تحریر: اسعد نقوی۔۔
اتوار کو یو ایم ٹی میں حسب روایت لاہوری ناشتہ اور ادبی بیٹھک تھی روایت کے مطابق یہاں ایک شخصیت کے ساتھ گفتگو ہونی تھی ۔۔۔۔۔پہلے ناشتہ اور اس کے بعد ادبی بیٹھک یو ایم ٹی کی روایت ہے یہ خوبصورت روایت اتوار کی صبح منعقد ہوتی ہے ۔۔۔۔میں یو ایم ٹی کے ہر ادبی بیٹھک میں جاتا ہوں ۔ یو ایم ٹی کی اس ادبی بیٹھک کا ادیب ہر ماہ انتظار کرتے ہیں اس دفعہ یہ ادبی بیٹھک بہت عرصے بعد سجی لیکن آج کی تقریب نے ہو ایم ٹی کی روایت کو توڑ دیا اور سچ کہیں تو مکالمہ کو مار دیا ۔۔۔ میں نے ہمیشہ یو ایم ٹی کی ادبی بیٹھک کو سراہا اور ایسے اقدامات کی تعریف کرنی چاہیے مگر اس ادبی بیٹھک نے مایوس کیا ہے شاید یہ پہلی ادبی بیٹھک تھی جو میں ادھوری چھوڑ کر واپس ایا ورنہ ہمیشہ یو ایم ٹی کی ادبی بیٹھک میں سب سے آخر میں جانے والوں میں ہوتا تھا ۔۔۔
آج جب تقریب کا آغاز ہوا تو دو عجیب کام ہوئے جو یو ایم ٹی کی روایت نہیں شاید خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے شرائط رکھی گئی تھیں ۔۔پہلی خلیل الرحمٰن قمر کے تعارف کے ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے یہ کہہ دیا گیا کہ آپ نے خلیل الرحمٰن قمر سے کوئی بھی ایسا سوال نہیں کرنا جو انہیں برا لگے ۔یہ ایسی ہدایات تھیں جس نے لکھاریوں کا دل توڑ دیا اس کا مطلب تھا کہ آپ نے صرف خلیل الرحمٰن قمر کے کام کو سراہنا ہے اور اس کے علاؤہ آپ کے پاس پوچھنے کے لیے کوئی آپشن نہیں ہے ۔۔۔۔ بحیثیت لکھاری میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ہدایات بذات خود خلیل الرحمٰن قمر کے لیے بھی باعث توہین تھی ۔۔۔ایک ایسا ڈرامہ نگار جس کے مکالمے مشہور ہوئے وہ خود مکالمے کی فضا کو ختم کروا رہا ہے بلکہ مکالمے کو خود مار رہا ہے ۔دراصل خلیل الرحمٰن قمر سوالات سے ڈر چکا تھا اور یہ ہدایات یو ایم ٹی کی انتظامیہ سے کہلوائی گئی ورنہ ایسی شرائط بانو قدسیہ ، الطاف حسین قریشی ، امجد اسلام امجد ،جیسے سینیر لکھاریوں اور ڈرامہ نویسوں کے ہوتے ہوئے بھی نہیں رکھی گئی مجھے یاد ہے بانو قدسیہ اور امجد اسلام امجد سے سخت سوالات کیے گئے مگر انہوں نے با آسانی ان سوالات کے جواب مسکراتے ہوئے دیے ۔۔۔۔کیا خلیل الرحمٰن قمر بانو قدسیہ سے بڑے لکھاری ہیں جو اتنی شرائط رکھی گئی تھیں ؟؟
دوسری وجہ اس ادبی بیٹھک میں یو ایم ٹی کے کچھ افراد اور خلیل الرحمٰن قمر کے ساتھ آنے والے افراد کا رویہ۔تھا ۔۔۔یہ ایسا رویہ تھا جس نے بہت سے ادیبوں کی عزت نفس کو نقصان پہنچایا اور یو ایم ٹی کی ساکھ کو بھی ۔۔۔یو ایم ٹی کے ادبی بیٹھک میں ہم ہمیشہ تصاویر بناتے ہیں سٹیج کے آگے سے سینئر لکھاریوں کی اور سٹیج کی تصاویر بنائی جاتی ہیں پہلی لائن میں ہمارے سینئرز بیٹھے ہوتے ہیں
جبکہ اس تقریب میں اکثر سینئرز پچھلی لائنوں میں تھے اور کسی نے انہیں آگے نہیں بیٹھایا جبکہ خلیل الرحمٰن قمر کے ساتھ آنے والے افراد اور کچھ یو ایم ٹی کے لڑکوں نے ادیبوں سے صرف اس وجہ سے بدتمیزی کی کہ وہ آگے سینئرز کی تصاویر بنانا چاہتے تھے یا سٹیج کی تصاویر ۔۔مگر پہلی لائن اور سٹیج کے پاس بھی کسی کو آنے نہیں دیا گیا انہیں کہا گیا آپ یہاں آگے نہیں جا سکتے شاید خلیل الرحمٰن قمر کی سیکورٹی ہماری آپا بانو قدسیہ سے زیادہ اہم تھی۔۔ ان لڑکوں نے تصاویر بنانا تو دور ادیبوں سے بدتمیزی کی انہیں کسی ادیب کا خیال نہیں تھا ۔اگر کوئی تصاویر بنانے کے لیے کیمرہ مینوں کے پاس درمیانی راستے میں کھڑا ہوکر تصاویر بناتا بےتو کیمرہ مین کہتے لوگ ڈسٹرب ہوتے ہیں آپ تصاویر نہیں بنا سکتے اپنی سیٹ پر بیٹھیں گویا اس ادبی بیٹھک میں یو ایم ٹی کے اندر بدتمیزی عروج پر تھی اور عزت احترام کا نام و نشان نہیں تھا۔۔(اسعد نقوی)۔۔