تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،ایک خبر کے مطابق بھارت کی مقامی عدالت نے شوہرکی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے بیوی کو حکم دیا ہے کہ وہ ماہانہ ایک ہزار روپے بطور جیب خرچ اپنے شوہر کو ادا کیا کرے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کی فیملی کورٹ میں 2013 میں ہندو میرج ایکٹ 1995 کے تحت اپنی بیوی کیخلاف جیب خرچ کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔ دونوں میاں بیوی کئی عرصے سے ایک دوسرے سے الگ رہ رہے ہیں۔شوہر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ میری بیوی سرکاری ملازم تھی اور اب اسے 12 ہزار پینشن ملتی ہے اس لیے بیوی کو پابند کیا جائے کہ وہ مجھے ایک ہزار روپے ماہانہ جیب خرچ دیا کرے۔فیملی کورٹ نے اس انوکھے مقدمے کا منفرد فیصلہ سناتے ہوئے بیوی کو حکم دیا کہ وہ اپنے شوہر کو ماہانہ ایک ہزار روپے جیب خرچ دینے کی پابند ہوگی۔ شوہر نے سات سال بعد انصاف ملنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیر سے سہی لیکن خوشی ہے انصاف مل گیا۔ اکثر اوقات کہا جاتا ہے کہ عورت ذات کو سمجھنا مشکل ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ عورت کے لیے مرد کی نفسیات کو سمجھنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہے ،مرد بیوی میں طوائف جیسی ادائیں اور طوائف میں بیوی جیسی وفاداری تلاش کرتا ہے۔ وہ ایک شکاری ہے اور عورت اس کا شکار۔ بالکل ایسا ہی ہے کیونکہ عورت طوائف کے روپ میں سامنے آئی اور اس عورت کے ساتھ وہ ایک کھلونے کی طرح کھیلتا ہے، مگر جب اسی شکاری مرد کو کسی عورت سے (سچا) عشق ہوتا ہے تو شکار کے سارے داؤپیج بھول جاتاہے خود عورت کے ہاتھوں میں ایک کھلونا بن جاتا ہے، عورت اس سے چاہے جس طرح مرضی کھیل لے ۔۔بانو قدسیہ کہتی ہیں عورت کو ہمیشہ چاہے جانے کی خواہش ہوتی ہے اور سعادت حسن منٹو کہتے ہیں بیوی ہمیشہ محبوبہ رہنے پر اصرار کرتی ہے۔۔۔خاتون خانہ نے جب اپنے خاوند سے پوچھا ،شادی کے بعد آپ کو اپنی زندگی میں کیا تبدیلیاں محسوس ہوئی ہیں ۔؟؟ خاوند بیچارے نے بڑی معصومیت سے جواب دیا، جان عزیز، کچھ زیادہ فرق محسوس نہیں ہوتا بس ،پہلے میں سب کام اپنی مرضی سے کرتا تھا اور اب زن مرید ہونے کے بعد تمہاری مرضی کا منتظر رہتا ہوں۔۔ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں، جس عورت کا خاوند اس کا مرید نہیں بن سکا ،اس بیوی کو چاہیئے کہ اپنے مزاج میں شہد کی ملاوٹ کرے اور اپنی ادائیں قاتل بنائے ، اگر آپ بہت زیادہ خوبصورت نہیں تو نزاکت پیدا کریں، کشش پیدا ہوگی ، اور خیال رکھیں خاوند کی نبض ، دل کی دھڑکن اور سانسوں کی مالا آپ کی کس ادا سے تیز ہوتی ہے، سمجھ جانا ،وہ قاتل ادا ہے، اور وہی ادا’’ رن مرید‘‘ بنائے گی۔ ایک صاحب سہمے ہوئے بیٹھے تھے‘ چہرہ پسینے میں تر تھا اور بار بار پانی پی رہے تھے۔ ہم نے ماجرا پوچھا تو کانپتی ہوئی آواز میں بولے۔۔رات بہت خوفناک خواب دیکھ بیٹھا ہوں، پتا نہیں بتانا بھی چاہیے کہ نہیں۔ ہمیں تجسس ہوا، تسلی دی اور پوچھا کہ کیا دیکھا؟ ۔۔ان صاحب نے پانی کا ایک اور گھونٹ بھرا اورصوفے پر تھوڑا قریب کھسکتے ہوئے بولے ۔۔کیا بتائوں، رات خواب میں دیکھا کہ سنی لیون اور میری بیوی میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ دونوں اس بات پر جھگڑ رہی ہیں کہ۔۔شوکت میرا ہے۔۔ شوکت میرا ہے۔۔ہم نے حیرت سے شوکت صاحب کی طرف دیکھا ۔۔قبلہ! یہ خوفناک خواب کیسے ہو گیا، یہ تو انتہائی خوبصورت خواب ہے۔ اْنہوں نے ایک جھرجھری سی لی، کانوں کو ہاتھ لگائے اور دائیں بائیں دیکھتے ہوئے انتہائی رازدارانہ لہجے میں بولے۔۔خواب کا خوفناک حصہ تو آپ نے ابھی سنا ہی نہیں۔۔ میری بیوی جیت گئی۔۔سیانوں نے ٹھیک ہی کہا ہے۔۔ڈھلتی عمر کے آتے آتے تو شوہر اور بوسیدہ فرنیچر میں کوئی خاص فرق نہیں رہ جاتا۔۔اور اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ زیادہ تر شوہروں کا کوئی بھی کام اپنی ہی بیگمات کی نظر میں کوئی خاص وقعت نہیں رکھتا۔۔یہ شوہرانہ مسئلہ شاید اپنے اندر ایک عالمگیریت رکھتا ہے کہ گھرسے باہر تیس مارخان کہلانے والے اپنی زوجہ کے لیے محض چڑی مار کا ہی سا مقام رکھتے ہیں۔۔برصغیر کی بیویاں تاریخی طور پہ شوہر کو اپنی ملکیت بلکہ اپنا سامان سمجھتی ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو گھروں میں ، محفلوں میں ادھر ادھر اسی طور گھسیٹتی پھرتی ہیں،ویسے تو اکثر بیویوں کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ وہ کبھی لڑکی بھی رہی ہوں گی، تاہم بالتحقیق یہ ثابت ہے کہ ہر بیوی کبھی نا کبھی لڑکی ضرور رہی ہوتی ہے۔۔بیگم نے جب شوہر سے کہا کہ ،باورچی خانے سے ذرا پھول دار پلیٹ تو لے آئیں۔۔ شوہر کچن گیا،کافی دیر بعد آوازلگائی، مجھے تو یہاں کوئی پھول دار پلیٹ نہیں مل رہی۔۔ بیگم نے اطمینان سے جواب دیا۔۔مجھے معلوم تھا کہ آپ کو کوئی چیز نہیں ملتی،اس لیے میں پہلے ہی اٹھا لائی تھی۔۔اسی طرح ایک بار شوہر نے جب طعنہ دیا کہ ۔۔تم اتنی اچھی روٹیاں نہیں پکاتیں، جتنی اچھی میری ماں پکایا کرتی تھی۔۔جس پر بیگم نے تڑ سے جواب دیا۔۔تم بھی اتنا اچھا آٹا نہیں گوندھتے، جتنا اچھا میرے ابا جی گوندھا کرتے تھے۔۔ کہتے ہیں کہ ۔۔ہماری خواتین اپنی عمر چھپانے کے لیے بازار میں سب سے چھوٹا والا بچہ لے کر گھومتی ہیں۔۔خاتون خانہ نے جب بڑے لاڈ سے صدالگائی۔۔اجی سنتے ہو۔۔ شوہر نے تڑپ کر برجستہ کہا۔۔ہاں سْن رہا ہوں، لیکن کاش تمہاری اْس وقت سْنی ہوتی جب کہا کرتی تھیں کہ ۔۔میں تم سے شادی نہیں کر سکتی۔شوہروں کا بھولپن تو دیکھئے۔۔جب ایک شخص کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی،وہ اسپتال گیا ، دیکھا کہ وہاں ایک اور آدمی کی دونوں ٹانگیں ٹوٹی ہوئی ہیں تو وہ اس کو دیکھ کرحیرت سے بولا۔۔ کیا آپ کی دو بیویاں ہیں۔۔؟ایک بزرگ فرماتے ہیں، میں نے تین لوگوں سے زیادہ بدنصیب کسی کو نہیں دیکھا۔۔پہلا وہ جو پرانے کپڑے پہنے جبکہ اس کے پاس نئے کپڑے ہوں۔۔دوسرا وہ شخص جس کے پاس کھانا ہو اور پھر بھی بھوکا رہے۔۔۔یہاں پہنچ کر بزرگ چپ ہو گئے اور ان کی آنکھوں میں آنسو بہنے لگے۔۔۔کسی نے پوچھا، تیسرا شخص کون ہے؟۔۔ فرمایا، تیسرا وہ شخص جو’’شوہر‘‘ ہے۔۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ انسانیت ایک بہت بڑا خزانہ ہے، اس کو لباس میں نہیں ’’انسان‘‘ میں تلاش کیا کرو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔