تحریر: اسرار ایوبی۔۔
دنیا کی نامور شخصیات سے اپنے منفرد انداز اسلوب گفتگو اور برجستہ سوالات کے ذریعہ انٹرویو کرنے والے امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ ریڈیو، ٹی وی کے لیری کنگ شو کے میزبان لیری کنگ23جنوری2021کو اپنے87برسوں کاسفر زندگی مکمل کرکے اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔لیری کنگ 1957سے2021 تک امریکہ میں مختلف ریڈیو اسٹیشن اورٹی وی شوز میں اپنا سکہ جمائے رہے۔ ایک اندازہ کے مطابق انہوں نے اپنے چھ دہائیوں تک محیط مدت کے دوران ریڈیو اورٹی وی شوز میں کم و بیش50ہزار افراد اور معروف شخصیات کے انٹرویو کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے اور اپنی غیرمعمولی کارکردگی کے اعتراف میں دو بار “پی باڈی”،ایک بار “ایمی ایوارڈ” اور دس بار “کیبل ایس” ایوارڈ حاصل کئے۔۔لیری کنگ انیس سو پچاس سے ساٹھ کے عشرہ کے دوران میامی کے علاقہ میں ڈبلیوایم بی ایم کے ریڈیوپر انٹرویو کرتے رہے،اور انیس سو اٹھہتر میں میوچل براڈکاسٹنگ سسٹم ریڈیو اسٹیشن پر پوری رات نشر ہونے والے اور براہ راست ٹیلی فون کال کئے جانے والے قومی سطح کے لیری کنگ شو کے ذریعہ ذرائع ابلاغ میں نمایاں ہوئے تھے۔لیری کنگ1985سے2010 تک معروف امریکی نیوز چینل سی این این کے پرائم ٹائم انٹرویو پروگرام لیری کنگ لائیو کی میزبانی بھی کرتے رہے۔۔وہ دوہزاربارہ سے دوہزار بیس تک ۔۔ہولو، اورا ٹی وی اور روسی آر ٹی امریکا سے نشر ہونے والے لیری کنگ ناؤ کی میزبانی کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔۔ اس کے علاوہ وہ دوہزار تیرہ سے دوہزار بیس تک انہی نیوزچینلز پر ایک ہفتہ وار سیاسی گفتگو کے شو۔۔پولی ٹکنگ ودھ لیری کنگ کی بھی میزبانی کرتے رہے۔۔اس دوران لیری کنگ مختلف ٹی وی سیریز اور فلموں میں بھی اپنا معروف شو کرتے نظر آئے۔۔
لارنس ہاروے زیگر المعروف لیری کنگ 19نومبر 1931کو بروک لین نیو یارک میں ایک متو سط گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے ماں باپ کے دوسرے بچہ تھے۔ ان کی ماں گلٹز ایک گارمنٹ کارخانہ میں کام کرتی تھیں اور ان کا تعلق منسک شہر، سلطنت روسیہ سے اور ان کے باپ آرون زیگر ایک ریسٹورینٹ کے مالک ہونے کے ساتھ دفاعی پلانٹ پر بھی کام کیاکرتے تھے اور وہ کولومیہ شہر، آسٹریا سے تعلق رکھتے تھے۔ان کے والدین مذہباآرتھوڈوکس یہودی تھے اور1930میں بیلارس سے نقل مکانی کرکے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں آکر آباد ہوئے تھے۔لیری کنگ نے بروکلین کے ایک پبلک اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ابھی لیری کنگ کی عمر9برس ہی تھی کہ ان کے والد اچانک دورہ قلب کے باعث چل بسے۔جس کے نتیجہ میں کنگ کی ماں اور بھائی کو گزر بسر کے لئے سرکاری فلاحی مرکز میں پناہ لینا پڑی۔کنگ اپنے والد کی بے وقت موت سے بری طرح متاثر ہوئے تھے اور ان کا دل پڑھائی سے اچاٹ ہو گیا تھا۔اسکول چھوڑنے کے بعد کنگ نے گزر بسر کے لئے اپنی ماں کا ہاتھ بٹانا شروع کردیا۔انہیں ابتدائی عمر سے ہی ریڈیو کی نشریات کا شوق ہوگیا تھا۔شومئی قسمت بے روزگاری کے دوران کنگ کی ملاقات سی بی ایس ریڈیو کے ایک اسٹاف اناؤنسر سے ہوگئی جس نے کنگ کو فلوریڈا جانے کا مشورہ دیا، جہاں اس وقت میڈیا مارکیٹ تیزی سے ابھر رہی تھی اور ناتجربہ کار صداکاروں کے لئے بڑے مواقع تھے، چنانچہ اس کے مشورہ کنگ میامی چلے گئے اور شروع کی ناکامیوں کے بعد بالآخر لیری کو ایک چھوٹے سے ریڈیو اسٹیشن میں پہلی ملازمت مل گئی۔اگرچہ میامی کے اس ریڈیو اسٹیشن کے مالک نے کنگ کو دفتر کی صفائی اور چھوٹے موٹے کاموں کے لئے ملازمت دی تھی۔ سوئے اتفاق سے اس دوران ایک دن ریڈیو کا ایک اناؤنسر اچانک ملازمت چھوڑ کر چلا گیا تو اس کی جگہ لیری کو ا ناؤ نسمنٹ پر لگادیا گیا۔ کنگ کی کی پہلی ریڈیو نشریات یکم مئی1957کو آن ایئر ہوئی تھی اور انہیں صبح 9بجے سے دوپہر تک کے ایک ریڈیو پروگرام کی میزبانی سونپی گئی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ کنگ سہ پہر میں خبریں اور کھیلوں کی خبروں کے بلیٹن بھی پڑھنے لگے اور انہیں ان خدمات کا 50ڈالر فی ہفتہ معاوضہ بھی ادا کیا جانے لگا۔ اس ریڈیو اسٹیشن کے جنرل منیجر نے ایک بار نشریات سے چند لمحوں قبل اچانک انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ ان کا زیگر نام بہت مشکل اور بھول جانے والا نام ہے۔ جس پر انہوں نے اپنے اصل نام زیگر کے بجائے کنگ کا لقب اختیار کرلیا۔جو انہوں نے روزنامہ میامی ہیرالڈ میں شائع ہونے والے شراب کے ایک اشتہار سے اخذ کیا تھا۔بعد ازاں انہوں نے قانونی تبدیلی کرکے اپنا نام لیری کنگ رکھ لیا۔
کنگ نےڈبلیو ٹین ڈی ریڈیو کے لئے وسط صبح کے اوقات میں میامی کے ساحل پر واقع ایک ریسٹورنٹ سے چلتے پھرتے انٹرویوز کے ایک پروگرام کا آغاز کیا۔انہوں نے سب سے پہلا انٹرویو بھی اسی ریسٹورنٹ کے ایک ویٹر سے کیا تھا۔اتفاق سے دو دن بعد ایک معروف گلوکار بوبی ڈارن جو ایک میوزک کنسرٹ کے لئے میامی آیا ہوا تھا، شام کو اس ریسٹورنٹ میں آیا، جو پہلے ہی کنگ کے ریڈیو شو کی تعریفیں سن چکا تھا۔ اس طرح گلوکار ڈارن، کنگ کے انٹرویو پروگرام میں مہمان کی حیثیت سے شرکت کرنے والی شوبز پہلی مشہورشخصیت بن گئے تھے۔ کنگ کے اس منفردریڈیو شو کی بدولت انہیں میامی شہر میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔
بعد ازاں کنگ چند برسوں بعد مئی1960میں اتوار کی شب 11:30بجے چینل10 کے پروگرام میامی انڈرکور نامی پروگرام کی میزبانی کرنے لگے۔ وہ اپنی میزبانی میں اس پبلک شو کے ذریعہ مقامی مسائل پر بحث ومباحثے منعقد کرانے لگے۔ کنگ میامی شہرکے مقامی ٹیلیویژن پر اپنی کامیابیوں کا سہرا معروف مزاحیہ اداکارجیکی گلیسن کے سر باندھتے تھے۔جس کا قومی سطح کا ٹی وی ورائٹی شو 1964میں میامی کے ساحل پر شروع ہوا تھا۔کنگ نے1996میں براڈ کاسٹروں کے ہال آف فیم میں شامل ہونے کے بعد ایک انٹرویو میں اس بات کا برملا اعتراف کیا تھا کہ گلیسن کے میامی آنے کے باعث میرا ریڈیو شو مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس نے کامیاب شو کیا اور رات بھر میرے ساتھ رہا،ہم اکثر صبح پانچ بجے تک ساتھ رہتے تھے۔ایک دفعہ اسے پروگرام کا سیٹ پسند نہ آیا تو ہم دونوں نے ریڈیو کے جنرل منیجر کے دفتر میں داخل ہوکر اس کے فرنیچرسے نیا سیٹ بنالیا تھا۔ اس دوران گلیسن نے پروگرام کا سیٹ اور لائٹیں بھی تبدیل کی تھیں اور وہ میرے لئے استاد کی طرح بن گیا تھا۔اس دوران ڈبلیو ٹین ڈی ریڈیو نے کنگ کو مزید مواقع فراہم کرتے ہوئے میامی ڈولفن اور نیشنل فٹ بال لیگ کا۔۔کلر کمنٹیٹر، بنادیاتھا۔۔
کنگ کا شہرہ آفاق ٹاک شو دی لیری کنگ شو ہر پیر کے دن باقاعدگی سے نشر ہوتا تھا۔ اس شو کے پہلے گھنٹہ میں کنگ مہمان سے سوالات کیا کرتے تھے اور پھر اگلے دو گھنٹوں میں ناظرین مہمان سے بذریعہ فون سوالات کیا کرتے تھے۔1985میں معروف امریکی کیبل ٹی وی سی این این سے کنگ کے شہرہ آفاق ٹاک شو لیری کنگ لائیو کا آغاز ہوا۔شب 9تا 10 بجے نشر ہونے والے اس ٹاک شو میں کنگ اپنے مخصوص انداز میں معروف شخصیات سے مختلف موضوعات پر مختلف النوع گفتگو کیا کرتے تھے۔ ان کے سب سے یادگار دو انٹرویو امریکہ کی نامورسیاسی شخصیات سے متعلق رہے ہیں۔ ایک جب1992میں امریکی کھرب پتی راس پیرو نے ان کے شو میں امریکی صدر کے عہدہ کے لئے بولی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ دوسرے 1993میں صدارتی امیدوار الگورے اور راس پیرو کے درمیان ہونے والے مباحثہ کو سی این این پر سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ٹاک شو قرار دیا گیا تھا۔ٹی وی ٹاک شو کے دیگر انٹرویو کرنے والے میزبانوں کے مقابلے میں کنگ اپنے مہمانوں سے براہ راست سوال کرنے اورغیر متنازعہ سوچ کے مالک تھے۔اپنے مقبول ٹاک شوز میں مدعو مہمانوں سے آسان اور کھلے ڈلے سوالات کرنے کی شہرت نے انہیں مختلف شعبوں کی مشہورشخصیات کی نظر میں خاصا معتبر بنادیا تھا۔ جو ان کے ٹاک شوز میں متنازعہ موضوعات سے بچتے ہوئے آزادی اور اعتماد کے ساتھ اپنی بات بھی بیان کرسکتے تھے۔
لیری کنگ نے چھ عشروں پر محیط اپنے صحافتی عہد میں اپنے مقبول ٹی وی ٹاک شو لیری کنگ لائیو میں امریکی صدر رچرڈنکسن سے لے کر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک ہر امریکی صدر سمیت،روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، مشہور شخصیات،عالمی سیاسی رہنماؤں اور عوامی شخصیات کے بیباک اور چشم کشاء انٹرویو کئے۔انہوں نے امریکی صدر جان ایف کینیڈی سے انٹرویو کے دوران دریافت کیا کہ جناب صدر آپ کے اہداف کیا ہیں۔کینیڈی نے کہا کہ میں کیا کرپاؤں گا اور کیا نہیں لیکن یہ میرا وعدہ ہے کہ میں انسان کو چاند پر لے جاؤں گا۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کے بعد لیری کنگ نے جب مصر کے صدر انوار السادات سے اپنے پروگرام میں پوچھا کہ کیا آپ اس معاہدہ کے بعد تنہا نہیں ہوجائیں گے۔ کیونکہ مسلمانوں کی تاریخ تو مشکل چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے سے رقم ہے۔ کہیں آپ نے اس معاملہ میں بزدلی تو نہیں دکھائی؟ مصری صدر کا جواب تھا،میں نے مفادات اور تحفظ کی خاطرنہیں بلکہ اپنی قوم کی سرخروئی کے لئے اور اس تاریخی معاہدہ کے ذریعہ مشرق وسطیٰ کے لئے امن خریدا ہے۔ اسی طرح امریکی صدر جمی کارٹر سے سے لیری نے پوچھا تھا کہ اپنی تمام تر طاقت اور حکمت عملی کے باوجود امریکی ایران کو سرنگوں نہ کرسکے؟۔ اس پر کارٹر نے بلا تذبذب کہا کہ لگتا ہے کہ اس کوشش میں خدا ہمارے ساتھ نہیں۔ہالی وڈ کے معروف فلمی ستارہ رچرڈ برٹن سے لیری نے دریافت کیا کہ ایلزبتھ ٹیلر سے دوسری بار شادی کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس پر رچرڈ برٹن نے کہا۔ میں نے محسوس کیا کہ ایلزبتھ کے بغیر میں نا مکمل ہوں،کیونکہ وہ خدا کی طرف سے میرے لئے ایک تحفہ ہے۔ لیری کنگ نے صدربل کلنٹن سے دریافت کیا کہ مونیکا لینسکی کے معاشقہ اور اس کے اعتراف میں ہچکچاہٹ نے آپ کے روشن کیریئر پر نا صرف سوالیہ نشان لگادیا بلکہ آپ کو مواخذہ کے تکلیف دہ سفر سے بھی گزرنا پڑا۔اس پر کلنٹن نے کہا، ہلیری کی ناراضگی میرے لئے بڑی اذیت ناک تھی۔مجھے احساس ہے کہ مجھے اپنے جرم کی بڑی سزا ملی لیکن میں نے امریکہ کو اپنے خوابوں کے مطابق بنانے کی کوشش کی۔دوران انٹرویو لیری کنگ نے مشہور برطانوی جج جان کک سے دریافت کیا کہ جن ممالک اور معاشروں میں عدالتیں عوامی دباؤ،ترغیبات اور خود نمائی کے فیصلے کرتی ہیں آپ کی نظر میں ان حیثیت کیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ منصف نے برجستہ جواب میں کہا کہ وہ عدالتیں نہیں،ہوا کے دوش پر چلنے والی کشتیاں ہوتی ہیں،جن کی منزلوں کا تعین ملاح نہیں ہوائیں کیا کرتی ہیں۔لیری نے جان سے دریافت کیا کہ ان معاشروں کو زندہ معاشرہ کہا جاتا ہے۔جن کی عدالتیں زخم مندمل ہونے سے پہلے مظلوم کو انصاف فراہم نہ کرسکیں۔جان کک نے کہا کہ انصاف قانون کی کتابیں فراہم نہیں کرتیں ضمیر کیا کرتے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارا ضمیر زندہ ہے۔ لہذا ہمارے نظام عدل میں تاخیر ہے نہ بے ایمانی۔
انتیس جون 2010کو لیری کنگ نے 25برسوں سے ٹاک شو کی میزبانی سے دستبرداری اختیا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ خاص مواقعوں پر سی این این کے ٹاک شوز کی میزبانی کرتے رہیں گے۔ سی این این پرلیری کنگ لائیو کا آخری ٹاک شو16دسمبر2010کو نشر ہوا تھا۔یہ شو ان کے خیالات اور اپنے ناظرین کے لئے اس شکریہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا تھاکہ وہ برسوں انہیں پسند کرتے اور دیکھتے رہے۔انہوں نے اپنے ناظرین سے الوداعی کلمات میں کہا تھا۔ میں۔۔۔میں۔۔۔میں، نہیں جانتا کہ اس کے موقع پر آپ سے کیا کہوں۔۔۔ میرے ناظرین۔۔ ۔شکریہ ۔ الوداع کہنے کے بجائے۔۔اس قدرطویل سفرکے متعلق خیال ہے۔
مارچ دوہزار بارہ میں لیری کنگ نے میکسیکن کاربواری کارلوس سلم کی شراکت داری سے اورا ٹی وی پروڈکشن کمپنی قائم کی، سولہ جنوری دوہزار تیرہ میں او آراے ٹی نے لیری کنگ لائیو ٹاک شو کی سوویں قسط کی تقریب منائی۔ستمبر دوہزار سترہ میں کنگ نے کہا کہ ان کا کبھی ریٹائرمنٹ کا ارادہ نہیں ہے۔۔ اور وہ اپنی موت تک اس شو کی میزبانی کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ اس کے بعد کنگ بطور ٹی وی شخصیت اورقلم کار بھی فعال رہے۔وہ سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئیٹربڑی سرگری سے استعمال کرتے رہے اور مختلف موضوعات اور مسائل پر اپنے خیالات اور تبصرے پوسٹ کرتے رہے تھے ۔۔کنگ کہتے تھے کہ انہیں ٹوئیٹ سے پیار ہے، میرے خیال میں یہ مختلف دنیا ہے، جس میں ہم داخل ہوچکے ہیں۔ایک دور تھاجب لوگ ٹی وی ٹاک شو میں براہ راست فون کیا کرتے تھے اوراب میں ٹوئیٹر پر پر اپنے خیالات اور آراء دیتا ہوں۔اب ابلاغ کاپورا تصور تبدیل ہوچکا ہے۔
انیس سو ستاسی میں کنگ کو دل کا شدید دورہ پڑا، جس کے بعد انہوں نے انسانیت کی فلاح کے لئے ایک غیر منافع بخش خیراتی ادارہ لیری کنگ کارڈیک فاؤنڈیشن قائم کیا۔ جو امرض قلب کے مہنگے اخراجات برداشت نہ کرنے والے مستحق مریضوں کو جان بچانے والی جملہ سہولیات فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ کنگ نے بیورلے ہلز نائن الیون میموریل گارڈن کے لئے ایک خطیر رقم عطیہ کی تھی جس کی یادگار پر ان کانام کندہ ہے۔
اگر کنگ کی نجی زندگی میں جھانکا جائے تویہ دلچسپ انکشاف ہوتا ہے کہ لیری کنگ نے اپنی87سالہ زندگی میں سات مختلف خواتین سے آٹھ مرتبہ بیاہ رچایا۔انہوں نے 1952میں پہلی شادی اور1997میں ساتویں بار شادی کی۔ان کی سات بیویوں سے پانچ عدد بچے اور نو عدد نواسے،نواسیاں ہیں۔24فروری1987کو لیری کنگ کو ایک بار پھر دل کے شدید دورہ کے کرب سے گزرنا پڑا اوراس کے بعد ان کی بائی پاس سرجری عمل میں آئی۔جس کے بعد کنگ نے لوگوں کو امراض قلب کی معلومات اور آگہی کے متعلق دو کتب تحریر کیں۔ان میں سے ایک “کنگ صاحب! آپ کو دل کا دورہ پڑا تھا ” اور ” دل کا دورہ کیسے پڑا اوردل کی بائی پاس سرجری نے میری زندگی کیسے تبدیل کردی”۔23اپریل2019 کو بھی کنگ کو دورہ قلب کے باعث انجیو پلاسٹی کے عمل سے بھی گزرنا پڑا تھا۔
بعد ازاں آنے والے وقتوں میں بھی لیری کنگ کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا رہا۔2جنوری2021کو یہ انکشاف ہوا کہ لیری کنگ کووڈ19کا ٹیسٹ مثبت آجانے پر لاس اینجلز کے ایک اسپتال میں داخل کئے گئے ہیں اور پھر23 جنوری کو دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں یہ خبر تیزی سے پھیل گئی کہ عالمی ذرئع ابلاغ کے درخشندہ ستارے لیری کنگ87برس کی عمر میں لاس اینجلز کے سیڈارس سینائی میڈیکل سنٹر میں ہمیشہ کے لئے اپنی آنکھیں موند لیں۔(اسرار ایوبی)۔۔