آزادی صحافت کے تحفظ اور آزادی رائے کے فروغ کو یقینی بنانے کے لئے صحافتی تنظیموں آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمینڈ) پر مبنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016ء میں انتہائی عجلت اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے دی گئی تجاویز کو نظرانداز کرتے ہوئے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تنقیدی اور تعمیری آوازوں کو دبانے کے لئے کی گئی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ڈریکونین آرڈیننس سے تعبیر کیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایسی کوئی بھی ترامیم، قانون یا آرڈیننس جس میں آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش کی جائے گی اس کی ہر فورم پر مخالفت کی جائے گی۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تنقیدی اور تعمیری آوازوں کو دبانے کے لیے کی گئی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ایسی کوئی بھی ترامیم ، قانون یا آرڈیننس جس میں آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش کی جائے گی اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے مجوزہ پیکا آرڈیننس کو غیر جمہوری قرار دیا اورالیکشن ایکٹ میں ترمیم پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ایچ آر سی پی نے کہا کہ مجوزہ قوانین میں ریاست پرتنقید کرنے والوں کی جیل مدت 2 سے 5 سال کردی گئی اور تنقید کو ناقابل ضمانت فعل قراردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی کو غیرجمہوری ہےجس کے ذریعے حکومت اور ریاستی اداروں کے ناقدین کو نشانہ بنایا جائے گا۔پی ایف یو جے نے پیکا ایکٹ آرڈیننس کی مخالفت کردی، اس حوالے سے صدر پی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے ردِعمل دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے موجود قانون میں ریفارم کی بجائے حقوق کو ختم کیا جارہا ہے، میڈیا کمیونٹی اور سول سوسائٹی پیکا 2016 کی کالی شقیں ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔شہزادہ ذوالفقار اور ناصر زیدی نے تمام صحافیوں، سول سوسائٹی اور سیاستدانوں سے اس کے خلاف احتجاج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
