تحریر: سید بدرسعید
یہ پرویز مشرف کا دور تھا ۔ نینسی جے پال امریکن سفیر کے طور پر پاکستان آئی ۔ اسے تین مشن سونپے گئے تھے ۔ ایک جہاد سے متعلقہ آیات پاکستانی نصاب سے نکلوانا تھیں ۔ دوسرا حدود بل کے نام پر پاکستان میں لبرل ازم کی آڑ میں فحاشی کو فروغ دینا تھا اور تیسرا مشن توہین رسالت قانون کو عملی طور پر معطل کرنا تھا ۔ تینوں مشن مرحلہ وار مکمل ہونے تھے ۔ پہلا مشن ناقابل عمل لگتا تھا لیکن کامیاب رہا ۔ دوسرا مشن بھی مقررہ وقت میں کامیاب ہو گیا ۔ نینسی جے پال واپس چلی گئی ۔ اس کی جگہ آنے والے کو تیسرا مشن مکمل کرنا تھا ۔ توہین رسالت قانون کو کالا قانون بلا وجہ نہیں کہا جانے لگا تھا ۔ مسیحی بستیوں کو آگ لگائی جانے لگی کیونکہ اس کے بنا بحث نہیں چھیڑی جا سکتی تھی ۔ اس موضوع پر این جی اوز کو فنڈز ملنے لگے ۔۔۔۔ سلمان تاثیر مارے گئے اور ممتاز قادری کو بھی پھانسی ہو گئی ۔ آسیہ البتہ بچ گئی یعنی مشن کافی حد تک مکمل ٹھہرا اور یہ تجربہ کامیاب رہا ۔ دوستوں کو شاید یاد ہو کہ نصاب کی تبدیلی سے قبل میڈیا پر ٹھیک ٹھاک بحث کروائی گئی تھی ۔ اسی طرح حدود بل سے قبل بھی میڈیا پر ایسی فحش بحث کروائی جاتی رہی کہ شرفا کے لیے ٹاک شو دیکھنا محال ہو گیا تھا ۔ اسی شہر لاہور میں میراتھن کے نام پر نیکر میں غیر ملکی خواتین تک بھاگتی نظر آئیں ۔ یہ سب 90 کی دہائی کا پاکستانی نہیں سوچ سکتا تھا ۔ اب پھر ایک سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ بیکن ہاوئوس کا واقعہ محض چند بچیوں کی ذاتی سوچ نہیں ہے اور نہ ہی یہ سب اتفاق تھا ۔ ملائوں سے کھلی جنگ کے نعرے اور احتجاجی ریلی اور پھر بیکن ہائوس مافیا کا اس طرح سوشل میڈیا پر پھیلنا دراصل ایک ایسی ہی بحث شروع کروانے کی کوشش ہے جس کے بعد یہ گفتگو عام ہو جائے اور مطلوبہ ہدف پر عمل درآمد کروایا جائے تو کسی کو نئی بات نہ لگے /۔ یہ کام بھی بالکل عام سے انداز میں شروع کیا گیا کہ کوئی تحریک یا مشن نہ لگے ۔ عورت مارچ کے نام پر ابتدائی ایکٹیویٹیز کو لوگوں نے بہت حیرت سے دیکھا ، شغل بھی لگایا ، مذاق بھی اڑایا اور ایسا لگتا تھا جیسے یہ چند خواتین کی ایک عام سی ایکٹیویٹی ہے ۔ پہلے انداز میں ہی پہلے اسے عام سا خیال ظاہر کیا گیا اور پھر اب وہ وقت آگیا جب یہ ایشو یا موضوع ٹاک شوز ، سوشل میڈیا پر پوری طاقت سے نمودار ہوا ہے ۔ اب ایس سارے منظر نامے کو ایک اہم رخ دیکھئے ۔ پہلی جاندار بحث جو ہاٹ موضوع بنی وہ جن دو افراد کے درمیان تھی ان کا ماضی کیا ہے ؟ کیا یہ ایک لفظ بھی پیسے لئے بغیر کہہ سکتے ہیں ؟ کیا یہ کوئی ایسی بحث فی سبیل اللہ کر سکتے ہیں ؟ کیا یہ وہی نہیں جن کے نزدیک پیسہ سب سے اہم ہے ؟ یاد رہے ان کے ٹیلنٹ کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ پیسے کی ان کے نزدیک اہمیت کی بات ہے ۔ اس کے بعد جن دو اینکرز نے اپنے پروگرام میں پھر یہی بحث اٹھائی ان کا ماضی کیا ہے ؟ کیا وہ پیسے کے بغیر کوئی کام کر سکتے ہیں ؟ کیا ان کا ماضی اور حال آپ یا میں نہیں جانتے ؟ پلانٹڈ پروگرام آج سے نہیں ہو رہے ۔ بھاری فنڈنگ کی مدد سے ایسی بحث بہت پہلے سے کروائی جاتی ہے کیونکہ یہ کلچر تبدیل کرنے کی وجہ بنتی ہے ۔ اس سے پہلے آپ اپنے نصاب سے جہادی آیات نکال چکے ہیں، کیوں ؟ کیا ایمان اتنا کمزور ہو گیا تھا ؟ بحث ایشو کو خاص سے عام اور پھر معمولی بنا دیتی ہے اور یہ کلچر تبدیل کرنے کا ایک ہتھکنڈا ہے ۔ کوشش کروں گا اس پر تفصیل سے لکھ سکوں لیکن سمجھنے والوں کے لئے شاید اتنا بھی کافی ہو ۔ (سید بدر سعید)