معروف ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر کا کہنا ہے کہ وہ ٹی وی پروگرام میں ماروی سرمد کے خلاف سخت زبان استعمال نہیں کرنا چاہتے تھے، وہ خواتین کے حقوق کے علمبردار ہیں لیکن 35، 36 خواتین کے ایجنڈے کے حامی نہیں ہیں، وہ ’میرا جسم میری مرضی‘ کے متبادل نعرے ایجاد کریں گے۔عورت کا دل سے احترام کرنے والا آدمی ہوں، ذاتی طور پر ایسی سخت زبان استعمال نہیں کرنا چاہتا تھا ، یہ عورت پے در پے مردوں کے خلاف بول رہی تھی تو آپ میں سے کوئی نہیں نکلا، سوشل میڈیا پر دیکھیں کہ لوگ کس طرح اس کو سبق سکھا رہے ہیں، 35، 36 عورتیں مذموم عزائم لے کر میرے ملک کی حیا دار خواتین کو ٹارگٹ کرنے نکلی ہیں ان کا قلع قمع کردیا جانا چاہیے۔عورت مارچ کے متبادل کوئی تحریک چلانے کے حوالے سے خلیل الرحمان قمر نے کہا انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ تحریک چلاﺅں گا بلکہ یہ تحریک بن گئی، میں تو آرام سے گھر بیٹھ کر لکھنے والا آدمی ہوں، تنازعات سے مجھے نفرت ہے، عورت کے حقوق کا سب سے بڑا داعی ہوں ۔انہوں نے عورت مارچ نکالنے والی خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بے شرمی اور بے حیائی پر مبنی نعرے لے کر نکلیں گی اور چاہتی ہیں کہ کہیں مار پیٹ ہوجائے اور انٹرنیشنل میڈیا پر خبر بن جائے۔ ایک ایسے وقت میں جب انڈیا 10 لاکھ فوج لے کر کشمیر پر ہوا ہے اور آپ اپنی بے شرمی کا مارچ لے کر نکلی ہوئی ہیں۔خلیل الرحمان قمر کا کہنا تھا کہ ساری عورتیں حلف اٹھائیں کہ وہ اپنے مردوں کی حلال کمائی پر گزارا کریں گی تو 2 مہینے میں آپ کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائے گی ، کون چاہتا ہے کہ عورت کو حقوق نہ دیے جائیں، ہمیں خواتین کے حقوق سے مسئلہ نہیں بلکہ ان نعروں سے پرابلم ہے، کوشش کریں گے کہ خواتین کے حقوق کیلئے بہتر نعرے ایجاد کیے جائیں۔
عورت کا دل سے احترام کرتا ہوں، خلیل الرحمان قمر۔۔
Facebook Comments