وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ دنیا میں آج بیانیہ کی جنگ لڑی جا رہی ہے، بیانیہ مضبوط ہوگا تو ہماری اہمیت ہوگی، وزیراعظم عمران خان ہمیشہ میڈیا پر توجہ دینے اور بیانیہ کو مضبوط بنانے پر زور دیتے رہے ہیں، ماضی میں وزارت اطلاعات ریاست کے بیانیہ کی بجائے حکمران پارٹی کی ترجمان تھی، ہم نے اس کلچر کو تبدیل کیا، آج وزارت اطلاعات ریاست کی ترجمان ہے، ہم نے اس کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے، آج پی ٹی وی، ریڈیو اور اے پی پی کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے، ماضی میں ہم اپنا موقف دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکے، ماضی میں میڈیا اداروں کی ترقی کے لئے جو سرمایہ کاری کرنی چاہئے تھی وہ نہیں کی جا سکی،افغان جنگ میں ہم نےسترہزارجانوں کی قربانیاں دیں لیکن ہم دنیا کو بتا ہی نہیں سکے کہ یہ جنگ کیوں ہوئی اور ہم نے کیا قربانیاں دیں، پاکستان میں میڈیا ڈیجیٹلائز نہیں تھا، سوشل میڈیا زیادہ متحرک نہیں تھا، 1964کے بعد آج 2021میں پاکستان کے میڈیا میں سب سے بڑی ٹرانسفارمیشن ہو رہی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام نیشنل ڈیجیٹل انفارمیشن پلیٹ فارم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان میں کئی حکومتیں آئیں لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے میڈیا اداروں کو ڈیجیٹل نہیں کر سکے، اس کے برعکس ہمارے گرد و نواح کے ممالک اپنی ٹرانسمیشن ایچ ڈی پر منتقل کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے زیر اہتمام اداروں میں ڈیجیٹلائزیشن کے اس عمل سے پاکستان کے بیانیہ کو تقویت ملے گی اور ریاست کا بیانیہ مضبوط ہوگا، آج پی ٹی وی ایچ ڈی ہونے جا رہا ہے، ریڈیو کی نشریات انٹرنیٹ پر منتقل کر دی ہیں اور اس میں پوڈ کاسٹ لائے ہیں، قومی خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کا وجود 1902سے قائم ہے، اے پی پی کو آج ڈیجیٹل نیوز ایجنسی بنا دیا گیا ہے، رائٹرز، اے ایف پی اور دنیا کی دیگر بڑی ایجنسیوں کی طرح اے پی پی ڈیجیٹل نیوز ایجنسی کے طور پر آڈیو، ویڈیو، پریس اور پرنٹ میڈیا میں اپنی خدمات انجام دے سکے گی۔ ہم وزارت اطلاعات و نشریات کا نام تبدیل کر کے میڈیا منسٹری رکھنے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں جب وزارت اطلاعات کا قلمدان سنبھالا تو حیرت ہوئی کہ بحیثیت ایک سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف ڈیجیٹل میڈیا میں حکومت سے بہت آگے تھی، سیاسی حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے جواب دہ ہو، لوگوں کے سوالات کا جواب دے اور ان کے شکوک و شبہات دور کرنے کی اہلیت ہونی چاہئے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا پر حکومت کی اتنی بڑی موجودگی اس سے پہلے کبھی نہ تھی، جتنی آج ہے، ہمارے پاس انسانی وسائل کی کمی تھی، ہمارے پاس لائٹس، ساؤنڈز کے شعبوں میں پی ایچ ڈیز نہیں تھے، ہم نے اس مقصد کے لئے نیشنل میڈیا یونیورسٹی کا منصوبہ شروع کیا، اس یونیورسٹی کے چار سکول ہیں جن میں سکول آف اینی میشن اینڈ میڈیا ٹیکنالوجیز، سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن، سکول آف پرفارمنگ آرٹس اور سکول آف فلمز اینڈ براڈ کاسٹنگ شامل ہیں، ہم اس یونیورسٹی کا آغاز اسی عمارت سے کر رہے ہیں۔
