pabandi lagana hoti to tiktok or facebook bhi na chalta

پابندی لگاناہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی نہ چلتا، خاتون وزیرآئی ٹی۔۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ’ایکس‘ کا استعمال 2 فیصد سے بھی کم پاکستانی کرتے ہیں، ایکس کو وزارت داخلہ کی ہدایت پر بند کیا گیا، قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شزہ فاطمہ نے کہا کہ دشمن ہر وقت سائبر حملوں کے لیے تیار بیٹھا ہے، ان سائبر حملوں کو ہم نے روکنا ہے، یہاں مذہبی بنیاد پر اور سماجی مواد پر ایشوز ہوجاتے ہیں، ایسے مواد کو پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبوں کے وزرائے داخلہ کی مدد سے ڈیٹا لے کر ٹارگٹ علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا، پورے ملک کو متاثر نہیں کیا، یہ پہلی بار ہوا ہے، ہم نے آزادی اظہار رائے پر پابندی لگانی ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی نہ چلتا۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹیکنالوجی، قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا پروٹیکشن، پرائیویسی کا تحفظ، معاشی اور ٹیکنالوجی کا توازن پیدا کریں، جیسے جیسے معیشت ڈیجیٹلائز ہوتی جائے گی تو ہمیں ڈیجیٹل سیفٹی اور حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ کام کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے جس سے میں انٹرنیٹ بند کرتی ہوں، ہمیں اس سے نہ تو خوشی ہوتی نہ کوئی فائدہ ملتا ہے، ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے یوزرز کو کم سے کم تکلیف پہنچے، اس دوران پیش آنے والی تکالیف پر میں معذرت چاہتی ہوں۔شزہ فاطمہ نے کہا کہ پچھلے 2 سال میں ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے، اسی وجہ سے ٹیکنالوجی سے متعلق آلات اور مشینری بھی منگوائی نہیں جاسکی، تاہم اب اس پر کام جاری ہے، ہمارے ٹاورز کی رفتار نسبتاً کم ہے، اسی وجہ سے ہم انٹرنیٹ اسپیڈ میں بھی پیچھے ہیں، اب زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، جب تک ملکی معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی، اس وقت تک ٹیکنالوجی میں بھی بہتری نہیں آئے گی، یہ بہت اہم معاملہ ہے، یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں