خصوصی رپورٹ۔۔۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔پیمرا کی جانب سے ایک شہری محمد اظہر صدیق کی جانب سے دی گئی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے نواز شریف کی تقاریر نشرکرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اظہر صدیق لاہور ہائیکورٹ کے مشہور وکیل ہیں جو مختلف سماجی و سیاسی ایشوز پر عدالتوں سے رجوع کرتے رہتے ہیں۔پیمرا نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایک اشتہاری ملزم کو ٹی وی چینلز پر کوریج دینا پیمرا ایکٹ 2007 کی خلاف ورزی ہے۔ یہ سپریم کورٹ کے 2018 میں سو موٹو کیس میں سنائے گئے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔پیمرا نے ٹی وی چینلز پر واضح کیا ہے کہ اگر کوئی بھی چینل آئندہ اشتہاری ملزم (نواز شریف) کی تقریر نشر کرے گا تو اس کے خلاف پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 29 اور 30 کے تحت کارروائی کی جائے گی جس کا نتیجہ لائسنس کی معطلی کی صورت سامنے آسکتا ہے۔ دوسری طرف وزیراطلاعات شبلی فرازنے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے نہیں عدالت نے کہا کہ نوازشریف قانون کا مذاق اڑا کر باہر گئے،نوازشریف کی تقریر سے لگ رہا ہے کہ وہ ملک سے بدلہ لے رہے ہیں،نوازشریف اپنی تقریروں سے لوگوں کو اکسا کر بغاوت کررہے ہیں، ہم کسی کو ملک داﺅ پر نہیں لگانے دیں گے،نوازشریف اور متحدہ بانی ایم کیو ایم کی تقریرمیں کوئی فرق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو کورونا میں سہارا دیا اور نوازشریف بے چینی پھیلارہے ہیں،نوازشریف باتوں میں الجھانے کے بجائے عدالت کے سوالوں کے جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ حکومت ناکام ہے کیونکہ ان کو پتا تھا عمران خان اب ان کو نہیں چھوڑے گا۔ 7کروڑ کی گھڑی پہن کر غریبوں کے ساتھ ہمدردی سمجھ سے بالا تر ہے، ان لوگوں کو اگر الیکشن پر اعتراض ہوتا تو الیکشن کمیشن میں جاتے ،کیا ملک میں ہر بار اقتدار ان کا ہی حق ہے،جب ان کی حکومت ہو تو ادارے ٹھیک ،جب حکومت سے باہر ہوں تو اداروں کو برابھلا کہنا شروع کردیتے ہیں۔
دریں اثنا پیمرا کی جانب سے تقریر پر پابندی پر نواز شریف کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔لندن میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیمرا کی پابندی پر نواز شریف نے کہا کہ آج کل پابندیوں کا وقت نہیں ہے ، پابندیوں کا زمانہ گزر گیا ہے، بلکہ اس کو گزرے بھی کافی وقت ہوگیا ہے، اب ماڈرن زمانہ ہے اور اس میں پابندیاں کارگر نہیں ہوں گی۔علاوہ ازیں سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے پیمرا کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریروں پر پابندی عائد کئے جانے کے فیصلے کو “پیمرا کی قلابازیاں” قرار دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سال کرنل(ر) انعام الرحیم نے پیمرا سے کہا کہ مشرف اور طاہرالقادری مفرور ہیں، انکے ٹی وی انٹرویوز بند کرائے جائیں، پیمرا نے تحریری جواب میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کو آزادی اظہار حاصل ہے لیکن نواز شریف کے معاملے پر پیمرا کو آرٹیکل 19 بھول گیا۔حامد میر نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار کامران خان کا نام لئے بغیر انہیں “خوشامدی ” قرار دیا اور کہا کہ پیمرا کا بہت شکریہ کہ اس نے نواز شریف کی تقاریر پر پابندی لگا کر ایک دفعہ پھر دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں ہے پیمرا نے ان خوشامدیوں کو آج ایک مذاق بنا کر رکھ دیا جو میڈیا کو آزاد قرار دیکر عوام کو بےوقوف بنا رہے تھے ،میڈیا پر پابندیاں ہمیشہ بزدل لوگ لگاتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے 5 گھنٹے قبل کامران خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ “پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں بیانیہ آج اپنی موت آپ مرگیا ,جس طرح اس پورے ہفتے نواز شریف عدالتوں اور فوج کو کوستے رہیں ہیں، وزیر اعظم عمران خان کو پاگل شخص نجانے کیا کیا کہتے رہے ،تمام ٹی وی چینلز یہ سب دکھاتے رہے آج کل پورے خطے میں اتنا آزاد میڈیا کہیں نہیں، عمران خان مبارکباد کےمستحق ہیں۔