لاہور ہائی کورٹ نے تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت پر وفاقی حکومت سے نئی تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔لاہور ہائی کورٹ میں اوریا مقبول جان کے خلاف اداروں کے درمیان تقسیم پھیلانے کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی درخواست پر سماعت کی۔اوریا مقبول جان کی جانب سے ایڈووکیٹ علی اشفاق عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے درخواست کسی دوسرے بینچ کے روبرو مقرر کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی۔وکیل وفاقی حکومت نے سماعت کے دوران کہا کہ دوران تفتیش اوریا مقبول جان سے ڈیوائس ملی ہیں جس میں ریاست مخالف مواد ہے۔وکیل نے اوریا مقبول جان کی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔جسٹس فاروق حیدر نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی ہی رپورٹس کو ٹھیک مان لیتے ہیں، کیا فرانزک نہیں کرواتے؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیتے ہوئے کہا ہماری اپنی فرانزک لیب ہے۔جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ کیا قانون میں لکھا ہے کہ فرانزک اپنی ہی لیب سے کروانا ہے؟عدالت نے وکیل وفاقی حکومت کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تیاری کر کے آئیں اور نئی رپورٹ جمع کروائیں۔عدالت نے وکیل وفاقی حکومت سے نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ درخواست ضمانت میں کہا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان کی مبینہ پوسٹ سے کسی شخص کے متاثر ہونے کا کوئی بیان موجود نہیں ہے، کسی متاثرہ شخص کی موجودگی کے بغیر ایسی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، جبکہ اوریا مقبول جان کے خلاف ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اوریا مقبول جان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔