سیکرٹری کی توجہ اس طرف دلائی کہ کلب کی گورننگ باڈی کا پروٹوکول یہ ہے کہ گورنر سے ملاقات باڈی الگ ہی کرتی ہے پریس سیکرٹری نے فوری طور پر اس نازک معاملہ کو بڑی مہارت سے حل کیا اور اس سے گورننگ باڈی کی گورنر سے الگ ملاقات کا اہتمام ہو سکا۔
ہم نے سی ایس ایس والی تقریب میں شرکت کو بھی انجوائے کیا گورنر سندھ نے نۓ افسران کو میڈلز پہنائےاس کے فوری بعد بندہ ناچیز اپنے وفد کے ہمراہ اسپورٹس لورز گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات کیلئے تیار تھا جب ان کو بندۂ ناچیز نے بتایا کہ لاہور سے آپ سے ملنے اسپورٹس وفد آیا ہے تو وہ بے ساختہ بولے یار آپ اسپورٹس والے دوست کہاں غائب ہو گئے میں تو آپ کو دیکھ رہا تھا ان کو بتایا کہ دو تین فنکشن یکجا ہونے کے باعث ایسا ہوا بہرحال کامران ٹیسوری پوری اسپورٹس مین سپرٹ کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملے کراچی آنے کا ویلکم کہا ملاقات کے موقع پر گورنر کامران ٹیسوری کو لاہور میں ہونے والے پاکستان اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن کے اسپورٹس سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی انہوں نے انتہائی محبت بھرے انداز میں سیمینار میں شرکت کی یقین دہانی کرائی اس پر بندۂ ناچیز نے ان کا شکریہ ادا کیا ۔گورنر نے کہاکہ آپ سب صحافیوں کیلئے میں نے خصوصی لنچ کا اہتمام کیا ہے جس پر تمام گورنر کے ساتھ لنچ کیلئے ڈائننگ ہال آگئے سب کے ساتھ لنچ کیاقارئین محترم یہ تھی اب تک کی روداد اب اگلے کالم تک آپ سے اجازت چاہتا ہوں اللہ حافظ۔۔(خصوصی رپورٹ)۔۔