رپورٹ: ٹیم عمران جونیئر
پاکستان میڈیا کلب یعنی پی ایم سی کے حوالے سے ٹیم عمران جونیئر کو جب کافی کہانیاں سننے کو ملیں تو ٹیم عمران جونیئر نے اس معاملے کو جاننے کی کوشش کرنی چاہی کہ یہ کلب ہے کیا؟ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں۔۔؟؟ اسے فنڈنگ کون کررہا ہے؟ اس کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں پرتعیش دفتر اور وہاں مہمان نوازی کے طور پر پلائی جانے والی مہنگی کافی، مہنگے مہنگے سینڈوچز کا خرچہ کون اٹھارہا ہے؟ میڈیا کے بڑے ناموں کو بیرون ملک مفت دورے کیسے کرائے جارہے ہیں؟ اسی طرح اندرون ملک ٹورز کیسے کرائے جارہے ہیں؟؟اور ان سب کی آڑ میں پاکستان میڈیا کلب کرنا کیا چاہ رہا ہے؟؟
ٹیم عمران جونیئر نے جب اس حوالے سے جانکاری شروع کی توکافی کچھ سامنے آیا، ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو پی ایم سی کے حوالے سے حقائق سے آگاہ کرسکیں تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے کہ میڈیا کے نام پر صحافیوں کو کس طرح سے بے وقوف بنایاجارہا ہے اور صحافیوں کے کاندھے پر کون کہاں کس طرح سے فائدے اٹھارہا ہے؟ کون صحافیوں کو مفت میں کھانے کھلا کر،چائے کافی پلا کر، ایک دو ٹورکراکے کہاں کہاں سے فائدے لے رہا ہے،یہ سب آپ کے سامنے لایا جائے گا۔۔۔
پی ایم سی کی کئی کہانیاں ہاتھ لگی ہیں، جس میں ہراسمنٹ سے لے کر پیسوں کے فرا ڈ کے معاملے شامل ہیں، سب کچھ بتائیں گے، لیکن سب ایک ساتھ بتانا بہت مشکل ہے، آپ بور ہوجائیں گے اور ہم بھی ایک ساتھ اتنا کچھ نہیں لکھ سکتے۔۔ اس لئے آج آپ کو واقعہ سناتے ہیں۔۔۔رواں سال مئی کا مہینہ تھا، پی ایم سی کے واٹس ایپ گروپ میں اعلان کیاگیا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے چار روزہ دورے پر ایک وفد برطانیہ جارہا ہے جس میں ویزے سے لے کر آنے جانے اور بورڈنگ لاجنگ وغیرہ کی مد میں ایک،ایک لاکھ روپے جمع کرادیئے جائیں۔۔رقم جمع کرانے کے لئے ایک مقامی نجی بینک کا انتخاب کیاگیا، رقوم اکٹھا کرنے کی معاونت میں پی ایم کے چیئرمین کے قریبی ساتھی عمر واحدی، ساجد سوہاگ،عرفان حیدر کے ساتھ کراچی میں دو خواتین اور لاہور کی ایک خاتون بھی نمایاں تھیں،جنہوں نے بلواسطہ اور بلاواسطہ رقم جمع کرنے میں پی ایم سی کی مدد کی۔۔(خواتین کے نام جان بوجھ کر نہیں دیئے کیونکہ یہ ہماری پالیسی نہیں )۔۔اور اب یہی لوگ خود اس معاملے سے لاتعلقی ظاہر کررہے ہیں ۔۔
رقم توٹھیک ٹھاک جمع ہوگئی، کراچی اور لاہور سے کافی لوگوں نے پیسے جمع کرادیئے، ایک لاکھ روپے میں برطانوی ویزا لگ جاتا، آناجانا ہوجاتا، اور کیا چاہیئے تھا؟ لیکن سپنے تو صرف ایچ بی ایل ہی پورے کرتا ہے یہاں تو سامنے پی ایم سی تھا۔۔ کافی لوگوں کے نام ہمارے پاس ہیں جنہوں نے رقم جمع کرائی اگر پی ایم سی کے چیئرمین صاحب چاہیں تو ہم انہیں ان ناموں سے آگاہ بھی کرسکتے ہیں، لیکن ہمیں پوری امید ہے کہ وہ کسی کو بھولے نہیں ہونگے، کیونکہ جس سے بندہ پیسہ لیتا ہے اسے کبھی بھولتا نہیں۔۔۔ دورہ برطانیہ مسلسل التوا کا شکار چلا آرہا ہے، اس دوران ترکی کا دورہ بھی ہوگیا، جب ان لوگوں نے اپنے پیسے واپس مانگنے شروع کئے تو ٹال مٹول سے کام لیا جانے لگا۔۔لاہور کے سینئر پرڈیوسر جن کا تعلق سما سے ہے، اور جو لاہور میں صحافیوں کی تنظیم کے ایک عہدیدار بھی ہیں انہیں چیک تو دیئے گئے لیکن وہ چیک بھی کئی بار باؤنس ہوگئے۔۔ابتک نیوز کے پرڈویوسر ابوبکرتو کھل کر پی ایم سی کو برابھلا کہتے ہیں اور اپنے پیسوں کی واپسی کا تقاضا کرتے ہیں لیکن انہیں بھی ٹرخایا جارہا ہے۔۔
ٹیم عمران جونیئر نے جب پیسے جمع کرانے والوں سے رابطے کئے تو سب ہی پی ایم سی کو اچھے الفاظ میں یاد نہیں کررہے تھے، ان تمام کا کہنا تھا کہ پی ایم سی ایک فراڈ ہے ، صحافیوں کو بے وقوف بنایاجارہا ہے، صحافیوں اور میڈیا کی مقبول شخصیات کو سامنے رکھ کر ان کے نام پر حکومتی وزرا، پارٹی سربراہاں سے مل کر اپنا الوسیدھا کیاجارہا ہے، ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایم سی کے چیئرمین صاحب سوشل میڈیا پر ارکان پارلیمنٹ، غیرملکی سفارتکاروں ، پارٹی سربراہان، حکومتی وزرا سے ملاقاتوں کی تصویریں لگاتے ہیں ،جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ چیئرمین صاحب بڑے اثرورسوخ والے ہیں اور ان کے تعلقات ہر لیول پر ہیں۔۔
بات ابھی ختم نہیں ہوئی، اگلی قسط میں پی ایم سی کے چیئرمین کا بیک گراؤنڈ بتائیں گے، پی ایم سی کی مزید کہانیاں۔۔۔ اور کراچی ، لاہور، اسلام آباد کے میڈیائی حلقوں سے ملنے والے ہوشربا انکشافات آپ کی خدمت میں پیش کرینگے۔۔ (ٹیم عمران جونیئر)۔۔
(پی ایم سی کے حوالے سے یہ رپورٹ ٹیم عمران جونیئر نے تیار کی ہے، پی ایم سی کی جانب سے اگر کوئی اپنا موقف دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کرینگے، اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل ہم نے پی ایم سی کے چیئرمین کو کئی بار فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ ان کا موقف لیا جاسکے لیکن ہر بار ان کا فون نمبر ہمیں بند ہی ملا۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔۔
کیا چیئر مین بھی خاتون ہیں جو کہ ان کا نام نہیں لکھا ؟؟؟