shartiya meetha | Imran Junior

اوئی،ایم ، ایف

علی عمران جونیئر

دوستو،پٹواریوں اور حکومتی اتحاد کے لئے تو یہ لازمی طور پر ”فخریہ” بات ہوگی کہ آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن دیکھا جائے تو قوم اور ملک کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جو پہلے قرض لیا وہ لوٹا نہیں پارہے ،الٹا قرض اتارنے کے لئے مزید قرض پہ قرض لیا جارہا ہے ۔ اکبرالہ آبادی نے کیا خوب کہا تھا کہ۔۔ لے کر رشوت پھنس گیا ہے، دے کر رشوت چھوٹ جا۔۔ یعنی قرض اتارنے کے لئے قرض لینا ،یہ عجیب منطق باشعور لوگوں کی سمجھ میں نہیں آسکتی ۔

باباجی ، آئی ایم ایف کو ہمیشہ اوئی ایم ایف کہتے ہیں، ہمیں جب انہوں نے قرضہ ملنے کی خبر سنائی تو کہا، اوئی ایم ایف نے تین ارب ڈالر منظور کرلیے ہیں۔ ہم نے ان کی تصحیح کرنی چاہی کہ اوئی ایم ایف نہیں آئی ایم ایف ہوتا ہے، جس پر باباجی نے مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ کہا، آئی ایم ایف کا پیکیج ہمارے لیے ”ٹیکا” ہوتا ہے اور جب ڈاکٹر ” ٹیکا” لگاتا ہے تو منہ سے آئی نکلتا ہے یا اوئی؟؟پھر باباجی نے ہمیں ورلڈا ف اسٹیٹسکس کے اعدادوشمار سنائے۔کہنے لگے :پاکستان ساڑھے6فیصد شرح بے روزگاری کے ساتھ دنیا بھر میں 24ویں نمبر پر آ گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق نائیجیریا دنیا بھر میں بے روزگاری میں سب سے آگے نکل گیا ہے، نائیجیریا میں بے روز گاری کی شرح 33.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ساؤتھ افریقہ 32.9 فیصد شرح بے روزگاری کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ بوسنیا اور ہرزیگوینا میں بیروزگاری کی شرح 29.28فیصد ریکارڈ کی گئی۔اعدادوشمار کے مطابق عراق میں 15.55 فیصد اور افغانستان میں 13.3 فیصد افراد بے روز گار ہیں، برطانیہ میں 3.8 فیصد جبکہ امریکا میں 3.7 فیصد افراد ملازمت کی تلاش میں ہیں۔علاوہ ازیں چین اور کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح 5.2 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، بنگلہ دیش کو 4.7 فیصد شرح بے روزگاری کے ساتھ 34واں نمبر ملا جبکہ قطر میں سب سے کم 0.1 فیصد شرح بے روزگاری ہے۔

آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد ملک میں کتنی مہنگائی بڑھے گی؟ باباجی نے ہمیں ایک تحریر واٹس ایپ کی۔ باباجی کے مطابق ۔۔ٹھنڈے مشروبات کی لیٹر والی بوتلوں پر ٹھیک ٹھاک ریٹ بڑھیں گے،اب کھانا ہضم کرنے کے لئے سفید ،کالی یا پیلی بوتل پینے کے بجائے چہل قدمی کرنا پڑے گی۔ چینی فی کلو 180 روپے اور گھی فی کلو کشمیر 600 روپے جبکہ سپر کرنل اور کائنات چاول فی کلو 400 روپے سے لیکر 550 روپے تک جانے کے سو فیصد امکان ہیں۔ڈٹرجنٹ پوڈر فی کلو ساڑھے سات سو روپے کا ملے گا، برانڈ کی کوئی قید نہیں۔اسی طرح صابن کی چھوٹی ٹکیاں 120 روپے اور میڈیم صابن کی ٹکیاں 180 روپے جبکہ جمبو بڑی صابن کی ٹکیاں 250 روپے تک جانے کے امکان ہیں۔اسی طرح کپڑے دھونے والا صابن بھی مہنگا ہوگا۔ ماچس ایک عدد 10 روپے جبکہ ٹریٹ اور ریزر بلیڈ فی ایک عدد 15 روپے تک ہونے کے امکان ہیں۔بسکٹ کا ہاف رول پیکٹ پچاس روپے کا ہوجائے گا۔ ہیئر کلر ، بلیچ سب مہنگے ہونگے۔ شیمپو کی سب سے چھوٹی بوتل زیرو کم از کم 300 روپے جبکہ میڈیم شیمپو کی بوتل 600 روپے اور بڑی بوتل 1000 روپے جبکہ جمبو شیمپو کی بوتل 1800 روپے تک جانے کے امکان ہیں۔آیوڈین نمک کا پیکٹ 80 روپے فی کلو ہونے کا امکان ہے۔باقی بھی تمام چیزیں کھانے پینے والی اور گھریلو استعمال اور پرسنل کئیر والی تمام چیزوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے کے سو فیصد امکان ہیں۔اسی طرح کپڑے سوٹ اور شوز اور بچوں کی یونیفارم وردیاں اور اسٹیشنری وغیرہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو جائے گا۔اسی طرح الیکٹرونکس کی تمام چیزیں جن میں موبائل فون، فریج ،فریزر، اے سی، پنکھے ،ائیر کولر ،اوون ،واشنگ مشین ، ڈرائیررز مشین اور واٹر ڈسپنسر وغیرہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا جائے گا۔ بجلی کا سامان سویچ، بٹن، تاریں، بورڈ، انرجی سیور بلب، کاپر وائینڈنگ تاریں ،ڈی پی مین وغیرہ بھی مہنگے ہونگے۔ کراکری وغیرہ تمام سلورا سٹیل پتھر سیٹ گلاسسز اور پلاسٹک کے تمام برتن وغیرہ سب مہنگے ہوں گے۔ بچوں کو پلانے والے خشک دودھ اور لیکوڈ دودھ چائے بنانے والے اور تمام ادویات بہت مہنگی ہوں گی۔بچوں کے پیمپر دودھ پلانے والے فیڈر نپل چوسنیاں وغیرہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے کے امکان ہیں۔اسی طرح کنسٹرکشن کا سارا سامان یعنی سریا ،سیمنٹ ،بجری، اینٹیں، گارڈر، ٹی آر، دروازے ،کھڑکیاں ،سیلنگ پیلنگ اور تزئین وآرائش والی سب چیزوں کی قیمتوں میں زبردست مہنگائی ہونے جارہی ہے۔ پانی کی گھریلو وائیرنگ پائپ ٹوٹیاں واش بیسن فلیش سیٹ واٹر پمپ موٹریں اور جتنے بھی اوزار ضروریات زندگی میں استعمال ہوتے ہیں جن میں پلاس پیچ کس ٹیسٹر ہتھوڑیاں رینچ وغیرہ سب مہنگے ہوں گے۔ان تمام چیزوں کی قیمتوں میں نیا اضافہ 10 جولائی کے بعد متوقع ہے کیونکہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں 742 چیزوں کی قیمتوں میں اضافے پر ایگری منٹ ہوا ہے اور تمام معاشی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ یہ حکومت کا آئی ایم ایف سے کیا گیا بدترین معاہدہ ہے اور پاکستانی 75 سالہ تاریخ کا سب سے مہنگا ترین قرض معاہدہ ہوا ہے ۔

ایک طرف قرض لینے کے لیے حکمرانوں کی بھاگ دوڑ ملاحظہ کیجیے، دوسری جانب چیئرمین سینیٹ کا تاحیات مراعات والا زبردست بل ، جس پر ایوان میں موجود تمام جماعتوں (ماسوائے جماعت اسلامی )کے اراکین نے دستخط کیے ، سرکاری جہاز پر حج کی ادائیگیاں۔ عوام کو بچہ سمجھا ہوا ہے، اب نوے کا عشرہ نہیں، جب صرف اخبارات ہوتے تھے اور جیسا کہا جاتا تھا پرنٹ ہوجاتا تھا، اب ہر شہری چلتا پھرتا صحافی ہے، موبائل میں کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔لمحہ فکریہ تویہ ہے کہ پاکستان کا کوئی دانشور، فلسفی، مفکر، عالم یا سائنس دان عالمی سطح پر کسی قابل ذکر مقام کا حامل نہیں ہے۔پاکستان دنیا کا آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے لیکن علم، سائنس، ٹیکنالوجی، ایجادات، معیشت کسی شعبے میں دنیا میں کوئی مقام نہیں۔پاکستان سائنس، ٹیکنالوجی، معیشت، ترقی، ایجادات کسی شعبے میں کہیں بھی نہیں۔ زچہ بچہ کی اموات میں سارک ممالک میں سب سے آگے۔شہری سہولتوں کی فراہمی میں پاکستان دنیا کے بدترین ملکوں میں شامل۔بد انتظامی اور بد عنوانی میں پاکستان دنیا کے دس بدترین ملکوں میں شامل۔ پاکستان کی کوئی یونیورسٹی دنیا کی 500 بہترین یونیورسٹیوں میں شامل نہیں۔ریاضی مر چکی ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی جانکنی کے عالم میں، معیشت وینٹی لیٹر پر اور ملک دیوالیے کے نزدیک۔شرح خواندگی میں پاکستان دنیا میں پست ترین مقام پر۔تعلیم ادھوری چھوڑ کر اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر۔مختلف امتحانات میں ناکام طلبا کی تعداد کے اعتبار سے پہلے نمبر پر۔عدالتی نظام بھی دنیا کے 139 ملکوں کے عدالتی نظام میں 130ویں نمبر پر۔کوئی کسر رہ گئی ہے تو بتائیں؟

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مہنگے کپڑے پہننے سے کوئی انسان بڑا نہیں ہو جاتا ،انسان بڑا تب ہوتا ہے جب اس کے پرانے کپڑے چھوٹے ہو جائیں۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں