خصوصی رپورٹ۔۔
معروف تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ ایران کے سی پیک میں آنے اور چاہ بہار کے سی پیک میں شامل ہونے سے وہ قوتیں کافی متحرک ہو گئی ہیں جو پاکستان میں بد امنی چاہتی ہیں،پاکستانمیں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی بڑی سازش تیار کی گئی ہے جسے ناکام بنانے کے لئے سنجیدہ علما کو آگے بڑھنا ہو گا ،مجھے اس چیز کا بڑا خطرہ ہےکہ یہ محرم امن ،آسانی اور سکون سے گذر جائےکیونکہ اگر خدانخواستہ ایسا نہ ہوا تو بہت بڑا نقصان ہو جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق معروف پرڈیوسر اور سینئر صحافی رضوان جرال کو یو ٹیوب پر دیئے جانے انٹرویو میں اوریا مقبول جان نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہئے کہ ہم شیعہ سنی فسادات کو ہوا دے رہے ہیں ،14سو سال میں جنگ جمل اور جنگ صفین ہو کر ختم ہو گئی تھیں ، اس کے بعد کبھی شیعہ سنی اس طرح نہیں لڑے جیسے اب لڑ رہے ہیں،یعنی کوئی ملک شیعہ سنی لڑائی سے خالی نہیں رہ گیا ،آپ یمن، عراق،شام لبنان ،بحرین اور سعودی عرب میں چلے جائیں ہر جگہ پر آپ کو مسلمان، مسلما ن کا گلہ کاٹتے ہوئے نظر آئے گا،اس کی وجہ ہماری اپنی بد احتیاطی ہےجبکہ امریکہ اوراسرائیلی فنڈنگ بڑی اہم ہے،پاکستان اور ایران واحد دو ملک ایسے بچ گئے ہیں جہاں اس قسم کے فسادات ابھی تک نہیں ہوئے،ایران میں جتنے سنی ہیں پاکستان میں اتنے شیعہ ہیں ،دونوں پڑوسی ملک ہیں اور ان دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں ،جتنے قافلے پاکستان سے ایران جاتے ہیں اتنے ہی لوگ ایران سے پاکستان آتے ہیں،اگر یہ آگ بھڑکتی ہے تو پھر دونوں ملکوں کے لئے خطرہ ہو گا ۔
اوریا مقبول جان نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق ان دونوں ملکوں میں اس آگ کو بھڑکانے کے لئے ایک لمبے لیول کی پلاننگ ہوئی ہےاور اس پلاننگ کے تحت پاکستان کو خاص طور پر ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،کیونکہ اگر پاکستان ڈسٹرب ہو گا تو پھر سی پیک بھی ڈسٹرب ہو گا کیونکہ ایران کے سی پیک میں آنے اور چاہ بہار کے سی پیک میں شامل ہونے سے وہ قوتیں کافی متحرک ہو گئی ہیں جو پاکستان میں بد امنی چاہتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس بد امنی اور سازش کو ناکام بنانے کے لئے سب سے اہم رول ہمارے علما کا ہےکیونکہ ہمارے علما خواہ وہ شیعہ ہوں یا سنی ہوں انتہائی سنجیدہ ہیں،ایک وہ علما ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی دیہاڑیاں لگانی ہوتی ہیں،وہ ہا ہو کے چکر میں یہ سب کچھ کرتے ہیں ،اس آگ کو بھڑکانے کے لئےایسے لوگوں کو آگے لگایا گیا ہے اورانہی کےذریعے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جا رہی ہے،مجھے اس چیز کا بڑا خطرہ ہےکہ یہ محرم امن ،آسانی اور سکون سے گذر جائےکیونکہ اگر خدانخواستہ ایسا نہ ہوا تو بہت بڑا نقصان ہو جائے گا ۔
اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ میں پوری دنیا میں گھوما ہوں،شیعہ سنی سب سے زیادہ پرسکون اور امن کے ساتھ پاکستان میں رہتے ہیں،اگر آپ لبنان میں چلے جائیں تو آپ کو ایک محلہ شیعوں کا اور دوسرا محلہ سنیوں کا نظر آئے گا اور ایک محلے والا دوسرے محلے میں نہیں جا سکتا لیکن یہاں تو سنیوں کے محلوں کے اندر شیعوں کے علم بھی لگے ہوتے ہیں ،ان کی مجلسیں بھی ہوتی ہیں اور جلوس بھی نکلتے ہیں ،جتنے اطمنان اور سکون کے ساتھ ہم یہاں رہتےہیں اس کی مثال دنیا میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈر اس بات کا ہے کہ مجھے پچھلے دنوں اطلاعات ملی تھیں ایک دو ملکوں سے کچھ لوگ یہاں آئے ہیں اور انہوں نے یہاں آکر فنڈنگ بھی کی ہےکسی نہ کسی حوالے سے،دنیا میں مسلمانوں کے بہت سارے ایسے ممالک ہیں جن کی نہ فوجی حیثیت ہے اور نہ عسکری حیثیت ہے اور نہ ہی تعداد کی حیثیت ہے،حالت ان کی یہ ہے کہ اگر آج وہاں جنگ چھڑ جائے تو کام کرنے والے لوگ وہاں سے ایسے بھاگیں گے کہ وہاں پھر تین چار لاکھ افراد ہی رہ جائیں گے،وہ اپنے خوف کو کسی اور جگہ منتقل کرنا چاہتے ہیں اور خوف منتقل کرنا بڑا غلط ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ریاستی ادارے اس حوالے سے الرٹ ہیں،ماضی میں یہ آگ لگائی بھی علما نے تھی اور اب اس آگ کو علما ہی بجھائیں گے ۔( خصوصی رپورٹ)۔۔